حارث نام، ابو واقد کنیت، نسب نامہ یہ ہے۔حارث بن مالک بن اسید بن جابر بن حوثرہ بن عبد مناۃ بن الاشجع بن لیث لیثی۔
اسلام و غزوات
ابو واقد ہجرت کے ابتدائی سالوں میں اسلام لائے،قبولِ اسلام کے بعد سب سے اول غزوہ بدر میں ان کی تلوار بے نیام ہوئی، ان کا بیان ہے کہ میں نے بدر میں ایک مشرک کا تعاقب کیا مگر قبل اس کے کہ میں وار کروں، ایک دوسرے مسلمان نے اس کا کام تمام کر دیا۔ [2] بدر کے بعد صلحِ حدیبیہ، فتح مکہ اور حنین وغیرہ میں شریک ہوتے رہے۔ ساری عمر مدینہ میں قیام رہا وفات سے کچھ دنون پیشتر مکہ چلے گئے تھے۔
جنگ یرموک
شام کی فوج کشی میں مجاہدانہ شریک ہوئے، اس سلسلہ کی مشہور جنگ یرموک میں موجود تھے۔
وفات
مکہ کی خاکِ پاک مقدر میں تھی۔ اس لیے آخر عمر میں مکہ چلے گئے اور یہاں آنے کے ایک سال بعد 68ھ میں وفات پائی، [3][4]
اولاد
وفات کے بعد دو لڑکے واقد اور عبد الملک یاد گار چھوڑے۔
فضل وکمال
فضل وکمال میں کوئی امتیاز ی پایہ نہ تھا۔ تاہم اعمال واقوالِ نبویﷺ سے باخبر تھے، آنحضرتﷺ کے اعمال کے بارے میں کبھی کبھی حضرت عمرؓ ان سے استفادہ کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت پیش آئی کہ آنحضرتﷺ نے عید کی نماز میں کون کون سی سورتیں تلاوت فرماتے تھے۔ تو آپ نے اس بارہ میں ابو واقد کی طرف رجوع کیا،انھوں نے بتایا کہ آقربیت الساعۃ اورق والقرآن المجید تلاوت فرماتے تھے۔ [5] ان کی مرفوع روایات کی تعداد چوبیس ہے۔ [6] ان سے روایت کرنے والوں میں ان کے لڑکے واقد اور عبد الملک اورعام رواۃ مین عبید اللہ ابن عبد اللہ ،ابو مرہ ، عطاء بن یسار، سنان بن ابی سنان اور عروہ بن زبیر لائق ذکر ہیں۔
[7]