شہدائے کربلا وہ مظلوم افراد ہیں جو واقعہ کربلا میں ایک غیر منصفانہ جنگ میں شہید کر دیے گئے۔ جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ اس وقت کے مسلم دنیا کے حاکم یزید بن معاویہ کو ایک خلیفہ کے طور پر تسلیم نہیں کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یزید اسلام کی ہدایت ، یعنی شورائی نظام سے نہیں بلکہ ایک ملوکیت سے مکرّر کردہ شخص تھا اور اس کے کردار میں بہت سی خرابیاں پائی جاتی تھیں۔ اور ان لوگوں کا خیال تھا جس کو ایسے غیر اسلامی طریقے سے مکرّر کیا گیا ہو، اور جس شخص کی شخصیت میں ایسی خرابیاں یا برائیاں پائی جائیں وہ امّتِ مسلمہ کا خلیفہ بننے کا اہل نہیں ہے۔ شہدائے کربلا کے سالار نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ تھے۔
شہدائے کربلا میں بنو ہاشم کے سب شہداء ،حضرت ابوطالب کے ہی آل اولاد (پوتے اور پڑپوتے وغیرہ) تھے۔ پہلے ان میں سے مشہور افراد کا ذکر آئے گا۔ جو 18 سے زیادہ ہیں۔ پھر 40 سے زیادہ غیر مشہور افراد کا ذکر ہے۔
اگر بنی ہاشم کے مشہور شہداء کو ملا کر شمار کیا جائے تو شہدائے کربلا کی تعداد 136 ہو جائے گی۔ اور اگر میثم تمار، قیس بن مسہر صیداوی، عبد اللہ بن یقطر اور ہانی بن عروہ جو واقعہ کربلا سے پہلے کوفہ میں شہید کیے گئے تھے کو بھی اس واقعہ سے مربوط کر کے شمار کیا جائے تو کل تعداد 140 ہو گی۔
نوٹ
یہ 140 مشہور ناموں کی فہرست ہے بعض کتب 108 نام اور بعض میں کم یا زیادہ نام ملتے ہیں۔ اس فہرست میں بنی ہاشم (کے 25 سے زیادہ شہدا) اور غلاموں (30 کے قریب) نیز دیگران (جیسے یوم عاشورہ سے پہلے کے شہداء وغیرہ یا دشمنوں کے لشکر سے آنے والے شہداء 20 کے قریب) کو شمار نہ کیا جائے تو مشہور تعداد 72 کے قریب ہی بنتی ہے۔