جان بکن (انگریزی: John Buchan) (پیدائش: 26 اگست 1875ء - وفات: 11 فروری 1940ء) اسکاٹ لینڈ کے ناول نگار، سوانح نویس، مورخ، انشا پرداز، شاعر، مدیر، ناشر اور سیاستدان تھے جنھوں نے کینیڈا کے پندرہویں گورنر جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
حالات زندگی
جان بکن 26 اگست 1875ء کو پرتھ، اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہوئے[17]۔ انھوں نے رسمی تعلیم گلاسگو یونیورسٹی اور آکسفرڈ یونیورسٹی سے حاصل کی، پھر جنوبی افریقا میں برطانیہ کے ہائی کمشنرالفریڈ ملنر کے ساتھ کام کیا۔ بعد ازاں لندن آکر قانونی پریکٹس شروع کی لیکن واقعتاً وہ "دی اسپیکٹیٹر" کی ادارت کرتے رہے۔ انھوں نے ٹی نیلسن پبلشرز کے اشاعتی کام میں نئی جان ڈالی اور عمدہ ادبی کتابوں کے پاکٹ ایڈیشن شائع کیے۔ پہلی جنگ عظیم میں انھوں نے محکمہ سراغ رسانی میں کام کیا اور اسکاٹس یونیورسٹیز کے حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ بھی ہو گئے۔ ان کو "لارڈ ٹوئیڈس موئر" کا خطاب ملا اور وہ کینیڈا کے گورنر جنرل مقرر کیے گئے۔[18]
ادبی خدمات
جان بکن اپنے جاسوسی ناولوں کی وجہ سے مشہور ہوئے، خاص کر "تھرٹی نائن اسٹیپس" بہت مشہور ہوا جو ان کی ستائیسویں کتاب تھی اور 1915ء میں شائع ہوئی۔ ان کی لکھی ہوئی 101 کتابوں میں سے 29 ناول، 4 شاعری کے مجموعے، 10 سوانح، 14 تالیفات، 2 کلیات، 42 غیر افسانوی کتب شامل ہیں۔ ان میں سے بہت سی آج بھی مقبول ہیں اور پسندیدگی سے پڑھی جاتیں ہیں۔ ان کا آخری ناول "سک ہارٹ یور" کافی پسند کیا گیا۔ ان کے ناولوں کی زبان شستہ، ماحول صاف ستھرا اور کردار جاندار ہوتے ہیں۔ ناولوں کے علاوہ انھوں نے 24 جلدوں میں "نیلسنس ہسٹری آف وار" لکھی جس کا کچھ حصہ انھوں نے محاذِ جنگ پر لکھا۔ انھوں نے "مانٹروز"، "والٹر اسکاٹ"، "اولیور کرامویل"، "جولیس سیزر"، "آگسٹس" اور دیگر کئی لوگوں کی سوانح عمریاں لکھیں جن کی خاص تعریف کی گئی۔ انھوں نے اپنی سوانح "میموری ہولڈ دی ڈور" کے نام سے 1940ء میں لکھی۔[18]
وفات
جان بکن کی وفات64 سال کی عمر میں 11 فروری 1940ء کو مانٹریال، کینیڈا میں ہوئی۔[17]
اعزازات
- آرڈرآف کمپینین آف آنر
- پریوی کونسل
- رائل وکٹورین آرڈر
- آرڈرآف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج
حوالہ جات