روسی جنرل سٹاف (انگریزی: General Staff of the Armed Forces of the Russian Federation) روسی مسلح افواج کا اعلیٰ ترین عسکری ادارہ ہے جو ملک کی فوجی حکمت عملی، منصوبہ بندی، اور آپریشنل معاملات کا ذمہ دار ہے۔ یہ ادارہ روس کی فوجی قوت کا مرکز ہے اور اسے سوویت یونین کے دور سے ہی انتہائی اہمیت حاصل ہے۔ جنرل سٹاف کو روس کی داخلی اور خارجی سیکورٹی کے لیے ایک اہم ادارہ سمجھا جاتا ہے، جو ملکی دفاعی پالیسیوں کے نفاذ اور جنگی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔[1]
تاریخ اور پس منظر
روسی جنرل سٹاف کی بنیاد 1865 میں رکھی گئی تھی، جب روسی سلطنت کے فوجی نظام کو جدید بنانے کے لیے اصلاحات کا آغاز کیا گیا۔ اس وقت یہ ادارہ "چیف آف اسٹاف" کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس کا مقصد روسی فوج کی حکمت عملی، منصوبہ بندی، اور کمانڈ کی تنظیم کرنا تھا۔[2] اس ادارے نے پہلی جنگ عظیم اور سوویت یونین کے قیام کے دوران ایک اہم کردار ادا کیا۔
1921 میں، سوویت یونین کے قیام کے بعد، جنرل سٹاف کو دوبارہ منظم کیا گیا اور اسے "ریڈ آرمی جنرل سٹاف" کے نام سے جانا جانے لگا۔ یہ ادارہ سوویت یونین کی عسکری قوت کی تشکیل، تربیت، اور جنگی حکمت عملی میں بنیادی حیثیت رکھتا تھا۔[3] سوویت دور میں جنرل سٹاف نے دوسری جنگ عظیم کے دوران ایک اہم کردار ادا کیا اور جنگ کے بعد عالمی طاقت کے طور پر سوویت یونین کی حیثیت کو مضبوط کیا۔
ساخت اور تنظیم
روسی جنرل سٹاف کی ساخت پیچیدہ اور متنوع ہے، جو مختلف شعبوں پر مشتمل ہے جو فوجی حکمت عملی، منصوبہ بندی، آپریشنل کنٹرول، انٹیلیجنس، اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ جنرل سٹاف کی قیادت چیف آف جنرل سٹاف کرتا ہے، جو روسی مسلح افواج کے سب سے اعلیٰ فوجی عہدے پر فائز ہوتا ہے۔[4]
چیف آف جنرل سٹاف
چیف آف جنرل سٹاف روسی فوج کا سب سے اعلیٰ عہدیدار ہوتا ہے، جو براہ راست صدر روس کے تحت کام کرتا ہے۔ یہ عہدہ سوویت یونین کے دور سے ہی انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے اور مختلف جنگی معرکوں میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔[5] چیف آف جنرل سٹاف کا عہدہ عام طور پر ایک تجربہ کار مارشل یا جنرل کو دیا جاتا ہے، جو وسیع جنگی تجربہ رکھتا ہو۔
مختلف شعبے
جنرل سٹاف مختلف شعبوں پر مشتمل ہوتا ہے، جن میں سے ہر ایک کا مخصوص کردار ہوتا ہے:
آپریشنل ڈیپارٹمنٹ: یہ شعبہ روسی فوج کے مختلف محاذوں پر آپریشنل کنٹرول کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس میں جنگی منصوبہ بندی، آپریشنل تیاری، اور جنگ کے دوران فوجی یونٹوں کی تعیناتی شامل ہوتی ہے۔[6]
انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ: یہ شعبہ انٹیلیجنس جمع کرنے، تجزیہ کرنے، اور دشمن کی جنگی حکمت عملی کو ناکام بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ اس میں فوجی انٹیلیجنس کے علاوہ سائبر سیکیورٹی اور انفارمیشن وارفیئر بھی شامل ہیں۔[7]
سائبر سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ: یہ شعبہ روسی فوج کی سائبر سیکیورٹی اور سائبر وارفیئر کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس میں سائبر حملوں سے دفاع، سائبر انٹیلیجنس، اور انفارمیشن آپریشنز شامل ہوتے ہیں۔[8]
لوجسٹکس ڈیپارٹمنٹ: یہ شعبہ روسی فوج کی لوجسٹکس کا انتظام کرتا ہے، جس میں اسلحہ، ایندھن، خوراک، اور دیگر ضروریات کی فراہمی شامل ہوتی ہے۔[9]
فوجی تربیت ڈیپارٹمنٹ: یہ شعبہ روسی فوج کی تربیت اور تیاری کا ذمہ دار ہوتا ہے، جس میں نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں کی تربیت اور مختلف جنگی یونٹوں کی تیاری شامل ہوتی ہے۔[10]
موجودہ دور میں جنرل سٹاف کی حکمت عملی
یوکرین تنازع اور شام میں روسی مداخلت کے دوران جنرل سٹاف نے اہم کردار ادا کیا۔[11] جدید دور میں سائبر سیکیورٹی کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے اور جنرل سٹاف اس معاملے میں بھی نمایاں کام کر رہا ہے۔[12]
چیف آف جنرل سٹاف کی اہم شخصیات
سوویت اور روسی دور میں جنرل سٹاف کے کئی اہم سربراہان رہے ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر روسی فوج کی حکمت عملی کو تشکیل دیا۔
بوریس شاپوشنیکوف: سوویت دور کے ایک اہم فوجی قائد، جنہوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران اہم کردار ادا کیا۔[13]
گورگی ژوکوف: دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت فوج کے ایک مشہور کمانڈر، جنہوں نے برلن کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔[14]
والیری گیرسیموف: جدید روس کے ایک اہم فوجی قائد، جنہوں نے روسی فوج کی جدیدیت اور نئے فوجی نظریات کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔[15]
اہم مہمات اور جنگی منصوبے
روسی جنرل سٹاف نے تاریخ کے مختلف ادوار میں کئی اہم مہمات اور جنگی منصوبے ترتیب دیے۔
ماسکو کی جنگ: ماسکو کی جنگ کے دوران جنرل سٹاف نے سوویت فوج کی حکمت عملی کی تشکیل کی اور جرمن فوج کے حملے کو ناکام بنایا۔[16]
اسٹالن گراڈ کی جنگ: اسٹالن گراڈ کی جنگ کے دوران جنرل سٹاف نے سوویت فوج کو منظم کیا اور اس معرکہ میں اہم فتح حاصل کی۔[17]
آپریشن بگریشن: دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین کے عظیم حملہ آپریشن بگریشن کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں جنرل سٹاف نے کلیدی کردار ادا کیا۔[18]
مستقبل کے امکانات
روسی جنرل سٹاف مستقبل میں بھی ملک کی فوجی حکمت عملی میں ایک اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔ جدید جنگی ٹیکنالوجی، سائبر سیکیورٹی، اور بین الاقوامی فوجی معاہدوں کے حوالے سے جنرل سٹاف کی ذمہ داریاں مزید بڑھ رہی ہیں۔[19]