پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار ادارہ عسکریہ پاکستان یا پاکستان مسلح افواج ہے۔ عسکریہ پاکستان کو پاکستان کا سب سے منظم اور ترقی یافتہ ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے تین بڑے حصے یا اعضا ہیں جو یہ ہیں:
اس کی افرادی قوت 5658898009000 ہے جس کے لحاظ سے پاکستان فوجی افرادی قوت کے اعتبار سے 7 ویں نمبر پر ہے۔ اگر 302000 نیم فوجی اداروں کے افراد بھی شامل کر لیے جائیں تو پاک عسکریہ کی مضبوط افرادی قوت 1000000 تک پہنچ جاتی ہے۔
پاک عسکریہ ایک نہایت منظم ادارہ ہے جس میں اختیاری طاقت کا ایک مکمل اور متوازن نظام موجود ہے۔
1947ء میں قیام پاکستان کے بعد سے اب تک بیشتر عرصہ پاکستان پر پاک فوج حکومت کر چکی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں پاک عسکریہ کو بے پناہ عزت حاصل ہے۔ عوام اس ادارے کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیوں کا امین تصور کرتی ہے۔ قوم 6 ستمبر کو یوم دفاع مناتی ہے، جو پاک بھارت جنگ 1965 میں پاک عسکریہ کی بے مثال جرات و بہادری کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
پاک عسکریہ پر جی ڈی پی کا تقریبا 4.9 فی صد خرچ کیا جاتا ہے۔ جس سے ملکی ترقی اور عام عوامی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان ایسا اپنی کم سے کم دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے جو اس کی سالمیتی کے لیے ضروی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہاں دفاعی قوت کی زبردست دوڑ ہے۔
تاریخ
1947ء میں قیام پاکستان سے پہلے پاک عسکریہ، ہندوستانی فوج کا حصہ تھی۔ اس لحاظ سے اس کے تاج برطانیہ کے زیر اثر پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں بھی حصہ لیا ہے۔ تقسیم برصغیرکے بعد ہندوستانی فوج پاکستان اور بھارت میں بالترتیب 36% اور 64% کت تناسب میں تقسیم ہو گئی۔ اس وقت اعلان ہوا کہ کوئی بھی فوجی جس بھی فوج میں جانا چاہتا ہے تو اسے مکمل اجازت ہے۔ اس وقت بہت سے مسلمان فوجی، پاک عسکریہ میں شامل ہو گئے۔ تقسیم کے وقت بھارت میں 16 آرڈینس فیکٹریاں تھیں جبکہ پاکستان بھی ایک بھی نہیں تھی۔ الحمد اللہ اب پاکستان کافی حد تک دفاعی اعتبار سے خود کفیل ہو گیا ہے لیکن بھارت کے اپنا دفاعی تباسب برقرار رکھنے کے لیے اس بڑی طاقتوں سے خریداری کرنا پڑتی ہے جس پر خطیر زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔
↑Baqir Sajjad Syed (22 اپریل 2017)۔ "Raheel leaves for Riyadh to command military alliance"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-06-08۔ Pakistan already has 1,180 troops in Saudi Arabia under a 1982 bilateral agreement. The deployed troops are mostly serving there in training and advisory capacity.
↑Shamil Shams (30 اگست 2016)۔ "Examining Saudi-Pakistani ties in changing geopolitics"۔ Deutsche Welle۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-06-08۔ However, security experts say that being an ally of Saudi Arabia, Pakistan is part of a security cooperation agreement under which about 1,000 Pakistani troops are performing an "advisory" role to Riyadh and are stationed in Saudi Arabia and other Gulf countries.
[2]Grade authorized for use by Ayub Khan (for self-appointment) in 1962; since then it was never awarded [3]Grade never created or authorized [4]Not a separate branch, appointments directly from the Navy