بورس یلسن سوویت روس کے پہلے صدر تھے۔ دسمبر سنہ انیس سو اکنانوے میں انھوں نے سویت یونین کے صدر میخائل گورباچوف کے استعفے کے بعد ملک کے پہلے جمہوری صدر کے طور پر اقتدار سنبھالا۔ انھوں نے انیس سو ترانوے میں پارلیمان میں سخت گیر موقف کے حامل اراکین کے خلاف فتح حاصل کی۔ عالمی سطح پر جمہوریت کے محافظ کے طور پر ان کی ستائش کی گئی۔
بورس یلسن کے کیرئر کا اہم موڑ وہ تھا جب انھوں نے میخائل گورباچوف کی بورس یلسن نے انیس سو نوے میں کمیونسٹ پارٹی سے استعفیٰ دیا اور انیس سو اکانوے میں روس کے صدر بنے۔ اسی سال انھوں نے گورباچوف سے اقتدار اپنے ہاتھ لیا اور قیمتوں پرکنٹرول کو ختم کر دیا۔ انھوں نے نج کاری کی پالیسی بھی شروع کر دی۔
انیس سو ترانوے میں روس خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ گیا اور صدر بورس یلسن کے حکم سے ٹینکوں سے پارلیمان کی عمارت پر گولے داغے گئے۔
دسمبر انیس سو چورانوے میں انھوں نے چیچنیا میں فوج کشی کا حکم دیا اور دو برس بعد وہ روسی پارلیمان کے دوسری بار صدر منتخب ہوئے۔ انیس سو ننانوے میں انھوں نے خود کو اقتدار سے علاحدہ کر لیا اور موجودہ صدر ولادیمیر پوتن کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ اس وقت ان کی مقبولیت بہت کم ہو چکی تھی اور ملک معاشی طور پر مسائل کا شکار تھا۔ دل کے عارضے کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا۔
حوالہ جات