مسلم بن کثیر اعرج کا تعلق قبیلہ ازد سے تھا۔ وہ صحابی رسول تھے۔[1] اور وہ اصحاب امام علی اور اصحاب حسین میں سے تھے۔[2]کوفہ میں مسلم بن عقیل کی بیعت کی۔ حالات خراب ہونے کے بعد چھپ کر کربلا پہنچے اور امام کی نصرت کی اور شہادت پائی۔
نام و نسب
مسلم بن کثیر کا تعلق قبیلہ ازد سے تھا۔[3]زیارت منسوب بہ زیارت ناحیہ مقدسہ (غیر معروفہ) میں ان کا نام اسلم (اَلسَّلَامُ عَلَی أَسْلَمَ بْنِ کَثِیرٍ الْأَزْدِی) [4] ذکر ہوا ہے۔ بعض نے احتمال دیا ہے کہ وہ وہی سلیمان بن کثیر ہیں[5] کہ جن کا تذکرہ زیارت رجبیہ امام حسین (ع) میں ہوا ہے (اَلسَّلَامُ عَلَی سُلَیمَانَ بْنِ کثِیرٍ) ۔[6] بعض معاصرین [7]کے نزدیک کتاب الاصابہ سے قول کے مطابق، وہ کثیر بن قلیب صدفی ازدی کوفی کے فرزند ہیں اور انھوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو درک کیا ہے اور وہ فتح مصر میں حاضر تھے۔[8]
اصحاب علی
مسلم بن کثیر الاعرج الازدی الکوفی ہیں جو کوفہ سے تھے اور حضرت امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے اور ان کی ہمراہی میں جنگ کی اور زخمی بھی ہوئے تھے اور اسی لیے انھیں اعرج کہا جاتا ہے۔ [9]
والد
کچھ معاصرین الاصابہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے والد کثیر بن قلیب صدفی ازدی اعرج کوفی کے تھے۔ وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے واقف تھے اور فتح مصر کے وقت شریک تھے۔[10]
صحابیت
ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ مسلم بن کثیر بن قلیب الصدفی الازدی الاعرج صحابی رسول تھے اور فتح مصر میں شریک تھے۔ طبری لکھتے ہیں کہ مسلم بن کثیر ازد قبیلہ کے فرد تھے۔
نصرت امام حسین اور شہادت
جب امام حسین نے مدینہ سے ہجرت کی تو ان دنوں یہ کوفہ میں قیام پزیر تھے اور امام حسین کو کوفہ میں آنے کی دعوت دینے والوں میں شامل ہیں۔ پھر حضرت مسلم بن عقیل جب کوفہ میں سفیر حسین بن کر پہنچے تو انھوں نے حضرت مسلم بن عقیل کی حمایت کی لیکن حضرت مسلم کی شہادت کے بعد نصرت امام حسین علیہ السلام کے لیے اپنے غلام رافع بن عبد اللہ کے ساتھ کوفہ کو چھوڑ کر کربلا کے نزدیک حضرت امام حسین علیہ السلام سے جا ملے اور پہلے حملہ میں جان بحق نوش کیا۔
شہادت
آپ امام حسین علیہ السلام کے کربلا پہنچنے سے قبل کسی مقام پر امام علیہ السلام کے ہمراہ شامل ہو گئے تھے[11][12] اور صبح عاشور شہید ہوئے۔[13][14][15] کچھ مورخین نے لکھا ہے کہ آپ کے ہمراہ آپ کے ایک آزاد غلام رافع بن عبد اللہ بھی شامل تھے جو کربلا میں نماز ظہر کے بعد شہید ہوئے۔