سیلی ناس، کیلی فورنیا میں پیدا ہوا[17] اور اسٹین فورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ اس نے ابتدا میں جو ناول و کہانیاں لکھیں ان پر عام طور پر بہت کم توجہ کی گئی۔ اس کا پہلا ناول کپ آف گولڈ (Cup of Gold) تھا جو بحری قزاق ہنری مورگن کی زندگی اور موت پر مبنی ہے۔ 1935ء میں اس نے ایک ناول "ٹارٹلا فلیٹ" (Tortilla Flat) لکھا۔ اسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس ناول میں ہسپانوی بولنے والے غریب اور دنیاوی نعمتوں سے محروم انسانوں کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ اسٹین بک نے ان مسائل کو نہایت ہمدردانہ طریقہ پر سمجھنے اور پیش کرنے کی کوشش کی اور بالآخر اس کی تصنیفات کی خصوصیت بن گیا۔ اپنے ناول "اِن ڈبیئس بیٹل" (In Dubious Battle) میں اس نے کیلی فورنیا کے کھیتوں میں کام کرنے والے کھیت مزدوروں کے بارے لکھا ہے جو باہر سے آتے تھے۔ ان کی حمایت میں اس نے زور قلم صرف کیا ہے۔ ان کے مسائل اس نے اپنے ایک اور ناول "آف مائس اینڈ مَن" (Of Mice and Men) میں پیش کیے لیکن دوسرے انداز میں یہی مسائل "دی مون از ڈاؤن" (The Moon is Down) میں بھی پیش کیے گئے ہیں۔ اپنے ناول "دی گریپس آف ریتھ" (The Grapes of Wrath) میں اس نے تباہیوں اور بربادیوں کے شکار تمام انسانوں کی تصویر کشی کی ہے۔
ان ناولوں کے علاوہ بحری سفر اور لوک قصوں پر مبنی ناول بھی لکھے ہیں۔ اس کا ناول "ایسٹ آف ایڈن" (East of Eden) کافی مقبول ہوا ہے۔
اسٹین بک نے ناولوں اور کہانیوں کے علاوہ مختلف موضوعات پر کئی غیر افسانوی کتابیں بھی لکھیں۔ اپنے بعض ناولوں کو ڈراموں میں ڈھالا۔ فلموں کے اسکرپٹ لکھے اور اس کے اپنے کئی ناولوں پر فلمیں بنائی گئیں۔ اس کے فن کے بارے میں بھی کئی کتابیں لکھی گئی ہیں۔[18]
اسٹین بک نے نیو یارک شہر میں 20 دسمبر 1968ء کو انتقال کیا۔ وہ دل کا مریض تھا۔ بوقت مرگ اس کی عمر 66 تھی۔ کہتے ہیں وہ لمبے عرصے سے تمباکو نوش تھا۔[18]