فخری پاشا (Fakhri Pasha) یا فخر الدین پاشا (Fahreddin Pasha) جنہیں 1934ء کے بعد عمر فخر الدین پاشا (ترکی:Ömer Fahrettin Türkkan) کے طور پر جانا جاتا ہے، عثمانی جیش کے کمانڈر اور 1916ء سے 1919ء تک مدینہ المنوّرہ کے گورنر تھے۔ انھیں محاصرہ مدینہ کے دوران شہر کی حفاظت کے لیے انگریز اسے شیرِ صحرا (the Lion of the Desert) کے نام سے جانتے تھے۔[2][3] ترک جنگ آزادی کے بعد عمر فخر الدین پاشا کابل، افغانستان میں سال 1922 سے 1926ء تک ترکی کا سفیر رہا۔
دسمبر 2017ء میں متحدہ عرب امارات کا وزیرِ خارجہ عبد الله بن زايد النهيان نے عمر فخر الدین پاشا پر الزام و اتّہام لگایا کہ اس نے مدینہ المنوّرہ سے اپنے دورِ اقتدار میں اسلامی مصاحف کا سِرقہ کیا تھا۔.[4]
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جواب میں اماراتی وزیرِ خارجہ النهيان کے بارے میں سوال پوچھا کہ: ’اس شخص (النهيان) کو کس چیز نے خراب کیا؟ تیل کے پیسے نے اُسے خراب کیا ہے۔ جب میرے باپ دادے مدینہ المنوّرہ کا دفاع کر رہے تھے بدتمیز آدمی، تمھارے باپ دادے کہاں غائب تھے؟ پہلے تمھیں اس بات کا حساب دینا ہوگا۔‘.[5]
چند دن کے بعد، ترکی کی حکومت نے دار الحکومت انقرہ میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے کی سڑک کا نام تبدیل کرکے فخر الدین پاشا کے نام سے معنون کیا۔ .[6]