صابر ظفر (پیدائش:12 ستمبر، 1949ء) پاکستان کے نامور شاعر ہیں جن کے گیتوں اور غزلوں پر پاکستان کے مشہور گلوکاروں نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔
صابر ظفر 12 ستمبر، 1949ء کو کہوٹہ، راولپنڈی، پاکستان میں عبد الرحیم کے گھر پیدا ہوئے۔ انھوں نے شاعری کی ابتدا 1968ء سے کی۔ صابر ظفر نے دوسال بذریعہ ڈاک رئیس امروہوی سے اصلاح لی۔ ماہنامہ اپنی زمین میں کچھ عرصہ بطور معاون مدیر کام کیا۔[2]
صابر ظفر عہد حاضر کے ایک اہم غزل گو شاعر ہیں۔ ان کی شاعری میں دو مختلف جہتیں ہیں۔ روایتی غزل ان کا بنیادی حوالہ ہے اور گیت نگاری میں بھی انھیں یدِ طولیٰ حاصل ہے۔[3]
صابر ظفر حساس دل اور سادہ طبیعت کے مالک ہیں، ان کی غزلیں غلام علی، منی بیگم، نیرہ نور، گلشن آرا سید نے گائیں۔ گیت گانے والے گلوکاروں میں نازیہ حسن، زوہیب حسن، محمد علی شہکی، سجاد علی، شہزاد رائے، نجم شیراز، حدیقہ کیانی، فاخر، راحت فتح علی خان، شفقت امانت علی خان، وقار علی اور دیگر شامل ہیں۔ صابر ظفر کے لکھے ہوئے درجنوں گیت پاکستانی ڈراموں کے ٹائٹل سونگ بن چکے ہیں جنہیں بہت مقبولیت ملی، ان میں سرفہرست میری ذات ذرہ بے نشاں ہے۔ دو قومی گیتوں کو بھی بہت شہرت ملی، پہلا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار تھا، جو 1996 کا ٹائٹل سونگ، دوسرا ہالی وڈ کی فلم جناح کا ٹائٹل سونگ تھا۔[3]
صابر ظفر غزل کی روایت کو مضبوط کرنے والے عہد حاضر کے شعرا میں ایک نمایاں شاعر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں زندگی اپنی تلخ حقیقتوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔[3]
غزل