پیر پگارا اس کے معنی ہیں صاحب دستار راشدیہ سلسلہ کی گدی نشینی کامعروف نام ہے
تاریخی اہمیت کا حامل یہ خاندان جو آج پیر پگارا " کہلاتا ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ اس طرح ہے کہ پیر محمد راشد الملقب بہ روضے دھنی کے وصال کے بعد ان کے صاحب زادے پیر صبغت اللہ شاہ اول مسند نشیں ہوئے۔ اور دستار سجادگی ان کے سر باندھی گئی۔ سید اس خاندان کے پہلے پیر ہیں جو پگارو کہلائے۔ پگارو یعنی یگڑی والا (پگ والا ) اس لیے آپ کو پگارا کیا گیا۔ اس بعد سجادگی کے منتقل کرنے کی یہی روایت قائم ہو گئی اور ہر دور میں یہ روایت برقرار رہی، با قاعد لفظ پگارا کے رائج ہونے کے بعد سے اس وقت آٹھویں نسل اس لقب سے پکاری جاتی ہے۔ سید صبغت اللہ شاہ راشدی ثالث آٹھویں پیر پگارا ہیں۔ یہاں اجمالا پیر پگارا‘ حضرات کے اسما بیان کیے جاتے ہیں، تا کہ اس خاندان کا تسلسل ظاہر ہو سکے۔
پیر صبغت اللہ راشدی، جنہیں راجا سائیں بھی کہا جاتا ہے، پیر صاحب پگارا شاہ مردان شاہ دوم ساتویں پیر پاگارا کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔
ان کی ولادت 14 فروری 1956ء کو ہوئی پیر صبغت اللہ شاہ راشدی 1990ءسے لے کر ا1997ء تک تین بار رکن سندھ اسمبلی رہے ہیں، وہ جام صادق دور حکومت میں صوبائی وزیر آبپاشی کے منصب پر فائز تھے۔
یہ حروں کے روحانی پیشوا اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ بھی ہیں حر جماعت کے 16 خلفاءنے پیر صبغت اللہ راشدی کو 11 جنوری 2012 آٹھواں پیر پگارا منتخب کیا۔ حر جماعت کے بڑے خلیفہ قادر بخش منگریو ہیں۔ قادی بخش منگریو کی رہائش پیر جوگوٹھ میں ہے۔ حر جماعت کے 16 خلفاء میں سے 15 پاکستان میں اور ایک خلیفہ انڈیا میں ہیں۔[1]