سلطنت برار یا عماد شاہی سلطنتدکن کی سلطنتوں میں سے ایک سلطنت تھی جو بہمنی سلطنت کے بکھرنے کے بعد سنہ 1490ء میں وجود میں آئی۔[1]
تاریخ
پس منظر
برار یا مراٹھی زبان کے مطابق و رہاڑ (वऱ्हाड) نام کی اصل کا علم نہیں ہے۔ ممکن ہے یہ مہابھارت میں مذکور دکن کی ایک مملکت ودربھ کی بگڑی ہوئی شکل ہو۔ تاہم حتمی طور پر کچھ کہنا محال ہے۔
اولین مستند ریکارڈ بتاتے ہیں کہ یہ علاقہ کبھی آندھرا یا سات واہن سلطنت کا حصہ تھا۔ بارہویں صدی عیسوی میں چالوکیہ کے سقوط کے بعد علاقہ برابر دیوگیری کے یادو کے زیر تسلط رہا اور تیرہویں صدی عیسوی کے اواخر میں جب مسلمانوں نے اس علاقہ کا رخ کیا تو یہ خطہ ان کے قبضے میں چلا گیا۔ سنہ 1348ء میں دکن میں بہمنی سلطنت قائم ہوئی تو خطہ برار سلطنت کے پانچ صوبوں میں سے ایک تھا۔ ان پانچوں صوبوں کے حاکم مختلف اور فوج علاحدہ تھی۔
سنہ 1478ء یا 79ء میں جب یہ علاقہ گاول اور ماہر نام سے دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوا تو اس وقت سلطنت کی کمزوری ظاہر ہو گئی تھی تاہم بہمنی سلطنت اپنے سقوط تک لڑکھڑاتی ہوئی چلتی رہی۔
سلطنت برار کا قیام
بہمنی سلطنت کے سقوط کے وقت سنہ 1490ء میں برار کے سابق گورنر اور موجودہ گورنر گاول فتح اللہ عماد الملک نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا اور سلطنت برار کے عماد شاہی سلسلہ کی بنیاد رکھی۔ نیز اپنی نئی تشکیل شدہ سلطنت میں ماہر کو بھی ضم کر لیا اور ایلچ پور کو اپنا پایہ تخت بنایا۔ عماد الملک اصلاً ایک کنڑ ہندو تھا، بچپن ہی میں سلطنت وجے نگر کے خلاف کسی مہم میں وہ قید ہو گیا اور ایک مسلمان کی حیثیت سے اس کی پرورش ہوئی۔ عماد الملک نے اپنی سلطنت قائم کرنے کے بعد گاول گڑھ اور نرنالا کے گرد بھی فصیل تعمیر کی۔
سنہ 1504ء میں عماد الملک کا انتقال ہوا اور علاء الدین ان کے جانشین ہوئے۔ علاء الدین نے اپنے عہد میں سلطان گجرات بہادر شاہ کی مدد سے احمد نگر کے حملوں کی مزاحمت کی۔
حوالہ جات
↑Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ ص 117–119۔ ISBN:978-9-38060-734-4