سرخ ہندی امریکہ کے اصل اور قدیم ترین باشندے ہیں۔
بعض مورخین تجویز کرتے ہیں کہ تقریباً پندرہ تا بیس ہزار سال قبل، آبنائے بیرنگ عبور کرکے، شمال مشرقی ایشیا سے براعظم شمالی امریکا پہنچے تھے، بہرحال کچھ اور دلائل پیش کرتے ہیں کہ کئی مشرقی جنوبی گاؤں بیس ہزار سے پرانے ہوتے ہیں اور بحر اوقیانوس پار کرکے امریکا پہنچے تھے۔ اگرچہ دیگر اقوام کے ساتھ اختلاط سے ان کی کئی قسمیں ہو گئی ہیں تاہم اب بھی بھوری جلد، سیدھے، کھردرے، سیاہ بالوں اور بھوری آنکھوں کی وجہ سے ان میں گہری مشابہت پائی جاتی ہے۔ ان لوگوں سے کچھ زراعت پیشہ تھے۔ مٹر، تربوز، آلو اور تمباکو کاشت کرتے، پتھر کے اوزار بناتے اور آگ سے واقف تھے۔
جب کولمبس امریکا پہنچا تو اس مغربی نصف کرہ ارض پر بعض روایات کے مطابق 80 لاکھ اور بعض روایات کے بموجب سات کروڑ انڈین آباد تھے۔ بہرحال مؤرخین کی اکثریت دو کروڑ پر متفق ہے۔ چونکہ کولمبس کے خیال کے مطابق وہ انڈیا پہنچ گیا تھا اس نے ان لوگوں کو انڈین کا نام دیا، لیکن دراصل یہ لوگ برصغیر سے متعلق نہیں۔ بعد میں ہندوستان سے تمیز کرنے کے لیے انھیں ریڈ انڈین یعنی سرخ ہندی کہا جانے لگا۔ بعد میں وسطی امریکہ اور جنوبی امریکا کے انڈین بعد میں آنے والے لوگوں میں گھل مل گئے جس سے ایک نئی نسل وجود میں آئی۔
مکمل براعظم امریکا میں ریڈ انڈین کی تعداد میں کمی کے اسباب میں آب و ہوا کی تبدیلی اور وبائی امراض بتائے جاتے ہیں لیکن مورخین کے بقول اس کا اصل سبب سفید فام آباد کاروں کے ہاتھوں ان کی نسل کشی ہے۔
امریکا کے بہت قبائل میں یہ اصطلاح نسل پرست مانا جاتا ہے کیوں کہ درحقیقت یہ "سرخ ہندی" لوگ سرخ نہیں ہیں اور ہندی نہیں ہیں۔ استعماری عرصے سے سفید فام نوآباد باشندوں نے سرخ ہندی یا ریڈ انڈین ایک بدنام جیسے استعمال کیا تھا۔ آج تک یہ عمل کبھی کبھار جاری ہے۔
{{حوالہ ویب}}