خورشید حسن خورشید آزاد کشمیر کے صدر رہے ہیں انھیں کے ایچ خورشید بھی کہا جاتا ہے۔
ولادت
کے ایچ خورشید 3 جنوری 1924ء کو سرینگر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولوی محمد حسن گلگت کے ایک اسکول میں ہیڈماسٹر تھے جن کا تعلق کشمیر کے مشہور قبیلے لون کے ساتھ تھا۔بعض لوگوں نے انھیں رند قبیلے سے جوڑا ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ کے ایچ خورشید کا بچپن گلگت میں گذرا۔
تعلیم
آپ نے گریجوایشن امر سنگھ کالج سرینگر سے کی۔ کالج میں کے ایچ خورشید نے کشمیر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن قائم کی اور 1942 میں جالندھر میں پاکستان مسلم لیگ کے قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ ملاقات کی اور ان سے رہنمائی حاصل کی۔گریجوایشن کرنے کے بعد صحافت کے شعبے کے ساتھ وابستہ ہو گئے اور جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے ہفت روزہ اخبار “جاوید” کے لیے لکھنا شروع کیا۔ بعد ازاں آپ سرینگر میں ہندوستان کی اورینٹ نیوز ایجنسی کے ساتھ وابستہ ہو گئے ۔
قائد اعظم کا ساتھ
کے ایچ خورشید محمد علی جناح کا اعتماد حاصل کر کے ان کے پرائیویٹ سیکریٹری تعینات ہوئے اور ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے سارے منظر کو محمد علی جناح کے ساتھ رہ کر نہایت قریب سے دیکھا۔ پاکستان بننے کے بعد بھی جب محمد علی جناح پاکستان کے گورنر جنرل بنے تو کے ایچ خورشید بدستور ان کے پرائیویٹ سیکریٹری رہے۔ محمد علی جناح سے یہ بات بھی منسوب کی جاتی ہے کہ انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان انھوں نے، ان کے پرائیویٹ سیکریٹری اور ان کے ٹائپ رائیٹر نے بنایا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کے ایچ خورشید انتہائی محنتی اور مخلص شخص تھے ۔
صدر آزاد کشمیر
یکم مئی 1959 کو پاکستان کے جنرل ایوب خان نے کے ایچ خورشید کو پاکستانی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کا صدر نامزد کیا۔ کے ایچ خورشید نے پاکستانی زیرِ انتظام جموں و کشمیر (آزادکشمیر) میں پہلی مرتبہ بنیادی جمہوریت کے نام سے انتخابات منعقد کروائے اور ان انتخابات کے ذریعے خود بھی انتخابات میں صدر کے طور پر منتخب ہوئے۔
وفات
11 مارچ 1988ء کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے ایک عام مسافر کے طور پر میرپور سے لاہور جاتے ہوئے منی بس کے حادثے میں کے ایچ خورشیداللہ کو پیارے ہو گئے۔ ان کی نعش کو لاہور کے ایک ہسپتال میں شناخت کیا گیا اور مظفرآباد لا کر دفن کیا گیا ۔[1][2]
حوالہ جات