کمیتی طیف پیمائی میں پرواز کا وقت (time-of-flight) سے مراد ذرات (آئونات (ions)) کو جدا یا علاحدہ کرنے والے کسی آلے (طیف پیما (spectrometer)) کی اس خاصیت یا طریقے کی ہوتی ہے جس کی ذریعہ وہ طیف پیمائی کرتا ہے۔ مزید وضاحت کی خاطر یوں کہا جا سکتا ہے کہ ایک آئون (مثبت یا منفی) کو کوئی فاصلہ ایک مخصوص مقام سے مخصوص مقام (جیسے ایک مقررہ طوالت کی نلی) تک عبور کرنے کے لیے جو وقت (کمیت اور برقی بار پر منحصر) درکار ہوتا ہے اسے پرواز کا وقت کہا جاتا ہے۔ اس کا اختصار اوائل الکلمات (acronym) کی مناسبت سے انگریزی میں TOF کیا جاتا ہے۔
بنیادی نظریہ
طبیعیات کے اصول کے مطابق کسی بھی برقی میدان میں ایک باردار ذرے کی جہدی توانائی (potential energy) اس ذرے کے برقی بار اور برقی میدان کی طاقت (وولٹج) کے حاصل ضرب کے برابر ہوتی ہے۔
[1] ..............
یہاں Ep سے مراد ذرے کی مخفی یا جہدیہ توانائی ہے۔ جبکہ q برقی بار کو اور U برقی میدان میں جہدی فرق (potential difference) کو ظاہر کرتا ہے۔ اس مساوات سے یہ بات ظاہر ہے کہ ایک ذرے پر جس قدر برقی بار ہوگا اسی قدر اس کی جہدی توانائی ہوگی اور جس قدر ایک برقی میدان میں جہدی فرق ہوگا اسی قدر اضافہ وہ ذرے کی جہدی توانائی میں پیدا کرے گا، یعنی سادہ سے الفاظ میں اس کو یوں کہ لیں کہ کسی بھی ذرے کی جہدی توانائی اس ذرے کے برقی بار اور برقی میدان کے براہ راست متناسب ہوتی ہے۔
اس جہدی توانائی کا تعلق پرواز کے وقت سے یہ ہوتا ہے کہ طبیعیات کے قواعد کی رو سے جب کوئی جسم حرکت کرتا ہے تو اس کی جہدی توانائی اس کی حرکی توانائی (kinetic energy) میں تبدیل ہو جاتی ہے، لہذا جس قدر زیادہ کسی ذرے یا جسم کی جہدی توانائی ہوگی اسی قدر اسراع اس کی حرکت میں متوقع ہوگا۔ جب کسی پرواز کے وقت کی نلی (tube) میں کوئی باردار ذرہ اسراع پزیر ہوتا ہے تو اسی جہدی توانائی، حرکی توانائی میں تبدیل ہوتی ہے اور وہ ذرہ نلی میں حرکت کرتا ہے۔ حرکی توانائی کو درج ذیل مساوات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
[2] ..............
یہاں m اس ذرے کی کمیت کو اور اس کی سمتار (velocity) کو ظاہر کرتا ہے۔ چونکہ کسی ذرے کی جہدی توانائی ہی حرکی توانائی بنتی ہے اس لیے مندرجہ بالا مساوات عدد 1 اور عدد 2 سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دونوں مساواتیں برابر تسلیم کی جا سکتی ہیں، یعنی
[3] ..............
اور اسی طرح ان مساواتوں کی قیمتیں رکھ کر یوں بھی لکھا جا سکتا ہے کہ
[4] ..............
جب ایک بار، ذرے کو مسرع کر کہ حرکت میں لے آیا جاتا ہے تو پھر اس کے بعد نلی کے اندر سفر کے دوران اس ذرے کی سمتار تبدیل نہیں ہوتی کیونکہ نلی برقی میدان سے پاک پرواز کے وقت کی خاصیت رکھتی ہے۔ اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس حرکت پزیر ذرے کی سمتار معلوم کی جا سکتی ہے جو ایک مقررہ وقت میں اس کے طے کردہ مقررہ فاصلے کی مدد سے نکلتی ہے۔ یعنی اس کی سمتار اس پرواز کے وقت کی نلی کی طوالت (یعنی طے کردہ فاصلے d) سے براہ راست اور اس دوران صرف ہونے والے وقت (t) سے بالعکس متناسب ہوگی، جسے درج ذیل مساوات میں ظاہر کیا گیا ہے۔
[5] ..............
مساوات 5 سے حاصل شدہ v کی قیمت کو مساوات 4 میں مبادلہ کرنے پر
[6] ..............
اب اس مساوات 6 میں سے ہم باآسانی --- پرواز کا وقت --- کی قیمت نکال سکتے ہیں
[7] ..............
بالائی مساوات میں پرواز کا وقت سے اس کا جذر ہٹایا جائے تو مساوات درج ذیل نسبتا سادہ صورت میں گروہ بند ہوجاتی ہے۔
[8] ..............
مندرجہ بالا مساوات 8 میں ہم نے وہ عوامل حاصل کر لیے ہیں کہ جو --- پرواز کا وقت --- پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ اب غور کیا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بائیں جانب کا گروہ اصل میں ایک ایسا گروہ ہے جس کے اجزاء یا عوامل مستقل رہتے ہیں کیونکہ فاصلہ d اور وولٹج U دونوں ہی ایسی مقداریں ہیں جو کسی بھی ایک ذرات کے گروہ پر تجربے کے دوران ان کے لیے مستقل رہیں گی۔ لہذا مساوات میں ان کے لیے ایک مستقل علامت k اختیار کی جا سکتی ہے۔
[9] ..............
اس حاصل ہونے والی مساوات 9 میں k کو ایک تناسبی مستقل (proportionality constant) کہا جاتا ہے جو استعمال کیے جانے والے آلے کی وضع میں استعمال ہونے والے عوامل کو ظاہر کرتا ہے۔ مندرجہ بالا مساوات سے ہی ہمارے پاس پرواز کے وقت کی قیمت نکل آتی ہے، جو اس مساوات کی رو سے تجربہ کیے جانے والے ذرے کے کمیت-بار تناسب (mass-to-charge ratio) کے جذر کے برابر ہوگی۔