بازنطینی صحائف کے مطابق آق قویونلو ترکمان 1340ء سے اناطولیہ میں موجود تھے اور قرہ قویونلو حکومت کے بانی قرہ عثمان نے ایک بازنطینی شہزادی سے شادی بھی کررکھی تھی۔
آق قویونلو نے پہلی مرتبہ 1402ء میں حکومت حاصل کی جب امیر تیمور نے انھیں شمالی عراق میں دیار باکر سے نوازا۔ طویل عرصے تک آق قویونلو اپنی سلطنت میں توسیع نہ کرسکے کیونکہ ان کا حریف ترکمان قبیلہ قرہ قویونلو عروج پر تھا۔ تاہم 1467ء میں اوزون حسن کے ہاتھوں قرہ قویونلو کے جہان شاہ کی شکست کے بعد ان کی فتوحات کا آغاز ہوا۔
1464ء میں اوزون حسن نے عثمانیوں کے سخت ترین دشمن وینس سے عسکری امداد کی درخواست کی اور وعدوں کے باوجود وینس نے اس کو امداد نہیں بھیجی اور وہ 1473ء میں عثمانیوں کے ہاتھوں شکست کھاگیا تاہم اس شکست سے آق قویونلو کی سلطنت ختم نہ ہوئی۔
1478ء سے 1490ء تک یعقوب کی حکومخ نے سلطنت کو بچالیا لیکن اس کی وفات کے ساتھ ہی سلطنت آخری ہچکیاں لینے لگی۔
1501ء میں صفوی سلطنت کے ساتھ ٹکراؤ آق قویونلو کو مہنگا پڑا اور اسے نخچیوان کے مقام پر جنگ میں شاہ اسماعیل صفوی کے ہاتھوں شکست ہوئی۔
1508ء میں شاہ اسماعیل صفوی نے آق قویونلو حکومت کا مکمل خاتمہ کر دیا۔