ابو کامل شجاع بن اسلم بن محمد بن شجاع الحاسب، مصری انجینئر اور حساب دان تھے، ریکارڈو مورینو بتاتے ہیں کہ خوارزمی کی موت کے بعد مصر میں ابو کامل شجاع بن اسلم بن محمد بن شجاع الحاسب کی پیدائش ہوئی جنھیں ’مصری کیلکولیٹر‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اپنی 80 سالہ زندگی کے دوران انھوں نے ریاضی میں بے شمار خدمات سر انجام دیں۔ ان میں الجبرا میں ان کی تحقیق شامل ہے جس کی اصل عربی شکل گم ہو گئی تھی۔ لیکن اس کے لاطینی اور عبرانی میں دو ترجمے اب بھی دستیاب ہیں۔
“اخبار العلماء باخبار الحکماء” میں لکھا ہے : “وہ اپنے وقت کے فاضل اور اپنے زمانے کے عالم اور حساب دان تھے، ان کے علم سے طالبانِ علم فارغ التحصیل ہوئے ”، کچھ انہی الفاظ میں ابن الندیم نے “الفہرست” اور ابن حجر نے “لسان المیزان” میں ان کا تذکرہ کیا ہے، وہ خوارزمی کے زمانے کے بعد کے سب سے بڑے حساب دان مانے جاتے ہیں۔
[5]ان کی ریاضی اور فلک پر بہت ساری تصانیف ہیں جو یہ ہیں : کتاب الجمع والتفریق، کتاب الخطاین، کتاب کمال الجبر وتمامہ والزیادہ فی اصولہ جو “کتاب الکامل” کے نام سے مشہور ہے، کتاب الوصایا بالجبر والمقابلہ، کتاب الوصایا بالجذور، کتاب الشامل، یہ کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے الخوارزمی کی کتب سے بہت زیادہ استفادہ کیا اور ان میں بہت سارے مسائل واضح کیے نیز اپنی تصانیف میں بھی انھوں نے بہت سارے مسائل واضح کیے اور انھیں اس انداز میں حل کیا کہ یہ صرف انہی کا خاصہ رہا، ان کی کچھ اور تصانیف یہ ہیں : کتاب الکفایہ، کتاب المساحہ والہندسہ، کتاب الطیر (اڑنے کے طریقے بیان کیے گئے ہیں)، کتاب مفتاح الفلاحہ، اس کے علاوہ ان کی جبر اور حساب پر بھی کافی تصانیف ہیں، جبری کلیے حل کرنے اور انھیں ہندسی مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرنے میں وہ اپنے زمانے کے یکتا تھے، وہ تیرہویں صدی عیسوی تک یورپ کے سائنسدانوں کے لیے ریفرنس رہے .
حوالہ جات