نیو برنزویک

نیو برنزویک
نیو برنزویک

نیو برنزوک کینیڈا کے تین maritime صوبوں میں سے ایک ہے اور آئینی اعتبار سے واحد صوبہ ہے جہاں سرکاری طور پر فرانسیسی اور انگریزی نافذ العمل زبانیں ہیں۔ صوبے کا دار الخلافہ فریڈیکٹن ہے۔ اعداد و شمار کے ادارے کے مطابق صوبے کی کل آبادی 751527 نفوس ہے۔ ان کی اکثریت انگریزی بولتی ہے اور یہاں فرانسیسی بولنے والے افراد بھی کافی تعداد میں موجود ہیں۔ فرانسیسی بولنے والے افراد کی بھاری اکثریت اکاڈیان قوم سے ہے۔

صوبے کا نام جنوبی جرمنی میں واقع شہر برانڈچوگ کا انگریزی ترجمہ ہے۔ یہ شہر برطانیہ کے ہانو ویران بادشاہ جارج سوم کے آبا و اجداد کا شہر تھا۔

جغرافیہ

نیو برنزوک کے شمال میں کیوبیک کا گیپ جزیرہ نما اور چالیور کی خلیج ہے۔ مشرقی ساحل پر سینٹ لارنس کی خلیج اور نارتھمبر لینڈ کی سٹریٹ اس کی سرحد کا کام دیتی ہیں۔ جنوب مشرقی کونے پر تنگ سی پٹی کی مدد سے نیو برنزوک نووا سکوشیا کے جزیرہ نما سے جڑا ہوا ہے صوبے کے جنوب میں خلیج فنڈی موجود ہے جہاں دنیا کی سب سے اونچی موجیں ہوتی ہیں۔ ان کی اونچائی سولہ میٹر تک ہوتی ہے۔ مغرب میں امریکا ریاست میئن موجود ہے۔

نیو برنزوک دیگر میری ٹائم یعنی سمندری صوبوں سے طبعی اور جغرافیائی، لسانی اور ثقافتی اعتبار سے مختلف ہے۔ نووا سکوشیا اور پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ مکمل طور پر یا تقریباً تمام اطراف سے سمندر سے گھرے ہیں۔ اس لیے سمندری اثرات ان کی آب و ہوا، معیشت اور ثقافت پر پوری طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ دوسری طرف نیو برنزوک کے پاس اگرچہ لمبا ساحل موجود ہے تاہم یہ براہ راست بحر اوقیانوس کے اثرات سے بچا ہوا ہے اور اس کی گہرائی سمندری اثرات کو پوری طرح روک لیتی ہے۔ نتیجتاً صوبے کا موسم معتدل ہونے کی بجائے نسبتاً سخت ہوتا ہے۔ انسانی آبادی اور نیو برنزوک کی معیشت بھی دیگر سمندری ہسمائیوں سے مختلف ہیں۔ اس کا زیادہ تر انحصار سمندر کی بجائے صوبے کے دریائی نظام پر ہے۔

صوبے کے دریائی نظام میں سینٹ کروئکس، سینٹ جان، کینی بیکاسس، پیٹیٹ کوڈیاک، میرامچی، نپیسی گوئٹ اور ریسٹیگوچی دریا شامل ہیں۔ شمالی برنزوک اونچے پہاڑی سلسلے کے درمیان موجود ہے اور نشیبی علاقے مشرق اور وسط میں موجود ہیں۔ کلیڈونیا کی سطح مرتفع اور سینٹ کروئکس کی سطح مرتفع خلیج فنڈی تک پھیلی ہوئی ہے یہاں تین سو میٹر بلند سطح ہے۔ صوبے کا شمال مغربی حصہ زیادہ کٹی پھٹی زمین سطح مرتفع پر مشتمل ہے۔ ماؤنٹ کارلیٹن کی بلندی 820 میٹر ہے۔ صوبے کا کل زمینی اور آبی رقبہ 72908 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کا اسی فیصد سے زیادہ رقبہ جنگلات سے گھرا ہوا ہے۔ بالائی سینٹ جان کی دریائی وادی میں زرعی زمینیں بھی موجود ہیں۔ جنوب مشرق میں بھی کچھ فارم موجود ہیں۔ ان کی اکثریت کینیبی کاسس اور پیٹیٹ کوڈیاک دریا کی وادیوں میں ہے۔ صوبے کے تین اہم شہری علاقے صوبے کی جنوبی تہائی میں موجود ہیں۔

تاریخ

4000 قبل مسیح میں یہاں کے قدیم باشندے ادھر آ کر آباد ہوئے۔ ان میں سے ساک ویایک لوگ نیو برنزوک کے آس پاس آ کر آباد ہوئے۔ یہ لوگ خود کو میک ماک کہتے تھے جو اپنی روحانی اور اجتماعی یکجہتی پر یقین رکھتے تھے۔ آگسٹن ماؤنڈ 2500 ق م میں یہاں بنایا گیا۔

فرانسیسی نو آبادیاتی دور

نیو برنزوک میں پہلی مہم فرانسیسی مہم جو جیکوئس کارٹر نے 1534 میں سر کی۔ دوسری فرانسیسی مہم 1604 میں آئی جب پیئر ڈوگوا اور سیموئل ڈی چیمپلین نے سینٹ کروئکس آئی لینڈ پر اپنا سرمائی کیمپ لگایا۔ یہ کیمپ نیو برنزوک اور مین کے درمیان لگایا گیا تھا۔ اگلے سال یہ آبادی خلیج فنڈی کو عبور کر کے پورٹ رائل چلی گئی جو نووا سکوشیا کا حصہ ہے۔ اگلے ڈیڑھ سو سال تک فرانسیسی آبادیاں اور جزوی نواب یہاں آ کر بستے رہے۔ یہ سب سینٹ جان دریا کے کنارے خلیج فنڈی کے اوپری سرے پر آباد ہوئے پھر ٹنٹرامر کی دلدل اور پھر آخر کار سینٹ پیئر پر آ کر رک گئے۔ یہ پورا میری ٹائم اور مین کے کچھ حصے اس وقت فرانسیسی نو آبادی اکاڈیا کہلاتا تھا۔

1713 کے اٹرچٹ کے معاہدے کی ایک شق کے تحت نووا سکوشیا کا جزیرہ نما برطانیہ کو دے دیا گیا۔ اکاڈیان آبادی اب برطانوی عملداری میں چلی گئی۔ بقیہ حصہ زیادہ تر غیر آباد اور غیر محفوظ تھا۔ 1750 میں بچی کھچی سرزمین کا تحفظ کرنے کے لیے فرانس نے دو قلعے بنائے جو نووا سکوشیا میں تھے۔ ایک اور فرانسیسی چوکی الی روائل میں بنائی گئی تاہم اس قلعے یا چوکی کا بنیادی مقصد تحفظ کینیڈا کی نو آبادی تک محفوظ راستہ مہیا کرنا تھا نہ کہ اکاڈیا کا تحفظ۔

1756 سے 1763 تک جاری رہنے والی سات سالہ جنگ کے دوران برطانویوں نے تمام تر نیو برنزوک کا قبضہ سنبھال لیا۔ 1755 میں ایک قلعے پر لیفنٹنٹ کرنل رابرٹ مونکٹن کی سربراہی میں قبضہ ہو گیا۔ آس پاس کے علاقوں میں موجود اکاڈین لوگوں کا جبری انخلاٗ ہوا۔ کچھ اکاڈین بچ گئے اور جوزف بروسارڈ کی سربراہی میں انھوں نے برطانوی افواج کے خلاف گوریلا جنگ شروع کر دی جو دو سال جاری رہی۔ آخرکار یہ سارا کا سارا نیو برنزوک برطانوی قبضہ میں چلا گیا۔

برطانوی نو آبادیاتی دور

سات سالہ جنگ کے بعد نیو برنزوک کا بڑا حصہ نووا سکوشیا کا حصہ بن گیا اور اسے سن بری کاؤنٹی کا نام دیا گیا۔ نیو برنزوک کا موجودہ مقام بحر اوقیانوس کے ساحل سے دور تھا جس کی وجہ سے جنگ کے بعد یہاں کم لوگوں نے ہی آنا پسند کیا۔

امریکی انقلابی جنگ کا نیو برنزوک پر کم ہی اثر ہوا۔ فورٹ کمبر لینڈ پر باغیوں کے حامیوں نے جوناتھن ایڈی کی زیر قیادت حملہ کیا۔ اس علاقے میں آبادی کم ہی رہی حتیٰ کہ برطانیہ نے امریکا میں اپنے وفاداروں کو ادھر آ کر آباد ہونے پر قائل کیا۔ ان مہاجرین کی پار ٹاؤن آمد کے بعد ضرورت محسوس ہوئی کہ صوبے کو سیاسی طور پر منظم کیا جائے۔ برطانوی نو آبادی کے منتظمین ہیلی فیکس میں تھے اور انھوں نے محسوس کیا کہ کچھ علاقے بہت دور ہیں اور ان کو سنبھالنا آسان نہیں۔ اس لیے سر تھامس کارلٹن نے 16 اگست 1784 کو نیو برنزوک کی نو آبادی تشکیل دی۔

اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں نووا سکوشیا سے نکالے گئے کئی اکاڈین نے دوبارہ اکاڈی میں آباد ہونا شروع کر دیا۔ یہاں وہ لوگ زیادہ تر شمالی اور مشرقی ساحلوں پر نیو برنزوک کی نئی کالونی میں آباد ہوئے۔ یہاں وہ نسبتاً الگ تھلگ ہو کر رہے۔

نیو برنزوک میں دوسری ہجرت انیسویں صدی کے اوائل میں سکاٹ لینڈ، مغربی انگلینڈ اور واٹر فورڈ، آئرلینڈ سے ہوئی۔ اکثر یہ لوگ پہلے نیو فاؤنڈ لینڈ اور پھر ادھر آئے۔ 1845 کے بعد آئر لینڈ میں آلو کے قحط کے بعد سے اچانک یہاں مہاجرین کی آمد شروع ہوئی۔ ان میں سے اکثرافراد چیتھم یا سینٹ جون میں بس گئے۔

مین اور نیو برنزوک کے درمیان شمال مغربی سرحد پیرس کے معاہدے کے تحت 1783 میں واضح نہیں کی گئی تھی۔ تاہم یہ معاہدہ انقلابی جنگ کے بعد ختم ہو گی اتھا۔ 1830 کی دہائی کے اواخر میں آبادی میں اضافہ بڑھا اور لکڑی کے حوالے سے بڑھتے ہوئے مطالبوں کی وجہ سے اس علاقے میں باقاعدہ سرحد کی ضرورت محسوس کی گئی۔ مین اور نیو برنزوک کے درمیان ہیجان پیدا ہوا اور دونوں نے اپنی اپنی افواج کو بلوا لیا۔ اروسٹوک کی جنگ میں خون نہیں بہا اور ویبسٹر ایش برٹن کے معاہدے کے تحت 1842 میں سرحدوں کا تعین بخوبی سر انجام پا گیا۔

19ویں صدی کے دوران جہاز سازی کی صنعت نیو برنزوک میں میرامچی دریا اور خلیج فنڈی میں عروج پر رہی۔ مارکو پولو جو اپنے دور کا تیز ترین بحری جہاز تھا، بنایا گیا اور اسے سینٹ جان سے 1851 میں سمندر میں اتارا گیا۔ ایسی صنعتیں جن کے لیے خام مال موجود تھا، نیو برنزوک کی معیشت کا اہم حصہ بن گئیں۔ ان میں لکڑی اور فارمنگ کی صنعتیں شامل ہیں۔

بطور کینیڈین صوبہ

نیو برنزوک ان چار اولین صوبوں میں سے ایک ہے جس نے یکم جولائی 1867 کو کنفیڈریشن میں شمولیت اختیار کی۔ چارلوٹی ٹاؤن کانفرنس جو 1864 میں منعقد ہوئی، کے نتیجے میں کنفیڈریشن کی راہ ہموار ہوئی۔ اگرچہ اس کانفرنس کا مقصد میری ٹائم یونین پر بحث کرنی تھی۔ تاہم امریکی خانہ جنگی اور سرحد کے آس پاس آئرلینڈ کے علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے انھیں کنفیڈریشن کی سوجھی۔ سب سے پہلے کینیڈا کے صوبے نے دلچسپی لی۔ اس وقت کینیڈا کا صوبہ بالائی اور زیریں کینیڈا پر مشتمل تھا۔ زیریں کینیڈا بعد میں اونٹاریو اور کیوبیک بنے۔ اس نے میری ٹائم صوبوں سے درخواست کی کہ میٹنگ کے ایجنڈے پر نظر ثانی کی جائے۔ میری ٹائم کے بہت سارے باشندوں کو کنفیڈریشن سے کوئی دلچسپی نہیں کہ انھیں ڈر تھا کہ بڑے قومی اتحاد میں انھیں اپنے مفادات سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ بہت سارے سیاست دان جنھوں نے الحاق کی حمایت کی تھی، اگلے انتخابات میں اپنی نشستیں ہار گئے۔ تاہم آہستہ آہستہ کنفیڈریشن کی حمایت بڑھتی گئی۔

کنفیڈریشن کے بعد کنفیڈریشن کے مخالفین کے خدشات درست ثابت ہوئے۔ نئی قومی پالیسیاں اور تجارتی رکاوٹیں اختیار کی گئیں۔ اس طرح میری ٹائم صوبوں اور نیو انگلینڈ کے درمیان تاریخی تجارتی تعلقات معطل ہو گئے۔ نیو برنزوک میں یہ صورت حال بدتر ہو گئی جب 1877 میں سینٹ جان میں عظیم آتشزدگی ہوئی اور پھر لکڑی والی جہاز رانی کی صنعت خسارے کا شکار ہونے لگی۔ ہنرمندوں کو کینیڈا کے دیگر علاقوں امریکا میں روزگار کی تلاش میں نکلنا پڑا۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی ہوئی اور بہت سارے ٹیکسٹائل ملیں بنیں اور جنگلات سے متعلقہ آرے کی ملیں بند ہوگئیں اور ان کی جگہ درختوں کے گودے یعنی پلپ اور کاغذ کی فیکٹریوں نے لے لی۔ مونکٹن علاقے میں ریلوے کی وجہ سے معیشت میں بہتری آئی۔ تاہم صوبے بھر میں بے روزگاری اپنے عروج پر رہی۔ عظیم مندی سے ایک اور مصیبت کھڑی ہو گئی۔ دو اہم خاندان یعنی ارونگز اور مکینز اس صورت حال میں ابھرے اور انھوں نے ترقی پسندی اختیار کی۔ انھوں نے صوبے کی معیشت کو سنبھالا خصوصاً جنگلات، فوڈ پروسیسنگ اور توانائی کے شعبوں میں بہت کام کیا۔

اکاڈین لوگ نیو برنزوک کے شمال میں جغرافیائی اور لسانی اعتبار سے تنہا رہ گئے تھے۔ حکومتی خدمات زیادہ ر فرانسیسی کی بجائے انگریزی میں تھیں۔ بنیادی ڈھانچہ انگریزی بولنے والے علاقوں کی نسبت پسماندہ تھا۔ تاہم 1960 میں لوئس روبی چاڈ کے پریمئر بننے کے بعد کافی فرق پڑا جنھوں نے سب کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی بنائی۔ اس میں تعلیم، دور دراز سڑکوں کی مرمت اور دیکھ بھال اور صحت کے شعبوں کو صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنا دیا۔ انھوں نے یہ بھی یقینی بنایا کہ صوبے کے تمام حصے ان شعبوں سے یکساں طور پر مستفید ہوں۔ کاؤنٹی کونسلوں کو ختم کر دیا گیا اور دیہاتی علاقے براہ راست صوبائی انتظام میں آ گئے۔ 1969 کے سرکاری زبانوں کے ایکٹ کے تحت فرانسیسی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا۔ آبادی

نسلیں

نیو برنزوک کی قدیم نسلوں میں میکماک اور وولاستوکیاک شامل ہیں۔ اولین یورپین آباد کار جو اکاڈین تھے آج عظیم انخلا کی نشانی ہیں۔ اس عظیم انخلا کے دوران کئی ہزار فرانسیسی باشندوں کو شمالی امریکا، برطانیہ اور فرانس دھکیل دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے فرانسیسی اور انڈین جنگ کے دوران کنگ جارج سوم کی حمایت کا حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔ امریکی اکاڈین جو لوئیزیانا بھیجے گئے تھے، کاجون کہلاتے ہیں۔

انگریز کینیڈین آبادی کی اکثریت جو نیو برنزوک میں آباد ہیں، امریکی انقلاب کے دوران ادھر منتقل ہونے والے وفاداروں کی اولاد ہیں۔ اس بات کو صوبے کے موٹو میں ایسے بتایا گیا ہے Spem reduxit یعنی امید بحال ہو گئی۔ یہاں آئرش نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جو سینٹ جان اور میرامچی وادی میں رہتے ہیں۔ سکاٹش النسل لوگ صوبے بھر میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کی زیادہ تر تعداد میرامچی اور کیمپ بلٹن میں رہتی ہے۔

2001 کی مردم شماری میں ظاہر ہونے والی اہم قومیں یہ ہیں:

  • فرانسیسی 193470 
  • انگریز 165235
  • آئرش 135835
  • سکاٹش 127635
  • جرمن 27490
  • اکاڈین 26220
  • نارتھ امریکن انڈین 23815
  • ولندیزی 13355
  • ویلش افراد 7620

تاہم 242220 افراد نے خود کو محض کینیڈین ظاہر کیا جبکہ 173585 افراد نے خود کو درجہ بالا کے علاوہ کسی اور قوم سے ظاہر کیا۔ کل 415810 افراد نے خود کو کینیڈین ظاہر کیا۔ یاد رہے کہ ہر فرد کو اجازت تھی کہ وہ خود ایک یا ایک سے زیادہ قومیت سے ظاہر کرے۔

زبانیں

2006 کی مردم شماری میں کل آبادی 729997 افراد تھی۔ ان میں سے 714490 نے خود کو یک لسانی ظاہر کیا۔ اس کے مطابق انگریزی بولنے والے افراد کی تعداد 463190، فرانسیسی 232975، میکماک 2515، چینی 2160، جرمن 1935، ولندیزی 1290، ہسپانوی 1040، عربی 970، کورین 630، اطالوی 590، مالیسٹی 490 اور فارسی بولنے والے 460 افراد تھے۔ اس کے علاوہ 560 افراد نے انگریزی اور ایک غیر سرکاری زبان کو مادری قرار دیا۔ 120 نے فرانسیسی اور ایک غیر سرکاری زبان کو چنا۔ 4450 نے انگریزی اور فرانسیسی کو چنا جبکہ 30 نے انگریزی، فرانسیسی اور ایک غیر سرکاری زبان چنی۔ 10300 افراد نے یا تو سوال کا جواب نہیں دیا یا پھر کسی دوسری زبان کو چنا جو سوالنامے میں شامل نہیں تھی۔

مذہب

2001 کے سروے کے مطابق رومن کیتھولک افراد کی تعداد 385985 تھی۔ بیپٹسٹ افراد کی تعداد 80490 تھی اور یونائیٹڈ چرچ آف کینیڈا کے پیروکار 69235 تھے۔

معیشت

نیو برنزوک کے شہری علاقے جدید طرز کے ہیں۔ اس کی معیشت میں خدمات کا شعبہ اہم ہے۔ یہاں صحت، تعلیم، کاروبار، سرمایہ کاری اور انشورنس کے شعبے اہم ہیں۔ یہ تمام شعبے تینوں حصوں میں یکساں طور پر منقسم ہیں۔ مزید براں بھاری صنعتیں اور بندرگاہ کی سہولیات سینٹ جان میں موجود ہیں۔ فریڈریکٹن پر حکومتی خدمات، یونیورسٹیوں اور فوجی خدمات کا غلبہ ہے۔ مونکٹن کو بطور تجارتی، کاروباری، ذرائع نقل و حمل اور تقسیم کاری کے مرکز کے طور پر ترقی دی گئی ہے۔ ریل اور ہوائی سفر کی سہولیات بھی موجود ہیں۔ دیہاتی معشیت میں جنگلات، کان کنی اور فارمنگ اور ماہی گیری شامل ہیں۔

جنگلات کا شعبہ صوبے بھر میں عموماً اور گنجان جنگلات والے علاقوں میں بالخصوص سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ چھوٹے قصبوں میں آرے ملیں موجود ہیں اور بڑی پلپ اور کاغذ کی ملیں بھی موجود ہیں جو سینٹ جان، میرامچی، نکاویک اور ایڈمنڈسٹن میں ہیں۔

بھاری دھاتیں مثلاً سیسہ اور جست شمال میں باتھرسٹ سے نکلتی ہیں۔ دنیا بھر میں پوٹاش کی بڑی کانوں میں سے ایک سسکس میں ہے۔ پوٹاش کی دوسری کان جو ارب ڈالر سے زیادہ لاگت رکھتی ہے، سسکس کے علاقے میں تیار ہو رہی ہے۔ اسی علاقے میں قدرتی گیس بھی موجود ہے۔

سینٹ جان دریا کی بالائی وادی میں فارمنگ بکثرت ہوتی ہے جہاں آلو کی بیش قیمت فصل تیار ہوتی ہے۔ متفرق اور ڈیری فارم بھی ہر جگہ موجود ہیں لیکن جنوب مشرق میں کیبیکاسس اور پیٹیٹ کوڈیاک دریائی وادی میں ان کی کثرت ہے۔

بیش قیمت ماہی گیری میں لابسٹر، سیپ اور کنگ کیکڑا شامل ہیں۔ اٹلانٹک سالمن کو پاسامکوڈی کی خلیج کے علاقے میں پالا جاتا ہے جو اہم مقامی صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ صوبے میں روزگار فراہم کرنے والے بڑے اداروں میں ارونگ گروپ آف کمپنیز، کئی بین الاقوامی کمپنیاں، نیو برنزوک کی حکومت اور میکین گروپ آف کمپنیز شامل ہیں۔

سیاحت

صوبے میں سیاحوں کی دلچسپی کی حامل جگہوں میں نیو برنزوک کا عجائب گھر، کوچی بوگواک نیشنل پارک، ماکٹاک صوبائی پارک، بیور بروک آرٹ گیلری، کنگز لینڈنگ ہسٹاریکل سیٹلمنٹ، ولیج ہسٹاریق اکاڈین، لیس جارڈن ڈی لا رپبلک، پارلی بیچ، ہوپ ول راکس، لا ڈون ڈی بوکٹوچی، سینٹ جان ریورسنگ فالز، میگنیٹک ہل زو، کرسٹل پلیس، میجک ماؤنٹین واٹر پارک، کیپ جوریمائین نیشنل وائلڈ لائف پریزرو، شوگر لوف صوبائی پارک، سیکولی واٹر فاؤل پارک، فنڈی نیشنل پارک اور 41 کلومیٹر پر محیط فنڈی ہائیکنگ ٹریل اہم ہیں۔ سینٹ اینڈریوز میں وہیل کو دیکھنا، 40 کی دہائی کی بنی ہوئی کیبن کروزر سے بھی سیاح بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔

حکومت اور پالیسیاں

نیو برنزوک یک ایوانی مقننہ رکھتی ہے جس کے 55 اراکین ہوتے ہیں۔ ہر پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں تاہم لیفٹیننٹ گورنر کسی بھی وقت انتخابات کو منعقد کرا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے اسے پریمئر سے مشورہ کرنا ہوتا ہے۔ پریمئر ایوان میں اکثریتی پارٹی کا رہنما ہوتا ہے۔

نیو برنزوک میں دو اہم سیاسی جماعتیں ہیں۔ ان کے نام لبرل پارٹی اور پروگریسیو کنزرویٹیو پارٹی ہیں۔ 1980 کے اوائل سے 10 فیصد ووٹ لینے والی نیو ڈیمو کریٹک پارٹی کے اس وقت چند ارکان پارلیمان میں موجود ہیں۔ وقتاً فوقتاً کئی جماعتوں کے اراکین منتخب ہوتے ہیں تاہم ان کی موجودگی کی وجہ عوام کی دیگر پارٹیوں سے ناراضی ہوتی ہے۔

دیگر صوبوں کے برعکس نیو برنزوک کی سیاست کا اپنا ہی مزاج ہے۔ بڑے شہری علاقوں کی غیر موجودگی سے مراد یہ ہے کہ حکومت کو پورے صوبے کے تمام مسائل پر یکساں توجہ دینی ہوتی ہے۔ مزید براں فرانسیسی بولنے والے افراد کی بڑی تعداد کی وجہ سے رائے شماری اہم درجہ رکھتی ہے چاہے حکومت کے پاس مطلوبہ اکثریت کیوں نہ ہو۔ اس لیے نیو برنزوک کی سیاست کے خد و خال وفاقی سطح سے ملتے جلتے ہیں۔

1960 سے لے کر اب تک صوبے میں کئی بار ایسے نوجوان لیڈر چنے گئے ہیں جو دو زبانیں بول سکتے تھے۔ اس وجہ سے صوبے کے پریمئر وفاقی سطح پر زیادہ اہمیت اختیار کر جاتے ہیں۔ سابقہ پریمئر برنارڈ لارڈ کو کنزرویٹو پارٹی آف کینیڈا کا ممکنہ رہنما مانا جا رہا ہے۔ فرینک میک کنا کو وزیر اعظم پال مارٹن کا جانشین سمجھا جا رہا ہے۔ رچرڈ ہاٹ فیلڈ نے کینیڈا کے آئین میں برطانیہ سے مکمل آزادی کی ترمیم میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لوئیس روبی چاڈ وسیع پیمانے پر ہونے والی سماجی اصلاحات کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔

18 ستمبر 2006 کو لبرل پارٹی نے 55 میں سے 29 سیٹیں جیتیں اور 38 سالہ شان گراہم کو نیو برنزوک کا نیا پریمئر چن لیا۔

میونسپلٹیز

صوبے کا سب سے بڑا شہری مرکز میٹرو پولیٹن مونکٹن ہے جس کی کل آبادی 126424 افراد ہے۔ سینٹ جان سب سے بڑا شہر ہے اور اس کو میٹرو پولیٹن کا درجہ ملا ہوا ہے۔ اس کی آبادی 122389 ہے۔ عظیم تر فریڈریکٹن کی مخلوط آبادی کی تعداد 85000 ہے۔

مونکٹن صوبے کا سب سے زیادہ تیز رفتار ترقی کرنے والا میٹرو پولیٹن ہے اور کینیڈا کے دس تیز ترین ترقی کرنے والے شہروں میں سے ایک ہے۔ اس کی معیشت کا بڑا حصہ ذرائع نقل و حمل، تقسیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تجارتی اور کاروباری شعبوں پر مشتمل ہے۔ مونکٹن میں فرانسیسی النسل اکاڈین لوگوں کی قابل ذکر تعداد موجود ہے جو کل آبادی کا 35 فیصد ہیں۔ اسے 2002 میں ملک کا پہلا بائی لنگوئل شہر قرار دیا گیا۔

سینٹ جان کینیڈا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔ سینٹ جان شمالی ساحل پر توانائی کا بھی مرکز ہے۔ یہاں کینیڈا کی سب سے بڑی ریفائنری موجود ہے۔ ایک ایل پی جی ٹرمینل بھی شہر میں بنا رہے ہیں اور یہاں تیل اور ایٹمی توانائی کے بجلی گھر بھی شہر کے اندر یا آس پاس موجود ہیں۔ کاروباری، تجارتی اور رہائشی مراکز کی تعمیر نو ہو رہی ہے۔ فریڈریکٹن جو صوبے کا دار الخلافہ ہے، بی ور بروک آرٹ گیلری، یونیورسٹی آف نیو برنزوک اور سینٹ تھامس یونیورسٹی رکھتا ہے۔ کینیڈا کا سب سے بڑا فوجی مرکز اورموکٹو میں ہے جو فریڈریکٹن کا حصہ ہے۔ فریڈریکٹن کی معیشت حکومتی، فوجی اور یونیورسٹیوں کے شعبوں سے وابستہ ہے۔

تعلیم

نیو برنزوک کا انگریزی اور فرانسیسی عوامی اسکولوں کا مضبوط نظام ہے جو کنڈرگارٹن سے لے کر بارہویں جماعت تک تعلیم دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سارے مذہبی اور غیر مذہبی اسکول پرائیوٹ اسکول بھی صوبے میں موجود ہیں۔

دی نیو برنزوک کمیونٹی کالج سسٹم پورے صوبے میں کیمپس کھولے ہوئے ہے۔ یہ اسکول دونوں زبانوں میں الگ الگ کیمپس مہیا کرتا ہے۔ تاہم دونوں زبانوں میں الگ الگ تخصیص کے لیے مضامین مہیا ہیں۔ اس کے علاوہ صوبے بھر میں بے شمار پرائیوٹ کالج بھی موجود ہیں جو مخصوص مضامین میں تربیت مہیا کرتے ہیں۔ مثلاً مونکٹن فلائٹ کالج جو کینیڈا کی بہترین پائلٹ ٹریننگ اکیڈمیوں میں سے ایک ہے۔

یہاں عوامی رقوم سے چلنے والی چار غیر مذہبی یونیورسٹیاں اور ڈگری دینے والے چار پرائیوٹ مذہبی ادارے بھی کام کرتے ہیں۔ صوبے کی دو جامع یونیورسٹیاں یونیورسٹی آف نیو برنزوک اور یونیورسٹی ڈی مونکٹن ہیں۔ ماؤنٹ الیسن یونیورسٹی کو کینیڈا کی بہترین لبرل آرٹ یورنیورسٹیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس یونیورسٹی سے اب تک 47 رہوڈ سکالر مکمل ہو چکے ہیں جو برطانوی دولت مشترکہ کا ایک ریکارڈ ہے۔

عوامی رقوم سے چلنے والی یونیورسٹیاں یونیورسٹی آف نیو برنزوک۔ انگریزی اور یونیورسٹی ڈی مونکٹن، فرانسیسی زبان میں تعلیم دیتی ہیں

عوامی رقوم سے چلنے والی عام یونیورسٹیاں سینٹ تھامس یونیورسٹی، انگریزی اور ماؤنٹ ایلیسن یونیورسٹی، فرانسیسی زبان میں تعلیم دیتی ہیں

پرائیوٹ ڈگری دینے والے مذہبی ادارے سینٹ سٹیفنز یونیورسٹی، انگریزی، بیتھنی بائبل کالج، انگریزی اور نیو برنزوک بائبل انسٹی ٹیوٹ، انگریزی میں تعلیم دیتا ہے۔

ثقافت

نیو برنزوک کی ابتدائی ثقافت پر مقامی رنگ غالب تھا جو یہاں پہلے سے موجود اقوام نے اپنائی ہوئی تھی۔ یہ لوگ دریاؤں کے کناروں اور سمندر کے ساحل پر آباد تھے۔ 17ویں صدی میں فرانسیسی اور 18ویں صدی میں انگریز آئے۔

جیسا کہ آرتھر ڈائل نے 1976 میں اپنے پیپر میں لکھا، یورپ سے آنے والی دونوں اقوام کی ثقافت میں ایک باریک سا خط حد فاصل کا کام دیتا ہے جو مونکٹن کی مشرقی سرحد سے شروع ہو کر سیدھا صوبے کے شمال مغرب تک چلا جاتا ہے۔ فرانسیسی نیو برنزوک یعنی اکاڈیا شمال مغرب میں آباد ہے۔ انگریز نیو برنزوک جنوب مشرق میں موجود ہے۔ ڈائل نے یہ بیان جناب لوئیس جے روبی چاڈ کی اصلاحات کے فوراً بعد دیا تھا۔

انیسویں صدی میں نیو برنزوک پر فرانس، انگلستان، اسکاٹ لینڈ اور آئر لینڈ سے رشتوں کی بناٗ پر اثر پڑا۔ اسی طرح نیو انگلینڈ سے قرب اور پھر بعد ازاں چالیس ہزار وفاداروں کی آمد سے بھی بہت فرق پڑا۔

مقامی طور پر جنگلات اور سمندر سے متعلقہ معاشرے جنم لینے لگے۔ لمبر کیمپ اور سمندر کے حوالے سے شاعری ہوئی۔ اکاڈین اور آئرش النسل لوگ ناچ کے مقابلے کرنے لگے۔ قدیم باشندوں کی کہانی سنانے کی روایت بھی ان میں جڑ پکڑ گئی۔ اسی طرح خوشی کا ہر موقع شاعری سے سجنے لگا چاہے شاعری کے ساتھ موسیقی ہو یا نہیں۔ اسی طرح موسیقی یا اچھے شاعر کا کلام زبانوں کے فرق سے بالاتر ہو کر صوبے میں اپنی جگہ بنا لیتا۔

دوسری ثقافتی اظہار میں خاندانی اجتماع اور چرچ کی ملاقاتیں شامل تھیں۔ فرانسیسی اور انگریز ثقافتوں نے بہت سارے اثرات قبول کیے جن میں یورپی اور امریکی اثرات غالب تھے۔ شاعروں نے صوبے کے فنون لطیفہ میں اپنا حصہ ڈالا۔ کزن بلس کارمین اور سر چارلس جی ڈی رابرٹس نے اور پھر بعد ازاں صوبے کے دیگر لکھاریوں نے بھی یہاں کی سرزمین کو سراہا۔

میڈیا

نیو برنزوک میں چار روزنامے ہیں جن میں سے تین انگریزی کے ہیں۔ ان میں سے سب سے بڑی تعداد میں ٹائمز اینڈ ٹرانسکرپٹ 40000 روزانہ کی تعداد میں چھپتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی ہفتہ وار اور ماہوار رسالے اور اخبارات چھپتے ہیں جو مقامی سطح پر مقبول ہوتے ہیں۔

تینوں انگریزی روزنامے اور ہفتہ واروں کی اکثریت برنزوک نیوز پر بھروسا کرتی ہے جو ایک پرائیوٹ شخص جے کے ارونگ کی ملکیت ہے۔

کینیڈا کے نشریاتی ادارے کے یہاں کئی دفاتر ہیں جوتاہم اہم انگریزی ٹی وی اور ریڈیو کے اسٹیشن فریڈریکٹن میں ہی ہیں۔ سی بی سی کی فرانسیسی سروس مونکٹن سے نشر ہوتی ہے۔

نیو برنزوک کے تینوں بڑے شہروں میں بہت سارے نجی ریڈیو اسٹیشن کام کرتے ہیں۔ ہر شہر میں درجن بھر یا اس سے بھی زیادہ اسٹیشن چلتے ہیں۔ اکثر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بھی ایک یا دو اسٹیشن ہوتے ہیں۔

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!