ضلع سکھر پاکستان کے صوبہ سندھ کے سکھر ڈویژن کا ایک ضلع ہے جو 1843ء میں قائم ہوا۔ مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق ضلع سکھر کی آبادی سولہ لاکھ پچیس ہزار 1,625,467 افراد پر مشتمل ہے۔
میر شیر علی قانع لکھتے ہیں
سید محمد مکی بکرہ (پوپٹھنے) کے وقت یہاں داخل ہوئے تھے تو انھوں نے کہا ,جعل اللہ بکرتی فی البقعةالمباركة. اللہ تعالیٰ نے میری صبح مبارک مقام پر کرائی ہے اس کے بعد لوگوں کی زبان پر اس مقام کا نام بکرہ رواں ہو گیا آہستہ آہستہ بدل کر (بکھر)بن گیا
ضلع سکھر کی زبانیں (مردم شماری پاکستان ۲۰۲۳ء کے مطابق)
ضلع سکھر بالائی سندھ میں دریائے سندھ کے کناروں پر واقع ہے۔ اس کے شمال مغرب میں ضلع شکارپور، شمال میں ضلع کشمور، مشرق میں ضلع گھوٹکی اور جنوب و جنوب مغرب میں ضلع خیرپور واقع ہے۔
ضلع انتظامی طور پر چار تحصیلوں (تعلقوں) میں تقسیم ہے:
ضلع کا صدر مقام سکھر شہر ہے، جو سندھ کے اہم شہروں میں سے ایک ہے۔ بالائی سندھ میں سکھر سب سے بڑی شہری آبادی کا حامل شہر ہے اس لیے یہ علاقے کاروباری، صنعتی و ثقافتی لحاظ سے ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔
علاوہ ازیں یہاں کا سکھر بیراج سندھ کے نہری نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ یہاں کا صنعتی علاقہ بالائی سندھ کی صنعتی ضروریات پوری کرتا ہے۔
پنو عاقل میں ملک کی بڑی عسکری چھاؤنیوں میں سے ایک واقع ہے۔ صالح پٹ زیادہ تر دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔ ان 5 تحصیلوں میں سے بلحاظ آبادی و رقبہ روہڑی سب سے چھوٹی تحصیل ہے، لیکن تاریخی اعتبار سے اور اہم ریلوے اسٹیشن کے باعث اس کی اہمیت زیادہ ہے۔
دریائے سندھ سکھر اور روہڑی کے شہروں کے درمیان سے گزرتا ہے جہاں اس پر سکھر بیراج تعمیر کر کے اس سے کل 5 بڑی نہریں نکالی گئی ہیں۔ دونوں شہروں کے درمیان نقل و حمل کے لیے ایک ریلوے پل اور سکھر بیراج کے علاوہ دو عام گاڑیوں کے لیے پل شامل ہیں۔ ان میں لینس ڈاؤن پل کو تاریخی اہمیت حاصل ہے۔
1998ء کی قومی مردم شماری کے مطابق ضلع سکھر کی کل 49.76 فیصد آبادی شہری ہے، اس طرح یہ صوبہ سندھ کا تیسرا سب سے زیادہ شہری آبادی کا حامل ضلع ہے۔
ضلع سکھر سندھ کی سیاست میں اہم کردار کا حامل ہے اور یہاں سے کئی مشہور شخصیات اعلی سرکاری عہدوں پر فائز رہی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
پاکستان کے شہر