ہابیل و قابیلآدم اور حوا کے دو بیٹوں کے نام ہیں۔ کتاب مقدس میں اُن کا ذکر کتاب پیدائش میں آیا ہے۔ جبکہ قرآن مجید میں آپ کا ذکر سورۃ المائدہ کی آیت 27 میں بغیر نام لیے آیا ہے۔ کتاب مقدس میں قابیل کو قائن کے نام سے پکارا گیا ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ آدم و حوا سے جو لڑکے اور لڑکی صبح و شام پیدا ہوتیں ان کی شادی ایک دوسرے سے جائز نہیں تھی۔ بلکہ صبح والی لڑکی کی شادی شام والے لڑکے سے ہوتی اور شام والی لڑکی کی صبح والے لڑکے سے قابیل کے حصے میں جو لڑکی آتی ہے وہ اس کے معیار کے مطابق خوبصورت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ ہابیل کا قتل کر دیتا ہے چونکہ وہ لڑکی ہابیل کے زوج میں آجاتی ہے۔ بعض لوگ یاد نہیں رکھ پاتے کہ ہابیل اور قابیل میں سے قاتل کون تھا۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ قاتل اور قابیل ملتے جلتے لفظ ہیں۔ قتل کرنے والا بھی قابیل یا قائن ہی تھا۔(صبح و شام پیدا ہونے کی روایت کسی مذہبی کتاب میں نہیں ملی۔)
ہابیل
ہابیل حضرت آدم اور حضرت حوا کا چھوٹا بیٹا تھا۔ جسے قابیل نے قتل کر دیا۔ پیشے کے لحاظ سے ہابیل بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ اور قابیل زراعت کا کام کرتا تھا ۔
قابیل
قابیل یا قائبل حضرت آدم اور حضرت حوا کا پہلا بیٹا تھا، اس کے ساتھ ساتھ اسے پہلا قاتل بھی تھا۔ پیشے کے لحاظ سے قابیل کاشت کار تھا اور زمین میں سبزیاں اگاتا تھا۔
کتاب مقدس میں ذکر
کتاب پیدائش: باب نمبر 4 میں ہابیل و قابیل کا قصہ درج ہے جو اس طرح سے ہے۔
(1) اور آدم اپنی بیوی کے پاس گیا اور وہ حامِلہ ہوئی اور اس کے قائِن پَیدا ہُؤا۔ تب اُس نے کہا مُجھے خُداوند سے ایک مرد مِلا۔(2) پھِر قائِن کا بھائی ہابل پَیدا ہُؤا اور ہابل بھیڑ بکریوں کا چرواہا اور قائِن کِسان تھا۔(3) چند روز کے بعد یُوں ہُؤا کہ قائِن اپنے کھیت کے پھل کا ہدیہ خُداوند کے واسطے لایا۔(4) اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے کُچھ پہلوٹھے بچّوں کا اور کُچھ اُن کی چربی کا ہدیہ لایا اور خُداوند نے ہابل کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور کِیا۔(5) پر قائِن کو اور اُس کے ہدیہ کو منظور نہ کِیا اِس لیے قائِن نہایت غضب ناک ہُؤا اور اُس کا مُنہ بِگڑا۔(6) اور خُداوند نے قائِن سے کہا تُو کیوں غضب ناک ہُؤا؟ تیرے مُنہ کیوں بگڑا ہُؤا ہے؟۔(7) اگر تُو بھلا کرے تو کیا مقبول نہ ہوگا؟ اور اگر تُو بھلا نہ کرے تو گُناہ دروازہ پر دبکا بَیٹھا ہے اور تیرا مُشتاق ہے پر تُو اُس پر غالِب آ۔(8) اور قائِن نے اپنے بھائی ہابل کو کُچھ کہا اور جب وہ دونوں کھیت میں تھے تو یُوں ہُؤا کہ قائِن نے اپنے بھائی ہابل پر حملہ کِیا اُسے قتل کر ڈالا۔(9) تب خُداوند نے قائِن سے کہا کہ تیرا بھآئی ہابل کہاں ہے؟ اُس نے کہاں مُجھے معلُوم نہیں۔ کیا میں اپنے بھائی کا مُحافِظ ہُوں؟۔(10) پھر اُس نے کہا کہ تُونے یہ کیا کِیا؟ تیرے بھائی کا خُون زمِین سے مُجھ کو پُکارتا ہے۔(11) اور اب تُو زمِین کی طرف سے لعنتی ہُؤا۔ جِس نے اپنا مُنہ پسارا کہ تیرے ہاتھ سے تیرے بھائی کا خُون لے۔(12) جب تُو زمِین کو جوتے گا تو وہ اب تجھے اپنی پَیداوار نہ دیگی اور زمِین پر تُو خانہ خراب اور آوارہ ہوگا۔(13) تب قائِن نے خُداوند سے کہا کہ میری سزا برداشت سے باہر ہے۔(14) دیکھ آج تُونے مُجھے رُویِ زمِین سے نِکال دِیا ہے اور مَیں تیرے حضور سے رُوپوش ہوجاؤں گا اور زمِین پر خانہ خراب اور آوارہ رہُونگا اور اَیسا ہوگا کہ جو کوئی مُجھے پائے گا قتل کر ڈالے گا۔(15) تب خُداوند نے اُسے کہا نہیں بلکہ جو قائِن کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لِیا جائے گا اور خُداوند نے قائِن کے لِئے ایک نشان ٹھہرایا کہ کوئی اُسے پاکر مار نہ ڈالے۔(16) سو قائِن خُداوند کے حضور سے نِکل گیا اور عدن کے مشرق کی طرف نُود کے علاقہ میں جا بسا۔}}
قرآن میں ذکر
قرآن کریم میں ہابیل و قابیل کا قصہ سورۃ المائدہ میں آیا ہے۔
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ابْنَيْ آدَمَ بِالْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِن أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الآخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ
اور ذرا انھیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا "میں تجھے مار ڈالوں گا" اس نے جواب دیا "اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے۔ لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَاْ بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لَأَقْتُلَكَ إِنِّي أَخَافُ اللّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ
اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں إِنِّي أُرِيدُ أَن تَبُوءَ بِإِثْمِي وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ
میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے" فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ
آخر کار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں فَبَعَثَ اللّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءةَ أَخِيهِ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَـذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءةَ أَخِي فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ
پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر! میں اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتایا۔
قتل کی وجوہات
ہابیل کے قتل کی وجہ قابیل کا نبوت کے لیے منتخب نہ ہوتا تھا۔ بعض روایات میں یہ لکھا ہوا کہ ہے قتل کسی عورت کی وجہ سے ہوا۔ قرآنی مفکر محمد اکبر نے اپنے ایک مضمون ہابیل و قابیل میں ایسی روایات کو رد کیا ہے کہ قتل کسی عورت کی وجہ سے تھا۔ کتاب مقدس اور قرآن کریم سے صاف پتہ چلتا ہے کہ قتل کی وجہ نبوت کا نہ ملنا یا قربانی کا قبول نہ ہونا تھا۔
↑"Holy Bible ERV-UR Version -"۔ BibleGateway.com۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اپریل 2018الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)