جنوبی قطب سے عموماً جغرافیائی جنوبی قطب مراد لی جاتی ہے اگرچہ جنوبی قطب کئی قسم کے ہیں۔ جغرافیائی جنوبی قطب سے مراد زمین کا جنوبی ترین نقطہ ہے۔ یہ ایسا نقطہ ہے جس سے آپ جس طرف کو بھی چل پڑیں آپ شمال ہی کی طرف جا رہے ہوں گے۔ شمالی قطب کے برعکس یہ سمندر پر نہیں بلکہ زمین پر واقع ہے اگرچہ وہاں برف کی 3000 میٹر دبیز تہ ہے۔ یہ براعظم انٹارکٹیکا میں ہے۔ برف کی یہ تہ دس میٹر سالانہ کی اوسط سے کھسکتی ہے اس لیے اس پر واقع تجربہ گاہیں اور اس کو سر کرنے والوں کے جھنڈوں کی جگہ ہر سال تبدیل کرنا پڑتی ہے۔
جنوبی قطب 5 قسم کے ہیں جومندرجہ ذیل ہیں
جغرافیائی قطب جنوبی
مقناطیسی قطب جنوبی
ارضی۔ مقناطیسی قطب جنوبی
سماوی قطب جنوبی
بعید ترین قطب جنوبی
زمین کے جتنے نقشے بنتے ہیں وہ جغرافیائی جنوبی قطب کو مدِنظر رکھ کر بنتے ہیں اسی لیے اسے صحیح جنوبی قطب بھی کہتے ہیں۔
جغرافیائی قطب جنوبی
جغرافیائی جنوبی قطب سے مراد زمین کا جنوبی ترین نقطہ ہے یعنی °90 درجے جنوبی عرض بلد۔ یہ ایسا نقطہ ہے جس سے زمین کا گردشی محور زمین کی جنوبی سطح سے ٹکراتا ہے۔ گردشی محور وہ فرضی لکیر ہے جس پر زمین اپنے اردگرد گردش کرتی ہے۔ یہ ایسا نقطہ ہے جس سے آپ جس طرف کو بھی چل پڑیں آپ شمال ہی کی طرف جا رہے ہوں گے۔ اسے صحیح جنوبی قطب بھی کہتے ہیں۔ جغرافیائی جنوبی قطب جنوبی براعظم انٹارکٹیکا میں واقع ہے مگر اس پر برف کی موٹی تہ جمی ہوئی ہے جو کھسکتی رہتی ہے۔ جس کی وجہ سے اس پرمستقل تجربہ گاہیں اکھاڑ کر دوبارہ صحیح مقام پر لانا پڑتی ہیں۔ جغرافیائی جنوبی قطب ایک جگہ نہیں بلکہ اس میں بہت معمولی تبدیلی آتی ہے۔ یعنی زمین لرزتی ہے۔ زمین کا گردشی محور کچھ میٹر تک حرکت کر سکتا ہے اور اس بات کو چانڈلر کا ارتعاش (Chandler wobble ) کہتے ہیں۔ گرمیوں میں چوبیس گھنٹے کا دن ہوتا ہے اور سردیوں میں چوبیس گھنٹے کی رات۔ 23 ستمبر کو سورج چھ ماہ کے لیے نکلتا ہے جس نے دسمبر کے مہینے تک چڑھتے رہنا ہے۔ بیس دسمبر کے بعد اس کا زوال شروع ہوتا ہے۔ 21 مارچ کو سورج مکمل غروب ہو جاتا ہے جس کے بعد چھ ماہ کے لیے رات رہتی ہے۔ قابلِ تصدیق مواد کے مطابق اس جگہ سب سے پہلے ناروے کے روالڈ ایمینڈسن 14 دسمبر1911 کو پہنچے تھے۔ جنوبی قطب شمالی قطب سے کہیں زیادہ سرد ہے کیونکہ شمالی قطب سمندر پر واقع ہے جس کی وجہ سے اس کی حرارت ضائع نہیں ہوتی مگر جنوبی قطب انٹارکٹیکا کی زمین پر ہے اس لیے اس پر درجہ حرارت منفی °65 سنٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے مگر یہ زمین کا سرد ترین مقام نہیں ہے ۔
مقناطیسی قطب جنوبی
مقناطیسی جنوبی قطب زمین کا وہ مقام ہے جس کی طرف قطب نما کا جنوبی حصہ اشارہ کرتا ہے۔ یہ وہ نقطہ ہے جس پر زمین کا مقناطیسی میدان عموداً اوپر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ زمین کا مقناطیسی میدان مثالی نہیں ہے یعنی اگر ہم ایک فرضی لکیر مقناطیسی قطب جنوبی سے مقناطیسی قطب شمالی کی طرف کھینچیں تو وہ ایک خطِ مستقیم نہیں ہوگا۔ زمین کے مقناطیسی میدان میں تبدیلیاں آتی رہتی ہیں اس لیے مقناطیسی جنوبی قطب ایک مقام پر قائم نہیں رہتا اور بدلتا رہتا ہے۔ آج کل یہ مقام حقیقی جنوبی قطب (جغرافیائی) سے دور ہے اور حرکت میں ہے۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ جسے ہم مقناطیسی قطب جنوبی کہہ رہے ہیں وہ اصل میں مقناطیسی میدان کا شمالی قطب ہوگا کیونکہ مخالف سمتیں ایک دوسرے سے کشش محسوس کرتی ہیں یعنی مقناطیسی حساب سے اصل میں زمین کا مقناطیسی قطب جنوبی مقناطیسی میدان کا شمالی قطب اور زمین کا مقناطیسی قطب شمالی اصل میں اس کے مقناطیسی میدان کا جنوبی قطب ہوگا۔ سن 2005 میں جنوبی قطب °64.53 جنوب °137.86 مشرق پر واقع تھا۔
ارضی۔ مقناطیسی قطب جنوبی
زمین کا مقناطیسی میدان مثالی نہیں ہے۔ اگر زمین کے مقناطیسی جنوبی قطب اور مقناطیسی شمالی قطب کو ایک فرضی لکیر سے ملایا جائے اور اس لکیر کو زمین کے مرکز سے گزارا جائے تو ایک خطِ مستقیم نہیں بنتا۔ لیکن اگر ایسا خطِ مستقیم زمین کے مرکز سے گزارا جائے جو زمین کے مقناطیسی میدان کی بہترین ممکنہ انداز میں نمائندگی کر سکے تو وہ زمین کے شمال میں زمین کی سطح سے جہاں ٹکرائے گا اسے ارضی۔ مقناطیسی قطب جنوبی کہیں گے۔ یہ اپنی جگہ بدلتا رہتا ہے۔ یہ جغرافیائی قطب جنوبی سے کافی دور ہے۔ 2005 میں یہ °79.74 جنوب °108.22 مشرق پر واقع ہے۔
سماوی قطب جنوبی
زمین کی محوری گردش کے سبب ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ آسمان پر ستاروں کا جھرمٹ اکٹھا مشرق سے مغرب کی طرف حرکت کرتا ہے اور چوبیس گھنٹوں بعد پہلی حالت میں آ جاتا ہے۔ زمین جس فرضی لکیر کے ارد گرد اپنی محوری گردش کرتی ہے وہ لکیر فرضی طور پر جغرافیائی جنوبی قطب سے آسمان میں ستاروں کے جھرمٹ کو جہاں ٹکراتی ہے اسے سماوی قطب جنوبی کہتے ہیں۔
بعید ترین قطب جنوبی
براعظم انٹارکٹیکا میں زمین سے دور ترین نقطہ بعید ترین قطب جنوبی کہلاتا ہے جو جغرافیائی قطب جنوبی سے کچھ دور ہے۔ یہ °8 .85 شمال °65.5 مشرق پر واقع ہے اور اس تک پہنچنا بہت مشکل ہے۔ سب سے پہلے روس کی ایک جمعیت یوینی تولستیکوف کی قیادت میں 14 دسمبر 1958 کو وہاں پہنچی تھی۔ 20 جنوری 2007 کو ایک جمعیت وہاں بغیر مشینی مدد کے پہلی دفعہ پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔