کراکل پاک بھی ایک ترکی زبان کی شاخ ہے جو قازق زبان سے قریب ہے اور قراقل پاقستان میں بطور سرکاری زبان بولی جاتی ہے ۔ تقریباً نصف ملین اس زبان کو بولتے ہیں۔ تقریباً 800,000 سے زیادہ لوگ کزک زبان بولتے ہیں۔
1920ء کی دہائی سے قبل ازبک زبانوں کی تحریری شکل تورکی کہلاتی تھیں جنہیں اہل مغرب چاغتائی کہتے تھے اور یہ زبانیں خط نستعلیق میں لکھی جاتی تھیں۔ 1926ء میں لاطینی حرعف تہجی متعارف کروایا گیا اور متعدد بار اس کی اصلاح ہوئی۔ 1940ء میں سوویت نے سیریلک حروف تہجی کو متعارف کروایا اور سوویت اتحاد کے سقوط تک وہی زیر استعمال رہا۔ 1993ء میں ازبک زبان نے واپس لاطینی حروف تہجی اپنا لیا۔ 1996ء میں اس میں کچھ ترمیم کی گئی اور 2000ء سے اسکولوں میں پڑھائی جارہی ہے۔ اسکول، کالج اور یونیرسٹیوں میں صرف لاطینی حروف تہجی ہی پڑھائی جاتی ہے تاہم ازبکستان میں منسوخ سیریلیک رسم الخط بھی سرکاری طور پر مستعمل ہے۔ کچھ ٹی وی چینل بھی سیریلیک رسم الخط میں متون کو نشر کرتے ہیں۔ سیریلیک رسم الخط بزرگ نسل کے درمیان میں زیادہ مشہور ہے۔ [4]
ہند یورپی زبانیں
حالانکہ روسی زبان کو آئینی طور پر سرکاری زبان کا درجہ حاصل نہیں ہے مگر یہ تمام میدانوں عام استعمال میں ہے، یہاں کہ سرکاری کاغذات میں بھی روسی زبان استعمال کی جاتی ہے۔ ازبک زبان کے ساتھ ساتھ روسی زبان کو بھی نوٹری کے دستاویزات میں زیر استعمال لانے کی اجازت ہے۔ [5] روسی زبان عام بول کی چال کی زبان ہے۔ خصوصا شہروں میں اس کا استعمال عام ہے۔ یہاں تک کہ ملک میں ایک ملین ایسے لوگ ہیں جن کی مادری زبان روسی زبان ہے۔ [6][7][8][9][10][9]
↑Cordell, Karl (1998) Ethnicity and Democratisation in the New Europe، Routledge, آئی ایس بی این0415173124، p. 201: "Consequently, the number of citizens who regard themselves as Tajiks is difficult to determine. Tajikis within and outside of the republic, Samarkand State University (SamGU) academic and international commentators suggest that there may be between six and seven million Tajiks in Uzbekistan, constituting 30% of the republic's 22 million population, rather than the official figure of 4.7% (Foltz 1996;213; Carlisle 1995:88)۔
Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!