محمد ثالث

محمد ثالث
(عثمانی ترک میں: محمد ثالث)،(ترکی میں: Üçüncü Mehmet ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 26 مئی 1566ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مانیسا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 دسمبر 1603ء (37 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسطنطنیہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھی خنداں سلطان
حلیمہ سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد احمد اول ،  مصطفی اول   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد مراد سوم   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ صفیہ سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان عثمانی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
سلطان سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
15 جنوری 1595  – 22 دسمبر 1603 
مراد سوم  
احمد اول  
عملی زندگی
پیشہ حاکم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عثمانی ترکی [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
محمد ثالث

محمد ثالث (عثمانی ترکی: محمد ثالث Meḥmed-i sālis, ترکی زبان: III.Mehmed) (پیدائش 26 مئی 1566ء22 دسمبر 1603ء) 1595ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کا فرمانروا رہا۔ وہ اپنے والد مراد سوم کی جگہ تخت سلطانی پر بیٹھا۔

سلطنت عثمانیہ میں تخت سنبھالنے کے ساتھ ہی "قتل برادران" کی قبیح رسم کا آغاز سلطان محمد فاتح کے دور میں ہوا اور آہستہ آہستہ یہ رسم زور پکڑتی گئی۔ اس کی بنیادی وجہ نئے سلطان کے لیے بغاوت کے خطرات کو کم کرنا تھا لیکن محمد ثالث کا تخت سنبھالنا برادر کشی کے اس سلسلے میں ایک سیاہ باب کا اضافہ تھا اور 19 بھائیوں کا قتل محمد ثالث کو عثمانی تاریخ میں ناپسندیدہ کرداروں میں شامل کرنے کے لیے کافی تھا۔[4][5] شاہی جلادوں میں سے اکثر گونگے ، بہرے تھے تاکہ وہ وفادار رہیں ۔[6] اس نے اپنی بیس سے زائد بہنوں کو بھی قتل کیا۔ اس میں حکمرانی کا کوئی گُر نہ تھا اور تمام تر اختیارات اس کی والدہ صفیہ سلطان کے ہاتھ میں تھے۔ اس کے دور کا اہم واقعہ ہنگری میں آسٹریا اور عثمانیوں کے درمیان جنگ تھی جو 1596ء سے 1605ء تک جاری رہی۔ جنگ میں عثمانیوں کی شکست کے باعث سلطان کو افواج کی قیادت خود سنبھالنی پڑی اور وہ سلیمان اول کے بعد میدان جنگ میں اُترنے والا پہلا عثمانی حکمران تھا۔ اس کی افواج نے 1596ء میں اگری فتح کیا اور جنگ کرسزتس میں ہیبسبرگ اور ٹرانسلوانیا کی افواج کو شکست دی۔ اگلے سال معالجین نے سلطان کو کثرت شراب نوشی اور بسیار خوری سے پیدا ہونے والے امراض کے باعث میدان جنگ میں اترنے سے منع کر دیا۔ ان جنگوں میں فتوحات کے باعث محمد ثالث کے دور میں زوال پزیر سلطنت عثمانیہ کو کوئی اور دھچکا نہیں پہنچا۔

محمد ثالث
پیدائش: مئی 26, 1566 وفات: دسمبر 22, 1603[عمر 37]

حوالہ جات

  1. https://pantheon.world/profile/person/Mehmed_III — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0041733.xml — بنام: Mehmet III
  3. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/190602066 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 مئی 2020
  4. Donald Quataert (2000)۔ The Ottoman Empire, 1700-1922۔ Cambridge University Press۔ صفحہ: 90۔ ISBN 0-521-63328-1 
  5. Francis McCullagh (1910)۔ The Fall of Abd-ul-Hamid۔ London: Methuen & Co. Ltd.۔ صفحہ: 72 
  6. "DEAF PEOPLE, SIGN LANGUAGE & COMMUNICATION, IN OTTOMAN & MODERN TURKEY: Observations and Excerpts from 1300 to 2009. From sources in English, French, German, Greek, Italian, Latin and Turkish, with introduction and some annotation | Independent Living Institute"۔ www.independentliving.org (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2020 
شاہی القاب
ماقبل  سلطان سلطنت عثمانیہ
جنوری 15, 1595 – دسمبر 22, 1603
مابعد 
مناصب سنت
ماقبل  خلیفہ
جنوری 15, 1595 – دسمبر 22, 1603
مابعد 

سانچہ:عثمانی شجرہ نسب

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!