سندھ ((سندھی: سنڌ)) پاکستان کے چارصوبوں میں سے ایک صوبہ ہے، جو برِصغیر کے قدیم ترین تہذیبی ورثے اور جدید ترین معاشی و صنعتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔سندھ پاکستان کا جنوب مشرقی حصہ ہے۔ سندھ کی صوبائی زبان سندھی اور صوبائی دارالحکومت کراچی ہے۔
مھران یونیورسٹی آف انجینئری اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو یا جامعہ انجینئری و ٹیکنالوجی، جامشورو جس کو عرف عام میں ايم یو ای ٹی، جامشورو بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی بهترين انجینئری یونیورسٹی ہے۔ یہ یونیورسٹی ایک سرکاری جامعہ ہے جس کا سربراہ یعنی چانسلر گورنر سندھ ہوتا ہے۔ جبکہ انتظامی سربراہ وائس چانسلر ہوتا ہے۔ اس جامعہ میں فی الوقت 3 فیکلٹیز ہیں جن کے تحت 23 ڈیپاٹمنٹس کام کر رہے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق، یونیورسٹی آف انجینئری اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو ملک کی چند بہترین انجینئری یونیورسٹوں میں سے ایک ہے اور اس یونیورسٹی کو 6 نمبر پہ قرار دیا۔ جب کہ 2016 میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مھران یونیورسٹی آف انجینئری اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو کو رینکنگ میں 5وین نمبر پر قرار دیا گیا۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے معیار اور تحقیق کی بنیاد پر پاکستانی جامعات کی درجہ بندی 2016 کا اعلان کیا ہے۔ جس کے مطابق مھران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ہندسیات و ٹیکنالوجی کے زمرے میں پانچویں نمبر پر ہے۔
سندھی بریانی سندھی پکوان میں ایک مشہور (چاول) ڈش۔
مزید دیکھیے...
مذہب: مسیحیت • اسلام جغرافیہ: ایشیاء • پاکستان کھیل: کرکٹ سیاست: حکومت پاکستان
شاہ عبداللطیف بھٹائی (سندھی زبان، شاہ عبداللطیف بھٹائی) برصغیر کے عظیم صوفی شاعر تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا۔
شاھ عبداللطیف بھٹائی کی ولادت 1689عیسوی ، 1101ہجری میں موجودہ ضلع مٹیاری کے تعلقہ ہالا میں ہوئی۔ آپ کے والد سید حبیب شاہ ہالا حویلی میں رہتے تھے۔ اور موصوف کا شمار اس علاقے کی برگزیدہ ہستیوں میں تھا۔ [1]
شاہ صاحب کی پیدائش کے متعلق مشہور ہے کہ سید حبیب شاہ نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں لیکن اولاد سے محروم رہے۔ آپ نے اپنی اس محرومی کا ذکر ایک درویش کامل سے کیا، جن کا اسم گرامی عبداللطیف بتایا جاتا ہے۔ موصوف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ آپ کی مراد بر آئے گی۔ میری خواہش ہے کہ آپ اپنے بیٹے کا نام میرے نام پر عبداللطیف رکھیں۔ خدا نے چاہا تو وہ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یکتائے روزگار ہو گا۔
سید حبیب شاہ کی پہلی بیوی سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ درویش کی خواہش کے مطابق اس کا نام عبداللطیف رکھا گیا۔ لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہو گیا۔ پھر اسی بیوی سے جب دوسرا لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام پھر عبداللطیف رکھا گیا۔ یہی لڑکا آگے چل کر درویش کی پیشن گوئی کے مطابق واقعیٔ یگانہ روزگار ہوا۔
شاہ عبدالطیف بھٹائی کو "ست سورمیون کا شاعر" بھی کہا جاتا ہے۔ [2]
(مزید...)
مزید حالیہ واقعات...
{{حوالہ خبر}}
|تاریخ بازبینی=
|روزنامه=
|نام خانوادگی=
|نشانی=