Share to: share facebook share twitter share wa share telegram print page

منی بیگم

منی بیگم
ذاتی معلومات
مقامی ناممنی بیگم
پیدائشی نامنادرہ بیگم[1]
پیدائشمرشدآباد، مغربی بنگال
تعلقپاکستان
اصنافاردو غزل
پیشےغزل گلوکار
سالہائے فعالیتجون 20 ,1955– حال

نادرہ بیگم (ولادت: 1946ء)، جن اپنے تخلص منی بیگم سے مشہور ہیں، ایک پاکستانی غزل گلوکارہ ہیں۔[2][3][4][5] بمطابق 2016ء، وہ شکاگو میں مقیم ایک امریکی شہری ہیں۔

ابتدائی زندگی

منی بیگم بھارت کے مغربی بنگال کے کشتیہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے سات بہن بھائی تھے۔ جس میں ان کا نمبر تیسرا تھا۔ منی بیگم نے سب سے پہلے مشہور گلوکار استاد خواجہ غلام مصطفیٰ وارثی سے موسیقی کا سبق لینا شروع کیا۔ اس کے بعد انھوں نے تین سال تک میوزک اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد انھوں نے اپنے پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔[6]

ان کے والدین 1950ء کی دہائی کے اوائل میں بھارت سے مشرقی پاکستان چلے گئے تھے۔ مشرقی پاکستان بعد میں آزاد بنگلہ دیش بن گیا۔ آپ نے بی اے ایف شاہین اسکول، ڈھاکہ میں تعلیم حاصل کی۔ تاہم، 1971ء کی بنگلہ دیش کی آزادی جنگ کی وجہ سے آپ ہائی اسکول سے گریجویشن کرنے سے پہلے ہی پاکستان چلی گئیں۔[6]

پیشہ وارانہ زندگی

منی بیگم نے 1970ء کی دہائی میں بطور گلوکارہ اپنے پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کراچی میں کیا تھا۔ انھوں نے اپنی غزلوں کا پہلا البم 1976ء میں جاری کیا۔ پھر بہت سی مشہور غزلیں گائیں اور اس طرح وہ پاکستان کی ایک مشہور غزل گلوکارہ بن گئیں۔[7]

ذاتی زندگی

منی بیگم کی شادی 80 کی دہائی میں ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 1998ء میں طلاق ہو گئی تھی۔ ان کی دو بیٹیاں، منیبہ حسنین اور مینارہ عمر اور ایک بیٹا سید محمد اسد علی ہے۔ بمطابق 2016ء، وہ امریکی شہر شکاگو میں مقیم ہے اور ایک امریکی شہری ہیں۔[6]

قابل ذکر غزلیں

جہاں تک منی بیگم کی کامیاب غزلوں کی بات ہے تو فہرست بہت لمبی ہے۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں:

  • لذت غم بڑھا دیجئے، آپ پھر مسکرا دیجئے
  • جهوم برابر جهوم شرابی
  • ہر قدم زحمتیں
  • تمھارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
  • ایک بار مسکرا دو
  • آوارگی میں حد سے گذر جانا چاہیے
  • چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری
  • بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے
  • بھولنے والے سے کوئی کہہ دے ذرا
  • کسی کے غم میں وقار کھونا
  • ادھر زندگی کا جنازہ اٹھے گا
  • بجھی ہوئی شمع کا دھواں ہوں
  • مریضِ محبت انہی کا فسانہ

ایوارڈ اور پہچان

2008ء میں صدر پاکستان کی جانب سے گورنر سندھ کے ذریعہ آپ کو تمغائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔[5]

حوالہ جات

  1. "Munni Begum, the Bengali refugee who won over Pakistan with her Urdu ghazals"
  2. "Hit Songs of Munni Begum"۔ پی ٹی وی۔ 2009-09-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-27
  3. "World Music Day: Food for the soul"۔ ڈاؤن
  4. "Munni Begum puts on enthralling performance at RAC"۔ ڈاؤن
  5. ^ ا ب M. A. Sheikh (26 اپریل 2012)۔ Who's Who: Music in Pakistan۔ ISBN:9781469191591
  6. ^ ا ب پ "Munni Begum, the Bengali refugee who won over Pakistan with her Urdu ghazals"۔ scroll.in
  7. "Melodious treat: Munni Begum's ghazals captivate audience"۔ tribune.com.pk
Prefix: a b c d e f g h i j k l m n o p q r s t u v w x y z 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9

Portal di Ensiklopedia Dunia

Kembali kehalaman sebelumnya