تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ

تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ
سلسلہ اینگلو مرہٹہ جنگیں

پڑاؤ کا منظر
تاریخنومبر 1817ء – فروری 1818ء
مقامجدید صوبہ مہاراشٹر اور اس کے ہمسایہ علاقے
نتیجہ انگریزوں کی فیصلہ کن فتح
مرہٹہ سلطنت کا سقوط؛ ہندوستان کے بیشتر حصوں پر انگریزوں کا قبضہ
مُحارِب

مرہٹہ سلطنت

مملکت متحدہ کا پرچم سلطنت برطانیہ

کمان دار اور رہنما
  • باپو گوکھلے (پیشوا باجی راؤ دوم کا سالار)
  • اپا صاحب بھونسلے
  • ملہار راؤ ہولکر سو۔
  • فرانسس روڈون ہیسٹنگز
  • جان مالکوم
  • ٹامس ہسلاپ
  • طاقت
    دس ہزار سے زائد ایک لاکھ سے زائد

    تیسری اینگلو مرہٹہ جنگ[1] (1817ء – 1818ء) مرہٹہ سلطنت اور برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے مابین آخری اور فیصلہ کن جنگ تھی جس کے بعد ہندوستان کے بیشتر علاقے کمپنی کے زیر نگین آگئے تھے۔ اس جنگ کی ابتدا انگریز فوجیوں کی جانب سے مرہٹہ علاقے پر حملے سے ہوئی تھی۔[2] ان فوجیوں کی کمان گورنر جنرل فرانسس روڈون ہیسٹنگز کے ہاتھوں میں تھی اور جنرل ٹامس ہسلاپ کی زیر کمان فوج تعاون پر مامور تھی۔ ہیسٹنگز نے جنگ کا منصوبہ تیار کر رکھا تھا، چنانچہ انھوں نے اپنے تیار کردہ منصوبے کے مطابق پنڈاریوں کے خلاف فوجی کارروائی سے جنگ کی ابتدا کی۔ پنڈاری وسطی ہندوستان کے لٹیرے جن میں بیشتر مسلمان تھے اور درپردہ انھیں مرہٹہ سرداروں کی حمایت حاصل تھی۔[پاورقی حاشیہ 1]

    ہیسٹنگز کے اس حملے کے بعد پیشوا باجی راؤ دوم کی افواج ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں۔ انھیں ناگپور کے مدھوجی دوم بھونسلے اور اندور کے ملہار راؤ ہولکر سوم کی افواج کی پشت پناہی حاصل تھی۔ ان سب نے مل کر چوتھے بڑے مرہٹہ سردار دولت راؤ شندے پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس معاملے میں غیر جانبدار رہیں گوکہ وہ بھی راجستھان کھو چکے تھے۔

    انگریز انتہائی برق رفتاری سے فتوحات حاصل کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ بالآخر ان فتوحات کے نتیجے میں مرہٹہ سلطنت کا خاتمہ ہوا اور مرہٹہ خود مختاری جاتی رہی۔ کھڑکی اور کورے گاؤں کے معرکوں میں پیشوا نے شکست کھائی، کچھ مزید چھوٹی موٹی جھڑپیں بھی ہوئیں جن کا مقصد پیشوا کو قید ہونے سے بچانا تھا۔ لیکن ان جھڑپوں اور سخت کوششوں کے باوجود پیشوا گرفتار ہوئے۔[4] گرفتار ہونے کے بعد انھیں منصب سے معزول کرکے کانپور کے پاس واقع بٹھور میں جاگیر دے دی گئی اور ان کے علاقہ کا بڑا حصہ بمبئی پریزیڈنسی میں شامل کر لیا گیا۔ مہاراجا ستارا کو ان کے علاقے کا حاکم بنا کر اس عملداری کو نوابی ریاست کا درجہ دیا گیا۔ تاہم سنہ 1848ء میں ان کی نوابی ریاست کو بھی لارڈ دلہوزی کی الحاق کی پالیسی کے تحت بمبئی پریزیڈنسی میں ضم کر لیا گیا۔ اسی طرح معرکہ سیتابلڈی میں بھونسلوں اور معرکہ مہیدپور میں ہولکروں نے بھی ہزیمت اٹھائی۔[5]

    حاشیہ

    پاورقی حاشیے

    1. "Thus, many Pindaris were originally Muslim or Maratha cavalrymen who were disbanded or found Pindari life better than formal military service.۔. Most Pindaris professed to be Muslims, but some could not even repeat the kalima or Muslim creed nor knew the name of the prophet."[3]

    حوالہ جات

    1. "Maratha Wars"۔ Britannica Encyclopædia۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2018 
    2. Bakshi & Ralhan 2007, p. 261.
    3. McEldowney 1966, p. 18. sfn error: multiple targets (2×): CITEREFMcEldowney1966 (help)
    4. M.S. Naravane (2014)۔ Battles of the Honorourable East India Company۔ A.P.H. Publishing Corporation۔ صفحہ: 79–86۔ ISBN 9788131300343 
    5. Black 2006, p. 78.

    کتابیات

    ماقبل  اینگلو مرہٹہ جنگیں مابعد 
    ماقبل  ہند برطانوی جنگیں مابعد 

    Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!