fa
per (B)
fas (T)
fas
fars1254
فارسی/پارسی ایک ہند-یورپی زبان ہے جو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں بولی جاتی ہے۔ فارسی کو ایران، افغانستان اور تاجکستان میں دفتری زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ ایران، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان میں تقریباً 12 کروڑ افراد فارسی زبان کو سمجھ اور بول سکتے ہیں۔ افغانی کی دری زبان کو منگولیا جیسی زبانوں کے ساتھ بہت زیادہ ملایا گیا ہے.[14]
فارسی عالمِ اِسلام اور مغربی دُنیا کے لیے ادب اور سائنس میں حصہ ڈالنے کا ایک ذریعہ رہی ہے۔ ہمسایہ زبانوں مثلاً اُردو پر اِس کے اثرات بہت نمایاں ہیں۔ تاہم عربی پر اِس کا اثر و رُسوخ کم رہا ہے۔ اور پشتو زبان کو تو مبالغہ کے طور پر فارسی کی دوسری شکل قرار دیا جاتا ہے، کیونکہ دونوں کے قواعد زیادہ تر ایک جیسے ہیں۔
برطانوی استعمار سے پہلے فارسی کو برّصغیر میں دوسری زبان کا درجہ حاصل تھا؛ اِس نے جنوبی ایشیاء میں تعلیمی اور ثقافتی زبان کا امتیاز حاصل کیا اور مُغل دورِ حکومت میں یہ سرکاری زبان بنی اور 1835ء میں اس کی سرکاری حیثیت اور دفتری رواج ختم کر دیا گیا۔ 1843ء سے برصغیر میں انگریزی صرف تجارت میں استعمال ہونے لگی۔ فارسی زبان کا اِس خطہ میں تاریخی رُسوخ ہندوستانی اور دوسری کئی زبانوں پر اس کے اثر سے لگایا جا سکتا ہے۔ خصوصاً اُردو زبان، فارسی اور دوسری زبانوں جیسے عربی اور تُرکی کے اثر و رُسوخ کا نتیجہ ہے، جو مُغل دورِ حکومت میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی زبان ہے۔ فارسی زبان ہندوستان کی تہذیب و تمدن کا ایک اہم حصہ رہی ہے اور اکبر شاہ کے دور میں ترجمے کا ایک شعبہ قائم ہوا تھا، جہاں فارسی کی نادر و نایاب کتابوں کا سنسکرت زبان میں اور سنسکرت کی کتابوں کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا جاتا تھا۔
ایران میں سرکاری زبان فارسی ہے، ایران میں مزید سات زبانیں سرکاری طور پر تسلیم شدہ علاقائی زبانیں ہیں: آذربائیجانی، کوردی، لوری، مازندرانی، گیلکی، بلوچی اور عربی.[15][16][17][18][19]
اشتقاقی طور پر، فارسی اصطلاح فارسی زبان کی ابتدائی شکل پارسی (مشرق فارسی میں پارسک) سے ماخوذ ہے۔ اسی عمل میں، درمیانی فارسی اسم پارس("فارس") جدید نام فارس میں ارتقا کرگیا۔[20] صوتیاتی تبدیلی /پ/ سے /ف/ میں قرون وسطی میں عربی کے زیرِاثر کی وجہ سے ہے، کیوں کہ معیاری عربی میں صوتیہ /پ/ کی کمی کی وجہ سے ہے۔[21][22][23][24] یہ لفظ آج بھی ایران والے اپنی زبان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جب کہ خصوصاً اسے ایرانی فارسی یا مغربی فارسی کہا جاتا ہے۔[25][26]
افغانستان کی معیاری فارسی کو 1958 سے سرکاری طور پر دری کا نام دیا گیا ہے۔ اسے درجہ بندے کے لحاظ سے افغان فارسی بھی کہا جاتا ہے، یہ پشتو کے ساتھ افغانستان کی دو سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ دری کی اصطلاح، جس کا مطلب ہے "عدالت کی"، اصل میں دار الخلافہ میں ساسانی سلطنت کے دربار میں استعمال ہونے والی فارسی کی مختلف اقسام کا حوالہ دیا گیا، جو سلطنت کے شمال مشرق میں پھیلی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ پارتھیا (پارتھیان) کے سابقہ ایرانی لہجوں جگہ لے لی۔ )[50][51]
تاجک فارسی (forsíi tojikӣ́, forsi-i tojikī)، تاجکستان کی معیاری فارسی، کو سوویت اتحاد کے زمانے سے ہی سرکاری طور پر تاجک (tojikӣ, tojikī) کے طور پر نام زد کیا گیا ہے۔[15] یہ عام طور پر وسطی ایشیا میں بولی جانے والی فارسی کی اقسام کو دیا جانے والا نام ہے۔[52]
اہل علم خصوصاً پاکستانی مدارس میں بطور نصاب پڑھائی جاتی ہے۔ اسکول و کالجز میں بھی اس کا نصاب میں تھوڑا بہت درجہ رکھا گیا ہے۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی مشہور شاعری کا بہت زیادہ حصہ فارسی زبان میں ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ایران کی جانب سے علامہ اقبال کو فارسی شاعری کے ساتھ لگاؤ کی وجہ سے محبت میں اپنا قومی شاعر قرار دلوانے کی کوشش پر پاکستان کی جانب سے اپنا قومی شاعر برقرار رکھا جانا ہے۔ پاکستان میں فارسی کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ تاہم بد قسمتی ہے جب سے انگریزی زبان نے پاکستان میں 2001ء کے بعد زور پکڑا تو دیگر زبانوں کے ساتھ فارسی زبان سے بھی لگاؤ ماند پڑ گیا۔ تاہم علما و دینی مدارس سے وابستہ لوگ تو اس سے عشق کی حد تک جنون رکھتے ہیں۔ علما کو اس زبان پر زبردست عبور حاصل ہے۔
فارسی، ایرانی زبانوں کے مغربی گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو ہند-یورپی زبانوں کی ایک شاخ ہے اور فاعل-مفعول-فعل قسم کی ہے۔ عام خیال کے برعکس یہ سامی زبان نہیں ہے۔[27]
Among other indigenous peoples of Iranian origin were the Tats, the Talishes and the Kurds.
The Iranian Peoples (Ossetians, Tajiks, Tats, Mountain Judaists)
There are numerous reasons to study Persian: for one thing, Persian is an important language of the Middle East and Central Asia, spoken by approximately 70 million native speakers and roughly 110 million people worldwide.
{{حوالہ کتاب}}
|حوالہ=harv
{{حوالہ ویب}}
|مرتب آخری1-first=
|مرتب آخری1-last=
|مرتب آخری2-first=
|مرتب آخری2-last=
It is derived from the word for dar (court, lit., "gate")۔ Darī was thus the language of the court and of the capital, Ctesiphon. On the other hand, it is equally clear from this passage that darī was also in use in the eastern part of the empire, in Khorasan, where it is known that in the course of the Sasanian period Persian gradually supplanted Parthian and where no dialect that was not Persian survived. The passage thus suggests that darī was actually a form of Persian, the common language of Persia. (…) Both were called pārsī (Persian), but it is very likely that the language of the north, that is, the Persian used on former Parthian territory and also in the Sasanian capital, was distinguished from its congener by a new name, darī ([language] of the court)۔
Northeast۔ Khorasan, the homeland of the Parthians (called abaršahr "the upper lands" in MP), had been partly Persianized already in late Sasanian times. Following Ebn al-Moqaffaʿ، the variant of Persian spoken there was called Darī and was based upon the one used in the Sasanian capital Seleucia-Ctesiphon (Ar. al-Madāʾen)۔ (…) Under the specific historical conditions that have been sketched above, the Dari (Middle) Persian of the 7th century was developed, within two centuries, to the Dari (New) Persian that is attested in the earliest specimens of NP poetry in the late 9th century.