ابو الحسن علی ابن سیدہ کے نام سے جانے جاتے ہیں، ان کے والد کے نام پر مؤرخوں میں اختلاف پایا جاتا ہے، “الصلہ” میں ابن بشکوال نے ان کے والد کا نام اسماعیل بتایا ہے جبکہ الفتح بن خاقان نے “مطمح الانفس” میں احمد لکھا ہے، یہی بات “الحممیدی” یاقوت کی “معجم الادباء” میں کہتے ہیں، مگر ان کی “ابن سیدہ” کے نام سے کنیت ان کے والد کے نام پر غالب آگئی تاہم کہیں پر بھی ان کی اس کنیت کی وجہ مذکور نہیں ہے۔
398 ہجری کو مشرقی اندلس کے شہر مرسیہ میں پیدا ہوئے اور اس شہر سے منسوب بھی ہوئے چنانچہ انھیں “المرسی” بھی کہا جاتا ہے، وہ اندھے تھے اور ان کے والد بھی اندھے تھے، یعنی وہ اندھے ابنِ اندھے تھے، مگر اپنے والد کی طرح نیر القلب تھے جو اپنی معرفت اور سمجھ سے جانے جاتے تھے۔
علمِ نحو کے عالم صاعد بن الحسن البغدادی جو اندلس آتے رہتے تھے اور ابی عمر احمد بن محمد بن عبد اللہ الطلمنکی جو مغربی اندلس کے شہر “طلمنکہ” سے منسوب ہیں سے علم حاصل کیا، پھر مشرق کی طرف گئے اور مکہ ومدینہ کی زیارت کی اور بہت سارے علم کے ساتھ اندلس واپس لوٹے .
ابن سیدہ کو لغت، نحو اور منطق پر کمال حاصل تھا، منطق کا اثر ان کی دونوں کتابوں “المخصص” اور “المحکم” میں واضح نظر آتا ہے، ان کی لغت، نحو، شعر اور منطق پر بہت ساری تصانیف ہیں جن میں سے کچھ ہی ہم تک پہنچی ہیں جبکہ ان کی کتابوں میں صرف تین کتابیں ہی ہم تک پہنچی ہیں جو یہ ہیں : المخصص، المحکم والمحیط الاعظم، شرح مشکل شعر المتنبی۔
ان کی کتاب “المخصص” قابلِ تحسین زرعی تجربات پر مشتمل ہے، اس کتاب کو پڑھ کر ابن سیدہ کی علمیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے، ان کا تجربات کرنے اور ان سے نتائج اخذ کرنے کا طریقۂ کار حیرت انگیز ہے، اس کتاب میں زمین کی نرمی وسختی، اونچائی، گہرائی، استواء، زمین کی صحت ومرض، زراعت اور ان سے متعلقہ تمام امور تفصیل سے زیرِ بحث لائے گئے ہیں .. کتاب میں ایک باب درختوں پر بھی ہے، جس میں درختوں کے اوصاف، ان کے پتوں پھلوں اور ان کی خامیوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔