یہودی ثقافت سے مراد یہودی لوگوں کی ثقافت جو تاریخ کے مختلف ادوار پر محیط ہے۔ اس میں تورات میں مذکور وہ دور بھی شامل ہے جب ایک یہودی مملکت قائم ہوئی تھی، وہ کئی صدیاں بھی شامل ہیں جب وہ ترک وطن کر کے مختلف جغرافیائی خطوں میں انتہائی تکلیف کی زندگی جی رہے تھے اور وہ دور بھی ہے جس کے موجودہ دور میں اسرائیل کی مملکت وجود میں آئی۔ یہودیت اپنے پیرو کاروں کو اعتقادات اور عملی زندگی میں رہنمائی کرتی ہے۔ اسی وجہ اسے صرف مذہب نہیں سمجھا گیا بلکہ اعتقاد و عمل کا امتزاج سمجھا گیا ہے۔ [1] سبھی افراد کو یا سبھی ثقافتی مظاہر کو "مذہبی" یا "دنیوی" طرز پر زمرہ بند نہیں کیا جا سکتا۔ یہ فرق با شعور افراد کی سوچ کی دین ہے۔[2]
جدیدیت اور قدامت پسندی
جدیدیت پسند یہودی آج کی جوان یہودی نسل پر مشتمل لوگ ہیں جو جدیدیت کو قدامت پسندی پر ترجیح دینے کی وکالت کرتے ہیں۔ یہ لوگ اسرائیل کو ایک سیکیولر مملکت بنانے کی وکالت کرتے ہیں۔ قیام اسرائیل کے وقت ایسے کچھ لوگ عبرانی کی بجائے یدیش زبان کو ملک کی سرکاری اور عوامی رابطے کی زبان بنانا چاہتے تھے۔ تاہم ملک کا ایک گروہ جس کی یہاں حکومت پر زیادہ رسائی حاصل ہے، قدامت پسندی اور مذہبی سوچ کا حامل ہے۔