گوپی ناتھ کوی راج

گوپی ناتھ کوی راج
(بنگالی میں: গোপীনাথ কবিরাজ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 ستمبر 1887ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 جون 1976ء (89 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنارس   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)[2]
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی ،  مہتمم کتب خانہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سنسکرت [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن برائے ادب اور تعلیم   (1965)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گوپی ناتھ کوی راج (انگریزی: Gopinath Kaviraj) (7 ستمبر 1887ء-12 جون 1976ء) سنسکرت کے اسکالر اور فلسفی تھے۔ ان کا تقرر پہلی دفعہ 1914ء میں بطور لائبریرین ہوا تھا۔ وہ 1923ء تا 1937ء گورنمنٹ سنسکرت کالج، واراناسی میں پرنسپل رہے۔ وہ سرسوتی بھاونا گرنتھمالا کے ایڈیٹر بھی تھے۔

1964ء میں ساہتیہ اکیڈمی نے انھیں تانترک وانگ مایا مین شکت درشنی کے لیے ساہتیہ اکیڈمی اعزاز سے نوازا۔ اسی سال انھیں حکومت ہند کی جانب سے بھارت کا دوسرا بڑی شہری اعزاز پدم وبھوشن دیا گیا۔ 1917ء میں انھیں ساہتیہ اکیڈمی فیلوشپ دیا گیا۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

کوی راج کے والد کا نام ویکنتھ ناتھ بنگالی زبان کے فلسفی تھے۔ ان کی ولادت بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کے گاؤں دھمرائی میں ہوئی۔ گاں میں ہی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انھوں نے کے ایل جنلی ہائی اسکول، ڈھاکہ میں ساتویں درجہ میں داخلہ لیا اور دسویں تک وہیں تعلیم مکمل کی۔[5] ان کا پیدائشی نام بگچی تھا مگر انھوں نے اپنے لیے کوی راج منتخب کیا جو انھیں خوب بھاتا تھا۔

1906ء میں وہ جے پور چلے گئے اور چار برس بعد انھوں نے مہاراجا کالج، جےپور سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ الٰہ آباد سے انھوں نے ایم اے کی ڈگری لی۔[6] 1910ء میں وہ بنارس چلے گئے اور اعلیٰ حاصل تعلیم پر توجہ دینی شروع کی۔

1924ء میں وہ گورنمنٹ سنسکرت کالج کے پرنسپل بن گئے اور بعد میں وہ وارانسی کے سمپرن آنند سنسکرت یونیورسٹی کے پرنسپل رہے۔ وہ سرسوتی بھاونا کے چیف ایڈیٹر تھے۔ وہ روحانی متون پر تحقیق کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔ 1937ء میں انھوں نے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا کیونکہ ان کے گرو سوامی وشودھ آنند کی وفات ہو گئی تھی۔ بعد کے دنوں میں انھوں نے تنتر میں ریسرچ بھی کیا اور سادھنا بھی کی۔ وہ کاشی کے دلدادہ تھے اور بنارس سے باہر کبھی نہیں گئے البتہ پدم وبھوشن اعزاز وصول کرنے انھیں دہلی جانا پڑا تھا۔

حوالہ جات

  1. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb129753087 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. تاریخ اشاعت: 16 اکتوبر 2012 — Libris-URI: https://libris.kb.se/katalogisering/jgvx0j82254lnvn — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018
  3. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb129753087 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. ناشر: وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند — تاریخ اشاعت: 1964 — صفحہ: 452 — India, a Reference Annual
  5. "Sri Sri Anandamayi Ma's Devotees"۔ Anandamayi Ma۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2014 
  6. Biswajit Sinha (1 جنوری 1996)۔ Encyclopaedia of Indian Writers۔ Eastern Book Linkers۔ صفحہ: 29۔ ISBN 9788189975548۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جون 2015  [مردہ ربط]

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!