ایس یو-7 (سخوئی طیارہ) (Sukhoi Su-7) ایک سوویت یونین کا تیار کردہ ایک سپرسونک، سنگل سیٹ، سنگل انجن جنگی طیارہ تھا جو 1950 کی دہائی کے وسط میں بنایا گیا۔ اس طیارے کا بنیادی مقصد کم اونچائی پر تاکتیکی جنگی پروازیں انجام دینا تھا۔ ایس یو-7 کو پہلی بار 7 ستمبر 1955 کو پرواز کے لیے پیش کیا گیا، اور اسے 1959 میں باضابطہ طور پر سروس میں شامل کیا گیا۔
ایس یو-7 کی ترقی سوویت یونین کے 1950 کی دہائی میں ہوئی، جب سپرسونک جنگی طیاروں کی دوڑ جاری تھی۔ یہ طیارہ ایک سادہ اور مضبوط ڈیزائن پر مبنی تھا، جس کی وجہ سے یہ کم اونچائی پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا تھا۔ تاہم، اس کی محدود رینج اور کم وزنی جنگی لوڈ نے اس کی آپریشنل کارکردگی کو محدود کیا۔[1]
آپریشنل تاریخ
ایس یو-7 کو مختلف جنگوں میں استعمال کیا گیا، جن میں 1967 کی چھ روزہ جنگ، جنگِ فرسودگی، اور 1973 کی یوم کپور جنگ شامل ہیں۔ بھارت نے بھی 1971 کی جنگ میں اس طیارے کا استعمال کیا، جہاں اس نے دن کے وقت زیادہ تر حملے کی مشقیں انجام دیں۔ اگرچہ اسے بعض مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جیسے کہ طیارے کے بھاری کنٹرولز اور محدود رینج، لیکن یہ طیارہ پائلٹس میں مقبول تھا اور اس کی سادگی اور رفتار کی وجہ سے اس کی دیکھ بھال بھی آسان تھی۔[2]
ڈیزائن اور ترقی
ایس یو-7 کو "فٹر" (Fitter) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اور یہ ایک سپرسونک لڑاکا اور بمبار طیارہ تھا۔ یہ طیارہ Lyulka AL-7F انجن سے لیس تھا جو 21,150 پاؤنڈ تھرسٹ پیدا کرتا تھا۔ اس طیارے کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2,150 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، اور اس کی خدماتی چھت 17,600 میٹر تک تھی۔ ایس یو-7BKL ورژن کو خاص طور پر خراب میدانوں پر اترنے اور ٹیک آف کرنے کی صلاحیت کے لیے تیار کیا گیا تھا، جس میں اضافی JATO راکٹس بھی شامل کیے گئے تھے۔[3]
اہمیت اور اثرات
اگرچہ ایس یو-7 کی آپریشنل رینج اور حملے کی صلاحیتیں محدود تھیں، لیکن یہ طیارہ اپنے دور کا ایک اہم جنگی ہتھیار ثابت ہوا۔ اس کی ترقی نے بعد میں آنے والے سخوئی طیاروں، جیسے کہ Su-17 اور Su-22، کے لیے راہ ہموار کی۔ یہ طیارہ 1980 کی دہائی تک مختلف ممالک میں خدمات انجام دیتا رہا، اور آج بھی اس کے مختلف ورژن مختلف ممالک میں استعمال ہو رہے ہیں۔[4]