یوم جمہوریہ بھارتبھارت کی ایک قومی تعطیل ہے جسے ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کی اہمیت یہ ہے کہ حکومت ہند ایکٹ جو 1935ء سے نافذ تھا منسوخ کر کے آئین ہند کا نفاذ عمل میں آیا اور آئین ہند کی عمل آوری ہوئی۔[1]دستور ساز اسمبلی نے آئین ہند کو 26 نومبر1949ء کو اخذ کیا اور 26 جنوری1950ء کو تنفیذ کی اجازت دے دی۔ آئین ہند کی تنفیذ سے بھارت میں جمہوری طرز حکومت کا آغاز ہوا۔
بھارت بھارت آزادی ایکٹ (10 & 11 Geo 6 c. 30)، جو ایک پارلیمانی دفعہ تھا، اس کے تحت برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ یہ ایک ملک نہیں بلکہ برطانیہ کے زیر اقتدار کئی ممالک تھے جو متفرق تاریخوں میں آزاد ہوئے۔ لیکن 1947ء میں بھارت اور پاکستان دو ممالک آزادی کے بعد قائم کیے گئے۔ برطانوی زیر اقتدار ممالک کو کامن ویلتھ اقوام بھی کہتے ہیں۔[2]
تقریبات و اجلاس
اہم اور خاص یوم جمہوریہ تقریبات نئی دہلی میں منعقد کی جاتی ہیں۔ اس دن بھارتی صدر جمہوریہ کی زیر صدارت اور موجودگی میں یہ تقریبات اور اجلاس بڑے ہی دھوم دھام سے منائے جاتے ہیں۔ ان تقریبات کا اہم مقصد بھارت کو خراج پیش کرنا ہوتا ہے۔
2014ء کے پینسٹھویں یوم جمہوریہ تقریبات میں، مہاراشٹر کے پروٹوکول ڈپارٹمنٹ نے اس اجلاس کو شہر ممبئی میں مرائن ڈرائیو علاقے میں منعقد کیا تھا۔
دہلی یوم جمہوریہ پریڈ
بھارت کے دار الحکومت نئی دہلی میں واقع رئسینا ہلز اور راشٹراپتی بھون کے قریب یہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں۔ اسی علاقہ میں راج پتھ (شاہراہ) اور انڈیا گیٹ باب ہند بھی واقع ہے۔[3] اس تقریب کی شروع میں وزیر اعظم گلدستوں سے باب ہند کے پاس، گمنام شہید فوجیوں کو خراج پیش کرتے ہیں اور فوجیوں کی شہادت کو یاد کیا اور خراج پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد صدر ہند اس تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔
باجے اور ساز بازی
یہ تقریب اس وقت منعقد ہوتی ہے جب دفتری طور پر یوم جمہوریہ تقریبات کا اختتام ہو جاتا ہے۔ یہ تقریب 29 جنوری کو منعقد کی جاتی ہے، جو یوم جمہوریہ کا تیسرا دن ہوتا ہے۔ اس تقریب میں بھارت کی فوجی طاقتیں بھارتی فوج، بھارتی بحریہ اور فضائیہ کے بینڈ (باجے اور ساز) پیش کیے جاتے ہیں۔ اس تقریب کا انعقاد رئیسینا ہلز اور اس کے نزدیک واقع وجے چوک پر ہوتا ہے۔
اس اجلاس کی صدارت بھارت کے صدر کرتے ہیں۔ جیسے ہی صدر صاحب اس مقام پر پہنچتے ہیں، قومی سلامی دی جاتی ہے اور جن گن من گایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملیٹری بینڈ بجائے جاتے ہیں، جن میں مختلف اقسام کے طاش، نقارے، ساز، باجے، ٹرمپیٹ شامل ہیں۔
راشٹرا پتی بھون کو یوم جمہوریہ کے موقع پر سجایا گیا ہے۔
بھارتی پرچم کے رنگ برنگے غبارے دیکھیے جا سکتے ہیں۔
مہمانان خصوصی
1950ء سے بھارت اپنی ان تقریبات میں دنیا کے مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کو بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کرتا آ رہا ہے۔ ان تقریبات کے اجلاسات مختلف مقامات پر منعقد ہوتے جاتے ہیں، [7] خصوصاً یہ اجلاس دہلی کے راج پتھ (شاہراہ) پر منعقد ہوتا ہے۔[7] مہمان ملک کی حیثیت سے اس ملک کو مدعو کیا جاتا ہے، جس کا تعلق بھارت کے ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی رجحانات پر مبنی ہے۔ بالخصوص، غیر جانبدار اور مشرقی بلاک کے ممالک۔ سرد جنگ کے دوران بھی مغربی ممالک کو مدعو کیا گیا۔ خاص طور پر پاکستانی وزیر برائے غذا و کاشتکاری 1965ء کے اجلاس میں شریک رہے۔ ایک سے زیادہ مرتبہ مدعو کیے جانے والے ممالک میں بھوٹان، سری لنکا، روس، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ غیر جانبدار ممالک جیسے نائجیریا، یوگوسلیویا، ماریشس بھی شامل ہیں۔
ملک بھر میں ہر ریاست، ضلع اور یہاں تک کے اسکول اور مدارس میں بھی یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔ ملک کے باہر بھی، وہ ممالک اور مقامات جہاں بھارتی عوام رہتے ہیں، یہ تقریبات منائی جاتی ہیں۔
اسکولوں، مذہبی مدارس اور تعلیم گاہوں کو خوب سجایا جاتا ہے، طلبہ کے لیے یہ عید جیسا موقع ہے۔ ایک ہفتہ پہلے سے تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں، رنگ برنگے کاغذی ڈیزائن سے اسکولوں کو سجایا جاتا ہے، اسکول کے باغات اور میدانوں کو بھی سجایا جاتا ہے، مقابلے رکھے جاتے ہیں، خواہ وہ مقابلے کھیل کے میدان کے ہوں یا پھر ادبی اور سائنسی۔ جیتنے والے طلبہ کو انعامات اور اسناد (میرٹ سرٹیفکیٹس) دئے جاتے ہیں۔ این۔ سی۔ سی۔ یا پھر کوئی ونگ اگر اسکول میں ہو جیسے، ایئر ونگ، سکاؤٹس ایند گائڈس، نیشنل گرین کور یا پھر کوئی ایسا خصوصی گروپ ہو تو ان کی پریڈز پیش کی جاتی ہیں۔ جھنڈا (پرچم) لہرایا جاتا ہے اور اس کو سلامی دی جاتی ہے۔ مٹھائیاں تقسیم، تقاریر، انعامات، پھر ثقافتی پروگرام وغیرہ کا انعقاد۔