4 جنوری 1948ء میں برما برطانیہ سے آزاد ہوا۔ اس کے سات صوبے اور سات ڈویزن ہیں۔ شان٬ کایا٬ کچھین٬ ارکان٬ کرین٬ مون٬ چھین۔ ڈویزں یہ ہیں: مانڈلے٬ مگوے٬ پیگو٬ ایراودی٬ رنگون٬ تناسرم٬ اورسگائن۔
تاریخی اعتبارسے سرزمین برما پہلے کئی ممالک پر مشتمل تھا۔ خاص برمی جو میانمار قبیلہ کے نام سے مشہور ہے جو مانڈلے اور اس کے اطراف میں رہتے ہیں وہ نویں صدی عیسوی میں تبت چین سے یہاں پہنچے۔ گیارہویں صدی میں ان کو انوراٹھا نے متحد کیا۔ جنھوں نے پگان کو دار الحکومت بنایا اور بودھ مذہب کو درآمد کیا۔ جو آج ان کا قومی مذہب ہے۔ 1287ء میں جب قبلای خان نے برما پر حملہ کر دیا تو یہ ملک کئی حصوں میں منقسم ہو گیا جن پر شان قبیلہ کے افراد حکومت کرتے تھے یہاں تک کہ سولہویں صدی عیسوی میں ٹنگو خاندان کی حکومت قائم ہوئی۔ اٹھارویں صدی میں الونگ پھیہ نے موں قبیلہ کی شورش کو کچل دیا۔ جس کے بعد الونگ پھیہ نے ہندوستان پر لشکر کشی کرکے اپنی سلطنت کو وسعت دی۔
1784ء میں میں برمی راجا بودھوپیہ نے ارکان پر حملہ کرکے قبضہ کر لیا۔ اس سے پہلے ارکان/اراکان ایک آزاد خود مختارملک تھا۔ 1826ء میں ارکان اور تناسرم برٹش انڈیا کے ماتحت آگیا۔ برما اس سے دست بردار ہو گیا۔ اس کے بعد دوسری اینگلو برمن وار 1852ء میں وسطی برما اور تیسری اینگلو برمن وار 1885ء میں بالائی برما اور1890ء میں شان اسٹیٹ پر انگریزوں کا قبضہ ہو گیا۔
↑Thackrah, J. R.۔ "میانمار کی تعریف"۔ Collins English Dictionary۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 ستمبر 2012الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
↑"میانمار"۔ Thefreedictionary.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2013تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
↑"Asian Development Bank and Myanmar: Fact Sheet"(PDF)۔ Asian Development Bank۔ 30 اپریل 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل(PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2012الوسيط |url-status= تم تجاهله (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date=, |date= (معاونت)
حواشی
↑The final "r" in "میانمار" تلفظ کے لیے ارادہ نہیں کیا گیا تھا، لیکن وسیع نمائندگی کرنے کے لیے شامل کیا گیا تھا "آہ"-کی آواز برطانوی انگریزی <ar>۔