ایس-300 (S-300) ایک سوویت اینٹی ایئر کرافٹ میزائل سسٹم ہے جو 1978 سے مختلف شکلوں میں روس، چین، بھارت، یوکرین، قازقستان، بیلاروس، بلغاریہ، یونان اور سلوواکیہ کے دفاعی افواج کے زیر استعمال ہے۔ یہ میزائل سسٹم طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اپنی تیز رفتار اور بڑی رینج کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔[1]
ترقی و ارتقاء
ایس-300 کی ترقی 1967 میں Almaz-Antey نے شروع کی۔ اس میزائل سسٹم کا مقصد طویل فاصلے تک ہوائی اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا تھا۔ اس کے پہلے تجربات 1978 میں کامیاب رہے، اور اس کے بعد یہ سوویت اور بعد میں روسی دفاعی افواج کے زیر استعمال آیا۔[2]
خصوصیات
ایس-300 ایک بڑی اور طاقتور اینٹی ایئر کرافٹ میزائل ہے جس کی لمبائی 7.5 میٹر اور وزن تقریباً 1,800 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل مختلف ورژنز میں 5 کلومیٹر سے 400 کلومیٹر تک کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 2 سے Mach 6 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے انرشیل گائیڈنس، سیمی ایکٹیو ریڈار ہومنگ، اور ایکٹیو ریڈار ہومنگ سسٹم استعمال ہوتے ہیں، جو اسے بڑے اور اہم ہوائی اہداف کے خلاف مؤثر بناتے ہیں۔[3]
ورژنز
ایس-300 کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
ایس-300 پی: بنیادی ورژن۔
ایس-300 پی ایم یو: بہتر رینج اور گائیڈنس سسٹم کے ساتھ ورژن۔
ایس-300 وی: اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم ورژن۔
استعمال کنندگان
ایس-300 میزائل سسٹم درج ذیل ممالک کے زیر استعمال ہے:
ایس-300 کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 1978 میں اس کے ابتدائی تجربات نے اسے سوویت دفاعی افواج کے لئے ایک اہم ہتھیار بنایا۔[4]
حالیہ تنازعات
ایس-300 کو مختلف دفاعی مشقوں میں استعمال کیا گیا ہے اور اس کے جدید گائیڈنس سسٹمز نے اسے عالمی سطح پر اہم بنا دیا ہے۔ یہ میزائل روسی، چینی، بھارتی، یوکرینی، قازقستانی، بیلاروسی، بلغاری، یونانی اور سلوواکیہ کی دفاعی افواج کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔
حوالہ جات
↑S-300 Surface-to-Air Missile, Missile Threat, Center for Strategic and International Studies, 2023. [1][مردہ ربط]