مدینہ منورہ کے وہ مسلمان جنھوں نے ہجرت کے بعد رسول اللہ ﷺ اور مکہ سے آنے والے مسلمان مہاجرین کی مدد کی۔ انصار و مہاجرین کا ذکر قرآن میں آیا ہے اور لوگوں کو ان کے اتباع کی تلقین کی گئی ہے۔
انصار جمع ہے ناصر و نصیر کی۔ مددگار۔ قرآن مجید میں جہاں مہاجرین و انصار کا ذکر آیا ہے وہاں انصار سے مراد انصار مدینہ ہیں جو نبی کریم ﷺ کی نصرت کے بدولت اس لقب سے سرفراز کیے گئے۔
مدنی زندگی میں اگرچہ مسلمانوں کی یہ دو تقسیمیں تھیں۔ مگر رسول اللہ نے ابتدا ہی سے ان میں بھائی چارہ کرا دیا تھا۔ غزوہ بدر سے پہلے جب حضور نے صحابہ کرام کو مشورے کے لے جمع کیا تو مہاجرین نے جان نثارانہ تقریریں کیں۔ اس کے بعد حضور نے انصار کی طرف دیکھا۔ کیونکہ ان سے معاہدہ تھا کہ وہ صرف اس وقت تلواریں اٹھائیں گے جب دشمن مدینہ پر چڑھ آئیں گے۔ سعد بن عبادہ سردار بنو خزرج نے کہا کہ آپ فرمائیں تو ہم سمندر میں کود پڑیں۔ مقداد نے کہا کہ ہم حضرت موسی کی قوم کی طرح یہ نہیں کہیں گے آپ اور آپ کاخدا لڑیں۔ ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ ہم تو آپ کے داہنے سے، بائیں سے، سامنے سے اور پیچھے سے لڑیں گے۔
انصار کا تعلق ازد کے دو اہم قبائل بنو خزرج اور بنو اوس سے تھا۔
قوم
انصاری قبیلہ کا تعلق مہاجر قوم سے ہے جو کراچی کے مختلف علاقوں میں آباد ہے۔ اورنگی ٹاؤن اور کورنگی میں ان کی اکثریت موجود ہے۔
اس کے علاوہ بھارت کی مغربی ریاستوں میں اور بنگلہ دیش میں بھی انصاری قبیلہ موجود ہے۔
^ اب"Letter 80"۔ www.al-islam.org۔ A Shi'i-Sunni dialogue۔ 10 جون 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 فروری 2014الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date=, |archive-date= (معاونت)