برٹش کولمبیا یا مختصراً بی سی، کینیڈا کا مغربی صوبہ ہے اور اس کی وجہ شہرت اس کی قدرتی خوبصورتی ہے۔ کینیڈا کی کنفیڈریشن سے الحاق کرنے والا یہ کینیڈا کا چھٹا صوبہ تھا۔ اس کے باشندے برٹش کولمبین کہلاتے ہیں۔ اس کا صدر مقام وکٹوریا ہے جو کینیڈا کا پندرھواں بڑا شہر ہے۔ وینکوور اس کا سب سے بڑا شہر ہے اور کینیڈا کا تیسرا بڑا شہر۔
جغرافیہ
برٹش کولمبیا مغربی طرف سے بحیرہ اوقیانوس اور امریکی ریاست الاسکا سے ملا ہوا ہے اور شمال میں یوکون اور شمال مغربی سرحدی علاقے موجود ہیں۔ مشرق میں البرٹا کا صوبہ موجود ہے اور شمال میں امریکی ریاستیں واشنگٹن،ا یڈاہو اور مونٹانا واقع ہیں۔ اس کی جنوبی سرحد کا تعین 1846ء میں اوریگان معاہدے کے تحت کیا گیا تھا۔ برٹش کولمبیا کا زمینی علاقہ نو لاکھ چوالیس ہزار سات سو پینتیس مربع کلومیٹر یا تین لاکھ چونسٹھ ہزار سات سو چونسٹھ مربع میل ہے۔ یہ رقبہ فرانس، جرمنی اور ہالینڈ کے مجموعی رقبے کے برابر ہے۔ یہ واشنگٹن، اوریگان اور کیلیفورنیا کے مجموعی رقبے سے زیادہ ہے۔ برٹش کولمبیا کا ساحل ستائیس ہزار مربع کلومیٹر یعنی سولہ ہزار سات سو اسی مربع میل کے برابر ہے۔ اس میں گہری پہاڑی فیورڈ موجود ہیں اور کوئی چھ ہزار جزائر بھی جن میں سے اکثر غیر آباد ہیں۔
برٹش کولمبیا کا دار الخلافہ وکٹوریا ہے جو وینکور جزیرے کے جنوب مشرقی سرے پر واقع ہے۔ برٹش کولمبیا کا سب سے بڑا شہر وینکوور ہے جو جنوب مغربی کنارے پر واقع ہے جسے لوئر مین لینڈ بھی کہتے ہیں۔ دوسرے بڑے شہروں میں سرے، برن بے، کوکیوٹلام، رچمونڈ، ڈیلٹا اور نیو ویسٹ منسٹر لوئر مین لینڈ میں ہیں۔ ایبٹس فورڈ اور لانگلے وادئ فریزر میں ہیں۔ نانیامو وینکوور جزیرے پر ہے۔ کالیوا اور کام لوپس اندر کی طرف ہیں۔ پرنس جارج نامی شہر صوبے کے شمالی حصے کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس سے مزید شمال مغرب میں وانڈرہوف نامی شہر جغرافیائی اعتبار سے صوبے کے تقریباً وسط میں ہے۔
ساحلی پہاڑ، کینیڈا کی راکیز اور اندرونی گذرگاہیں برٹش کولمبیا کی مشہور زمانہ خوبصورت اور قدرتی مناظر سے مالامال ہیں۔ صوبے کا پچہتر فیصد حصہ پہاڑی ہے اور ایک ہزار میٹر یعنی تین ہزار دو سو اسی فٹ سطح سمندر سے بلند۔ ساٹھ فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے اور پانچ فیصد قابل کاشت۔ اوکاناگان کا علاقہ کینیڈا کے ان تین اہم علاقوں میں سے ہے جہاں انگوروں کی کاشت ہوتی ہے اور یہ بہترین قسم کی سائیڈر بھی پیدا کرتا ہے لیکن اس کی کم ہی مقدار برآمد ہوتی ہے۔
وینکوور جزیرے کا زیادہ تر مغربی حصہ اور بقیہ ساحل جو الاسکا تک پھیلا ہوا ہے اور اولمپک جزیرہ نما کا حصہ، یہ سب کے سب علاقے معتدل برساتی جنگلوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ساحل سے دور علاقے زیادہ معتدل نہیں ہیں اور صحرا سے لے کر نیم بارانی سطح مرتفع پر مشتمل ہیں اور اندرونی حصے میں گہری کھائیاں بھی موجود ہیں۔ چند جنوبی اندورنی وادیاں برف، سخت سردیوں کا سامنا کرتی ہیں جبکہ کیریبو جو شمالی حصہ ہے، کینیڈا کے سرد ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ صوبے کا شمالی دو تہائی حصہ غیر آباد اور غیر ترقی یافتہ ہے۔ یہ سارا حصہ ماسوائے راکیز کے مشرق کے، پہاڑی ہے جہاں دریائے پیس کا ضلع برٹش کولمبیا کے گھاس کے میدان کا حصہ ہے۔
تاریخ
قبل از الحاق
سینٹ جون کے قلعے کے نزدیک بیٹن دریا سے ملنے والے پتھر کے اوزاروں سے پتہ چلتا ہے کہ اس جگہ انسان کوئی ساڑھے گیارہ ہزار سال قبل سے موجود ہے۔ ابتدائی قوموں میں سے قدیم باشندے زیادہ تر ساحل پر رہتے تھے۔ یہاں ان کی بھاری اکثریت رہتی تھی۔ یورپیوں کی آمد کے وقت مقامی لوگوں کی تعداد کا نصف حصہ صرف برٹش کولمبیا میں رہتا تھا۔ مشہور جہاز راں جیمز کُک کی 1770ء میں اور جارج وینکوور کی 1790ء مہمات کے بعد اور پھر 1790ء میں سپین کی طرف سے تسلیم کیے جانے کے بعد برطانوی قوانین کا انعقاد شمالی ساحلی علاقے پر اور دریائے کولمبیا کے مغرب پر ہوا۔ 1793ء میں سر الیگزنڈر میکنزی پہلا یورپی تھا جو بحر اوقیانوس کے راستے شمالی امریکا پہنچا۔ اس کی اس عظیم کاوش کو ایک پتھر پر کندہ کیا گیا ہے جو بیلا کوُلا کے پاس ساحل پر موجود ہے۔ اس کی مہم تصوراتی طور پر برطانوی راج کو یہاں اندر تک لے آئی اور پھر کھالوں کی کمپنیوں نے کامیابی کے ساتھ دریاؤں کے گنجلک جال کے اور گھاس کے میدانوں اور بحر اوقیانوس کے درمیان موجود پہاڑوں کے بھی نقشے وغیرہ بنائے۔ میکنزی اور دیگر مہم جوؤں نے جن میں جون فن لے، سیمون فریزر، سیموئل بلیک اور ڈیوڈ تھامپسن کے نام قابل ذکر ہیں، کا بنیادی کام کھالوں کی تجارت کا فروغ تھا نہ کہ سیاسی پیش قدمی۔
نارتھ ویسٹ اور ہڈسن بے کمپنی کی تجارتی تعمیرات نے کامیابی سے برطانوی موجودگی کو اس علاقے میں بنیاد فراہم کر دی۔
ان تجارتی تعمیرات میں سے کچھ تعمیرات بڑھ کر آبادیوں اور شہروں میں تبدیل ہو گئیں۔ برٹش کولمبیا کی ان جگہوں جو کھالوں کی تجارت سے متعلق تھیں، میں سے چند ایک فورٹ سینٹ جان (1794ء میں قائم ہوئی)، ہڈسن ہوپ (1805ء)، فورٹ نیلسن (1805ء)، فورٹ سینٹ جیمز (1806ء)، پرنس جارج (1807ء)، کام لوپس (1812ء)، فورٹ لنگلے (1827ء)، وکٹوریا (1843ء)، یالے (1848ء) اور نانائمو (1853ء) میں تھیں۔ کھالوں کی تجارت کے سلسلے میں قائم ہونے والی وہ عمارات جو بعد ازاں شہر بنیں، ان میں وینکوور، واشنگٹن (فورٹ وینکوور)، جو ہڈسن بے کمپنی کا کولمبیا کے ضلع میں سابقہ صدر دفتر تھا، کول ویلی، واشنگٹن اور والا والا، واشنگٹن ہیں۔
1821ء میں دو کھال کی تاجر کمپنیوں کے انضمام کے بعد یہ علاقہ جو برٹش کولمبیا کہلاتا ہے، میں کھالوں کے تین مختلف محکمے بنے۔
1849ء تک یہ ضلع برطانوی شمالی امریکا کا غیر منظم علاقہ تھا۔ یہ علاقہ تاہم کمپنی کے ساتھ معاہدے میں نہ تھا بلکہ اسے مقامی لوگوں سے تجارت کی کھلی اجارہ داری دے دی گئی تھی۔
فریزین کھائیوں میں سونے کی دوڑ 1858ء میں شروع ہوئی اور امریکیوں کی بڑی تعداد نے نیو کالیڈونیا کا رخ کیا۔ دوسری دوڑ جو کیریبو کے نام سے مشہور ہے، 1862ء میں شروع ہوئی جن سے نوآبادی انتظام کاروں کو بھاری قرضے لینے پڑے تاکہ وہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کر سکیں۔ جزیرہ وینکوور کی نوآبادی پہلے سے ہی قرضے میں تھی اور ان دو دوڑوں نے اس کے نقصان کو بڑھایا تاہم یہ 1866ء میں سنبھلنے میں کامیاب ہو گئی۔ ملکہ وکٹوریا نے اس کا نام بدل کر برٹش کولمبیا رکھ دیا۔
تیز رفتار اضافہ اور ترقی
کیفیڈریشن لیگ کی رہنمائی آمر ڈی کاسماس، جان روبسن اور رابرٹ بیون جیسی ہستیاں کر رہی تھیں۔ انھوں نے نو آبادیاتی کی بجائے کینیڈا سے الحاق کے لیے دباؤ ڈالا ہوا تھا۔ ان دنوں کینیڈا برطانوی شمالی امریکا کی تین نو آبادیوں سے مل کر بنا تھا۔ اس تحریک کی کئی وجوہات تھیں جن میں امریکا کی طرف سے قبضہ، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ بڑھتے ہوئے قرضے، حکومت کے ذمے سہولیات کے لیے بڑھتی ہوئی آبادی کی نسبت سے رقم کی ضرورت اور سونے کی دوڑ کے اختتام پر معاشی بحران شامل ہیں۔ کینیڈا کی حکومت سے کینیڈین پیسیفک ریلوے کو برٹش کولمبیا تک توسیع دینے اور کالونی کے قرضہ جات پر دھیان دینے کے وعدے کے بعد 20 جولائی، 1871ء میں برٹش کولمبیا نے کینیڈا کے وفاق میں شمولیت اختیار کر لی۔ 1903ء تک اس کی حدود کو مکمل طور پر طے نہ کیا جا سکا تاہم جب الاسکا کے سرحدی تنازعے کے بعد کالونی کا رقبہ کم ہوا تو یہ تنازع بھی حل ہو گیا۔
برٹش کولمبیا کی آبادی صوبے کی کان کنی، جنگلات، زراعت اور ماہی گیری میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتی گئی۔ کان کنی زیادہ تر سرحدی علاقوں میں تھی۔ کاشتکاروں کو فریزر وادی کی زرخیز زمین نے اپنی طرف کھینچا اور مویشی پالنے والے افراد اور پھل اگانے والے تھامپسن دریا کے علاقے، کیریبو، چیلکوٹن اور اکاناگان کی طرف متوجہ ہوئے۔ جنگلاتی کارکنوں کو ساحل کے ساتھ موجود معتدل برساتی جنگلوں نے اپنی طرف بلایا۔ اس جگہ ماہی گیری بھی عام تھی۔
1885ء میں ٹرین کی پٹڑی کے توسیعی منصوبے کی تکمیل کے ساتھ ہی صوبے کی معیشت کو عروج حاصل ہوا۔ گرانولے کا شہر اس پٹڑی کا آخری اسٹیشن قرار پایا۔ وینکوور کی بندرگاہ کی تکمیل کے بعد تیزی سے ترقی شروع ہوئی اور پچاس سال سے بھی کم عرصے میں یہ شہر ونی پگ سے آگے نکل کر مغربی کینیڈا کا سب سے بڑا شہر بن گیا۔ شروع کی چند دہائیوں میں زمین کے استعمال سے متعلقہ مسائل جیسا کہ اس کا قبضہ اور اس کی ترقی اپنے عروج پر تھے۔ ان میں مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنا، ان کے ذرائع پر قبضہ اور تجارتی ذرائع پر اپنی اجارہ داری بھی کرنا تھی۔ ایسی لیبر فورس بنانا جو صوبے کو ترقی دے سکے، ایک مسئلہ تھا کیونکہ صوبے میں نہ صرف یورپ سے بلکہ چین اور جاپان سے بھی ہجرت بڑے پیمانے پر جاری تھی۔ رنگدار آبادی کے آنے سے مقامی سفید فاموں میں بے چینی پھیل گئی جو اکثریتی گروہ تھے۔ انھوں نے فی بندہ ٹیکس عائد کر دیا جو ہر نئے آنے والے کو دینا پڑتا چاہے وہ مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا بوڑھا۔ اس کے علاوہ چینی اور جاپانی تارکین وطن پر وینکوور میں 1887ء تا 1907ء عام حملے کیے جاتے تھے۔ 1923ء تک تمام چینی تارکین وطن ماسوائے تاجر اور سرمایہ کار، روک دیے گئے۔
اس دوران صوبہ ترقی کرتا رہا۔ 1914ء تک دوسری ٹرانس کانٹی نینٹل ریلوے لائن یعنی گرانڈ ٹرنک پیسیفک مکمل ہو گئی جو شمالی وسطی برٹش کولمبیا سے ییلو ہیڈ درے کے ذریعے اور پرنس جارج سے ہوتی ہوئی پرنس روپرٹ سے فورٹ فریزر تک جاتی تھی۔ اس سے شمالی ساحل اور اس کے ساتھ کی وادی معاشی سرگرمیوں کے لیے کھل گئی۔ یہ علاقہ جو پہلے محض کھالوں کی تجارت تک محدود تھا، اب جنگلات، فارمنگ اور کان کنی کا گہوارہ بن گیا۔
1920ء تا 1940ء کی دہائیاں
پہلی جنگ عظیم سے واپسی پر مردوں کو معلوم ہوا کہ صوبے کی خواتین نے معاشرتی مسائل کے خاتمے کے لیے شراب پر پابندی کا قانون منظور کرنے کے لیے ووٹ ڈالا ہے۔ ان دنوں وینکوور اور اس کے ارد گرد کے علاقے شراب نوشی اور دنگے فساد کے لیے مشہور تھے۔ تاہم سابقہ فوجیوں کے دباؤ پر اس پابندی کو فوراً ہی ہٹا دیا گیا تاکہ فوجی اور مزدور شراب پی سکیں۔ تاہم وسیع پیمانے پر پھیلی بے روزگاری کی وجہ سے زیادہ تر نوکریوں پر تارکین وطن قابض ہو چکے تھے۔ فوجیوں نے اپنے لیے الگ الگ تنظمیں بنائیں جن کے نام سولجر فارمر، سولجر لیبر اور فارمر لیبر پارٹیاں وغیرہ تھے۔
ریاستہائے متحدہ میں پابندی کے بعد سے نئے مواقع پیدا ہوئے اور بہت سے لوگوں نے سرحد پار نوکری یا پھر شراب کی سمگلنگ سے ہی پیسے کمانا شروع کر دیے۔ وینکوور کی 1920ء کی دہائی میں خوش حالی اور دولت مندی کی وجہ غیر قانونی نقول سے بننے والی معیشت تھی اگرچہ جنگلات، ماہی گیری اور کان کنی بھی جاری رہیں۔ امریکا کی طرف سے پابندی کے خاتمے اور عظیم بحران کے بعد صوبے پر کڑا وقت آیا۔ ملک کے سرد علاقوں سے بے شمار لوگ وینکوور اور اس کے گرد و نواح میں منتقل ہو گئے۔ بڑھتی ہوئی بے چینی سے سیاسی طور پر بہت مشکل دیکھنے میں آئی۔ بڑے ڈاکخانے پر قبضے کو چھڑانے کے لیے پولیس نے بہت تشدد کیا اور تقریباً تین سال تک مارشل لا جاری رہا۔ وینکوور میں اوٹاوا جانے کے لیے مشتعل لوگوں کے ہجوم نے ایک ٹرین پر قبضہ کر لیا۔ تاہم ان کا سامنا کرنے کے لیے بندوقیں تیار تھیں اور انھیں جبری مشقتی کیمپوں میں بھیج دیا گیا جہاں وہ اس بحران کے خاتمے تک رہے۔
30 کی دہائی کے اختتام پر کچھ معاشی بہتری کے آثار نمودار ہوئے لیکن یہ جنگ عظیم دوم کی شروعات تھیں جنھوں نے ملکی معیشت کو بحران سے نکال دیا۔ جنگ کی وجہ سے خواتین کو پہلی بار کام کی اجازت دی گئی۔
برٹش کولمبیا اپنے محل وقوع کا فائدہ لیتے ہوئے مشرقی ایشیا سے تعلقات پہلے ہی استوار کر چکا تھا۔ تاہم اس سے بین الثقافتی مسائل پیدا ہوئے اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطنوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم میں یہ مشکلات اپنے عروج پر تھیں جب جاپانی نژاد باشندوں کو صوبے کے دور دراز حصوں میں بھیج دیا گیا۔ تاہم بین الثقافتی شادیوں کی شرح بہت بلند تھی اور تعاون اور میل جول کی مثالیں بھی بہت عام تھیں۔
اتحاد اور بعد از جنگ عروج
دوسری جنگ عظیم کے دوران اہم لبرل اور کنزرویٹیو پارٹیوں نے نئے لبرل لیڈر کے تحت مخلوط حکومت بنا لی۔ اس سلسلے میں سابقہ لیڈر ڈف پٹولو کو ہٹا کر جان ہارٹ کو لیڈر بنایا گیا کیونکہ 1941ء کے انتخابات میں واضح اکثریت میں ناکامی کے بعد وہ اپنے مخالفین کنزرویٹو سے مل کر حکومت نہیں بنانا چاہ رہے تھے۔ ہارٹ نے 1945ء میں دوبارہ ہونے والے انتخابات بھی جیتے اور انھوں نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے بہت سے منصوبے بالخصوص ہائی وے 97 کو مکمل کرایا۔ یہ ہائی وے شمالاً جنوباً 2081 کلومیٹر طویل ہے اور اس کا 405 کلومیٹر طویل ایک سیکشن جان ہارٹ ہائی وے کہلاتا ہے۔
1947ء میں مخلوط حکومت کی سربراہی بیرن انگیمر جانسن کے پاس آ گئی۔ انھوں نے 1949ء کے انتخابات میں 61 فیصد ووٹ حاصل کر کے برٹش کولمبیا کی تاریخ میں ایک ریکارڈ قائم کیا۔ اس جیت کی بڑی وجہ ان کی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے پروگرام تھے۔ ان کے خلاف رشوت ستانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے بارے بھی الزامات لگے۔ ان کے دور اقتدار میں بنیادی ڈھانچہ نہ صرف پھیلا بلکہ اس کی ترقی بھی ہوئی۔ انھوں نے الکان سے معاہدہ کیا تاکہ کیمانو-کیتیمت ہائیڈور منصوبے اور المونیم کمپلیکس بنائے جا سکیں۔ جانسن کو 1948ء میں فریزر وادی میں آنے والے سیلاب کے دوران کیے جانے والے امدادی کاموں نے بھی بہت کامیابی دلوائی۔ یہ سیلاب نہ صرف اس علاقے بلکہ صوبے بھر کی معیشت کے لیے دھکا ثابت ہوئے تھے۔
بڑھتی ہوئی رشوت ستانی کی شکایات کے باعث کنزرویٹو لیڈر رائل میٹ لینڈ نے اپنی پارٹی کو مخلوط حکومت سے نکال لیا جس کی وجہ سے 1951ء کے انتخابات ہوئے۔ نئی حکومت بالکل غیر متوقع تھی اور دو ہی سال بعد 1953ء میں دوبارہ انتخابات ہوئے جس میں سوشل کریڈٹ پارٹی کو اکثریت ملی۔
معیشت میں حکومت کا بڑھتا ہوا کردار
انتخابات میں سوشل کریڈٹ پارٹی کی جیت کے بعد برٹش کولمبیا میں تیزی سے معاشی ترقی ہوئی۔ بینٹ اور ان کی پارٹی نے اگلے بیس سال تک صوبے پر حکمرانی کی۔ اس دوران حکومت نے انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے پرامید پروگرام شروع کرائے جس کے ساتھ ساتھ جنگلات، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں متوازن معاشی ترقی جاری رہی۔
ان بیس سالوں میں حکومت نے صوبے برٹش کولمبیا الیکٹرک اور برٹش کولمبیا پاور کمپنی اور دیگر چھوٹی الیکٹرک کمپنیوں کو قومیایا اور اسے بی سی ہائیڈرو کا نام دیا۔ 1960ء کے اختتام تک بہت سارے بڑے ڈیم یا تو مکمل ہو چکے تھے یا زیر تکمیل تھے۔ اس کے علاوہ بجلی کی منتقلی کے بڑے معاہدے جن میں امریکا اور کینیڈا کے مابین بجلی کی منتقلی کے معاہدے بھی شامل ہیں، ہوئے۔ صوبے کی معیشت میں شمال مشرق کے جنگلات، تیل اور گیس کے شعبوں میں بے مثال ترقی ہوئی۔
1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں برٹش کولمبیا میں ذرائع نقل و حمل میں بھی بہت زیادہ ترقی ہوئی۔ 1960ء میں حکومت نے بی سی فیریز کو بطور کراؤن کارپوریشن کے قائم کیا تاکہ صوبائی سڑکوں کے نظام کو بڑھا کر سمندر میں بھی لایا جا سکے۔ سڑکوں کے نظام کو نئی ہائی ویز اور پلوں سے اور موجودہ صوبائی سڑکوں اور ہائی ویز کو پختہ کرنا بھی اس عمل کا حصہ تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد کے سالوں میں وینکوور اور وکٹوریہ شاعروں، مصنفین، آرٹسٹوں، موسیقاروں، ڈانسروں، ایکٹروں اور باورچیوں کی بڑے پیمانے پر یہاں منتقلی سے ثقافتی مراکز بن گئے۔ اسی طرح ان شہروں کے اپنے تعلیمی ادارے، تبصرہ نگار اور تخلیقی تھنکر بھی پیدا ہوئے۔ سیاحت بھی ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے لگی۔ جاپان اور دیگر پیسیفک معیشتوں کی ترقی سے بھی برٹش کولمبیا کی معیشت کو مزید ترقی ملی۔
سیاسی اور سماجی طور پر 1960ء کی دہائی میں قابل ذکر سماجی گڑبڑ شروع ہوئی۔ دائیں اور بائیں بازو کے درمیان حائل نظریاتی خلیج اور زیادہ گہری ہوئی۔ صوبے کی بڑھتی ہوئی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ مزدوروں میں بھی بے چینی بڑھی۔ ہپیوں اور وینکوور شہر کے مئیر ٹام کیمپبل کے درمیان ہونے والا تنازع بہت بڑھا۔ دہائی کے ا ختتام تک معاشرتی مسائل کے ساتھ ساتھ سٹیٹس کو کی بے اطمینانی بڑھی۔ بینٹ کی حکومت کے تمام تر اچھے کام ان کی بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کو کم نہ کر سکے۔
برٹش کولمبیا 1970ء اور 1980ء کی دہائیوں میں
27 اگست، 1969ء کو سوشل کریڈٹ پارٹی نے عام انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کی۔ لیکن یہ کامیابی بینٹ کے اقتدار کا آخری دور تھا۔ 1970ء کے شروع میں کوئلے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور جنگلات کے شعبے کی وجہ سے معیشت بہت مضبوط تھی لیکن بی سی ہائیڈرو نے اپنا پہلا نقصان ظاہر کیا۔ یہ بینٹ اور سوشل کریڈٹ پارٹی کے زوال کا پہلا زینہ تھا۔
1972ء کے انتخابات میں انھیں حکومت سے ہٹا دیا گیا اور ڈیو بیرٹ کے تحت این ڈی پی کی راہ ہموار ہوئی۔ بیرٹ کے تحت صوبائی اضافی رقوم جلد ہی خسارے میں بدل گئیں۔ تاہم اکاؤنٹنگ کے نظام نے یہ ظاہر کیا کہ یہ مسائل پچھلی حکومت کے پیدا کردہ تھے جو اب آ کر ظاہر ہوئے۔ تین مختصر سالوں میں (ہزار دنوں میں) این ڈی پی کی حکومت نے صوبے میں طویل المدتی تبدیلیاں لائیں جن میں ایگریکلچرل لینڈ ریزرو سب سے اہم ہے۔ اس کا مقصد فارم لینڈ کو تعمیر سے بچانا تھا اور انشورنس کارپوریشن آف برٹش کولمبیا، جو کراؤن کارپوریشن تھی پر ایک سالہ بنیادی آٹو موبائل انشورنس کے سلسلے میں اجارہ داری کا الزام عائد کر دیا گیا۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ حکومت نے یا تو یہ سب تبدیلیاں بہت تیزی سے پیش کیں یا پھر یہ کہ ان کے اثرات بہت دور رس تھے، نے مزدوروں کی بڑھتی ہوئی بے چینی کے ساتھ مل کر 1975ء کے عام انتخابات میں این ڈی پی کو حکومت سے نکال باہر کیا۔ سوشل کریڈٹ پارٹی، جس کے لیڈر اب بینٹ کے بیٹے بل بینٹ تھے، دوبارہ حکومت میں آئی۔ بینٹ جونیئر کے دور میں بہت سارے منصوبے پورے ہوئے جن میں Coquihalla Highway اور وینکوور میں ایکسپو 86 اہم ہیں۔ Coquihalla Highway پراجیکٹ بعد ازاں ایک سکینڈل کا عنوان بنا کہ پریمئر کے بھائی نے اس منصوبے سے اعلان سے قبل اس سے کافی متعلقہ زمینیں خرید لی تھیں۔ تاہم ان سب باتوں کے باوجود سوشل کریڈٹ پارٹی کو 1979ء کے انتخابات میں بینٹ جونیئر کے تحت دوبارہ کامیابی ہوئی۔ بینٹ جونیئر نے 1986ء تک پارٹی کی قیادت کی۔
جونہی صوبے کی معیشت مندی کا شکار ہوئی، سوشل کریڈٹ والوں نے ایک نیا پروگرام متعارف کرایا جو معاشی سنبھالا دے سکے۔ نتیجتاً ایک 1983ء کا وحدت کا بحران شروع ہوا جس کی وجہ حزب اختلاف کی طرف سے ہوئی اور اس میں مزدور اور کمیونٹی گروپ کے لوگ منظم طور پر شامل تھے۔
ہزاروں افراد نے احتجاجی جلسوں میں شرکت کی اور بہت سوں کو لگا کہ اگر حکومت نے اپنی پالیسیوں کو یکسر تبدیل نہ کیا تو عام ہڑتال اب زیادہ دور نہیں۔ لیکن پریمئر بینٹ اور یونین لیڈر کے درمیان ایک مبینہ معاہدے کے بعد یہ تحریک اچانک ختم ہو گئی۔
بل وانڈر زلم 1986ء میں سوشل کریڈٹ پارٹی کے نئے سربراہ اور پریمئر بنے اور انھوں نے اسی سال اپنی جماعت کو انتخابات میں کامیابی دلوائی۔ وانڈر زلم پر بعد ازاں کئی مالیاتی سکینڈل بنے اور انھیں پارٹی کی سربراہی چھوڑنی پڑی اور ریٹا جانسٹن صوبے کی نئی پریمئر بنیں۔
برٹش کولمبیا 1990ء سے اب تک
جانسٹن کو 1991ء کے عام انتخابات میں شکست ہوئی۔ این ڈی پی نے مائیک ہارکورٹ کی زیر صدارت انتخابات جیتے۔ مائیک وینکوور کے سابقہ مئیر تھے۔ اگرچہ پارک لینڈ اور محفوظ علاقوں کی تعمیر کو لوگوں نے پسند کیا اور اس سے صوبے کی سیاحت کو بہت فروغ ملا تاہم کم ذرائع والی معیشت کے باعث معاشی ترقی مسلسل جدوجہد کا شکار رہی۔ ہارکورٹ بینگو گیٹ کے بعد اگرچہ استعفٰی دے دیا جو برٹش کولمبیا کا ایک اور سیاسی سکینڈل تھا۔ ہارکورٹ کو اس میں براہ راست نامزد نہیں کیا گیا تاہم انھوں نے پھر بھی مستعفٰی ہونے کو ترجیح دی۔ گلین کلارک جو بی سی فیڈریشن آف لیبرکے سابقہ صدر تھے، کو پارٹی کا نیا رہنما چنا گیا۔ 1996ء میں انھوں نے دوسری بار عہدہ جیتا تاہم انھیں دوسروں کی نسبت اس بار کم ووٹ ملے۔ کلارک کے عہد میں برٹش کولمبیا میں بہت تبدیلیاں آئیں۔ بے روزگاری بڑھی اور اہم صنعتوں پر کڑا وقت رہا۔ اس وجہ سے معاشی ترقی سست رہی۔ پارٹی پر مزید سکینڈل آئے جن میں فاسٹ فیری سکینڈل سر فہرست ہے۔ اس میں صوبے کی جہاز سازی کی صنعت کو نئے خطوط پر استوار کرنا تھا۔ کلارک پر الزام عائد ہوا کہ انھوں نے شکار کے لائسنس دینے کے بدلے مفاد حاصل کیے ہیں۔ اس سے انھیں مستعفٰی ہونا پڑا۔
2001ء کے عام انتخابات میں گورڈن کیمپبل کی بی سی لبرل پارٹی نے آرام سے این ڈی پی پارٹی کو ہرا دیا۔ انھوں نے کل 79 میں سے 77 نشستیں حاصل کیں۔ کیمپبل نے بے شمار نئی اصلاحات کیں جن میں فاسٹ فیری پراجیکٹ سے جان چھڑانا، انکم ٹیکس کی شرح میں کمی اور بی سی ریل کو سی این ریل کو بیچنا شامل تھے۔ کیمپبل کو بعد میں چھٹیوں کے دوران ہوائی میں نشے میں دھت حالت میں گاڑی چلاتے ہوئے گرفتار کیا گیا جس سے ایک نیا سکینڈل پیدا ہوا۔ تاہم 2005ءکے انتخابات میں کیمپبل نے پھر بھی اپنی پارٹی کو جتوایا۔ اس طرح وہ دس سال میں پہلے پریمئر بنے جس نے اپنے دور کو کامیابی سے مکمل کیا اور استعفٰی نہیں دیا۔ اس کے علاوہ بل بینیٹ کے بعد وہ پہلے پریمئر بنے جس نے مسلسل دو بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ کیمپبل کی حکومت نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر 2010 کے سرمائی اولمپک کو وینکوور کے لیے حاصل کیا۔ کیمپبل کے دور میں برٹش کولمبیا کی معیشت جزوی طور پر بحال ہوئی۔
برٹش کولمبیا میں ملک بھر میں ہونے والی آبادی سے متعلقہ تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ وینکوور ہانگ کانگ سے آنے والے بہت سارے افراد کی منزل ہوتا ہے جنھوں نے ہانگ کانگ کی چین کو منتقلی کے وقت ہجرت کی ہے۔ برٹش کولمبیا میں کینیڈا کے اندر سے آنے والے افراد کی بھی کثرت ہے۔ موجودہ دہائیوں میں یہ عام بات ہو گئی ہے کیونکہ یہاں کی فطری خوبصورتی، معتدل موسم اور آرام دہ زندگی کے علاوہ معاشی ترقی سے بہت سارے افراد متائثر ہو کر ادھر منتقل ہوتے ہیں۔ 1971ء میں برٹش کولمبیا کینیڈا کی کل آبادی کا 10 فیصد تھا جو اب 2006ء میں 13 فیصد ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ دیہاتی علاقوں سے شہروں کو منتقلی کا رحجان بھی زور پکڑ رہا ہے۔ بہتر سہولیات کی وجہ سے لوگوں کی کچھ تعداد واپس دیہاتوں کا رخ کر رہی ہے تاہم اس وقت بھی وینکوور کا شہری علاقہ صوبے کی 52 فیصد آبادی کا مسکن ہے۔
آبادی
برٹش کولمبیا کی آبادی بہت ساری اقوام پر مشتمل ہے۔ ان میں اکثریت ان باشندوں کی ہے جو گذشتہ تیس سال کے دوران صوبے میں منتقل ہوئے۔ اقلیتی گروہوں میں ایشیائی افراد قابل ذکر تعداد میں ہیں۔ ان میں چینی، جاپانی، فلپائنی اور کورین لوگوں کی معقول تعداد ہے۔ سرے اور جنوبی وینکوور میں سکھوں کی تعداد بھی کافی ہے۔
سیاست
برٹش کولمبیا کے لیفٹیننٹ گورنر سٹیون پوائنٹ کینیڈا کی ملکہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں وفاقی کابینہ کسی کو بھی عارضی طور پر ان کا متبادل بنا سکتی ہے۔ عام طور پر یہ عہدہ برٹش کولمبیا کے چیف جسٹس کو ملتا ہے۔
صوبے میں 79 اراکین پر مشتمل قانون ساز اسمبلی موجود ہے جو بذریعہ انتخابات چنی جاتی ہے۔ یہ انتخابات امریکی انتخابی نظام سے مماثل ہے۔ تاہم اس نظام کو اب بدلنے کے بارے سوچا جا رہا ہے۔
اس وقت صوبے میں برٹش کولمبیائی لبرل پارٹی کی حکومت ہے جس کے پریمئر گورڈن کیمپبل ہیں۔ 2001ء میں ہونے والے انتخابات میں انھوں نے تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔ ان کی جماعت کو کل 79 میں سے 77 نشستیں ملیں۔
برٹش کولمبیا کی لبرل پارٹی کا وفاقی لبرل پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ان کے خیالات ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
برٹش کولمبیا میں کافی متحرک مزدور یونین موجود ہیں جو روایتی طور پر این ڈی پی کی حمایت کرتی ہیں۔
معیشت
برٹش کولمبیا کی معیشت کا دارومدار قدرتی ذرائع پر زیادہ ہے جن میں جنگلات کی صنعت کو مرکزی درجہ حاصل ہے۔ تاہم کان کنی بھی وقت کے ساتھ ساتھ بہت ترقی کر رہی ہے۔ قدرتی ذرائع میں روزگار کی شرح تیزی سے کم ہوئی ہے، تاہم ابھی گذشتہ تیس سالوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے کم یعنی ساڑھے چار فیصد ہے۔ روزگار کے نئے مواقع تعیمراتی اور سروس کے شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ برٹش کولمبیا کی معیشت میں جنگلات اور کان کنی اہم درجہ رکھتے ہیں۔ تاہم ان شعبوں میں روزگار کے مواقع بتدریج کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس وقت یہاں بے روزگاری کی شرح ساڑھے چار فیصد ہے جو گذشتہ تیس سالوں میں کم ترین ہے۔ روزگار کے نئے مواقع زیادہ تر تعمیرات اور تجارت میں پیدا ہو رہے ہیں۔ اس وقت لاس اینجلس اور نیو یارک کے بعد وینکوور کا علاقہ شمالی امریکا میں فلم سازی کا تیسرا بڑا مرکز ہے۔
برٹش کولمبیا کی تاریخ میں معیشت میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں اور اس اتار چڑھاؤ کا سیاست، ثقافت اور کاروبار پر بھی گہرا اثر پڑا ہے۔ معدنیات کی قیمتوں میں کمی بیشی کا براہ راست اثر کان کنی پر پڑتا ہے۔
ذرائع نقل و حمل
تاریخ
ذرائع نقل و حمل نے برٹش کولمبیا کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ راکی پہاڑوں اور اس کے مغرب میں موجود مزید پہاڑی سلسلوں نے زمینی راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ڈالی ہوئی ہے۔ یہ رکاوٹ 1885ء میں ٹرانس کانٹی نینٹل ریلوے کی تعمیر سے دور ہوئی۔ دریائے پیس کی کھائیوں کے راستے راکیز پہاڑ میں اولین مہم جوؤں نے آنا جانا جاری رکھا تھا۔ کھالوں کی تجارت بھی اسی راستے ہوتی تھی۔ بہت کم تجارت پہاڑوں کے اوپر سے ہوتی۔ 1885 سے قبل کینیڈا کے دیگر حصوں سے برٹش کولمبیا جانے کے لیے امریکا سے ہو کر، کیپ ہارن سے یا پھر ایشیا کو سمندر سے ہو کر جانا پڑتا۔ ساری درآمد و برآمد سمندری راستے سے ہوتی جن کی اہم بندرگاہیں وکٹوریا اور نیو ویسٹ منسٹر تھیں۔
1930 کی دہائی تک برٹش کولمبیا اور بقیہ کینیڈا کے درمیان واحد زمینی راستہ ریل کا تھا۔ گاڑیوں سے سفر کرنے والے امریکا سے ہو کر جاتے۔ 1932 میں بین الصوبائی سڑک کی تعمیر سے صوبہ زمینی راستے سے پورے ملک سے مل گیا۔ اس سڑک کو بعد میں ٹرانس کینیڈا ہائی وے کہا گیا۔
سڑکیں اور ہائی وے
رقبے، بنجر اور مختلف النوع زمین کے باعث برٹش کولمبیا میں ہزاروں کلومیٹر ہائی وے کی ضرورت تھی تاکہ مختلف علاقوں کو ایک دوسرے سے ملایا جا سکے۔ 1950 اور 1960 کی دہائی میں بننے والے نئے جامع منصوبے سے قبل صوبے میں سڑکوں کی حالت بہت بری تھی۔ اب یہاں فری ویز یعنی موٹر وے صوبے کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں موجود ہیں۔ صوبے کے دیگر حصوں تک پہنچنے کے لیے دو رویہ ہائی وے پھیلی ہوئی ہیں جو پہاڑی علاقوں میں مزید چوڑی ہو جاتی ہیں۔ صوبائی ہائی وے کی تعمیر اور دیکھ بھال کا کام صوبائی حکومت کے ذمے ہے۔
راکی پہاڑی سلسلے میں گذرنے کے لیے چار مختلف راستے ہیں۔ جنوب سے شمال کی طرف ان کے نام کچھ اس طرح ہیں۔ کروز نیسٹ ہائی وے جو سپار وڈ سے گذرتی ہے، ٹرانس کینیڈا ہائی وے جو بینف نیشنل پارک سے گذرتی ہے، ییلو ہیڈ ہائی وے جیسپر نیشنل پارک سے ہو کر اور ہائی وے نمبر 2 ڈاسن کریک سے گذرتی ہے۔ اس کے علاوہ صوبے سے امریکا کو کئی ہائی وے جاتی ہیں جو واشنگٹن، ایڈاہو اور مونٹانا کو صوبے سے ملاتی ہیں۔ سب سے لمبی ہائی وے 97 ہے جو 2081 کلومیٹر لمبی ہے جو برٹش کولمبیا واشنگٹن کی سرحد پر اوسویوس سے شروع ہو کر شمال کو یوکون میں واٹس لیک کو جاتی ہے۔
سطحی عوامی گذرگاہیں یعنی سرفیس پبلک ٹرانزٹ
1978 سے قبل تک سطحی عوامی گذرگاہوں کی دیکھ بھال بی سی ہائیڈرو کے ذمے تھے۔ یہ صوبے کی ملکیت بجلی پیدا کرنے کا ادارہ تھا۔ بعد ازاں صوبے نے بی سی ٹرانزٹ بنایا تاکہ تمام میونسپل ذرائع نقل و حمل کو چلا سکے۔ 1998 میں ٹرانس لنک نامی ایک الگ اتھارٹی بنائی گئی جو گریٹر وینکوور ریجنل ڈسٹرکٹ کو سنبھالتی ہے۔
پبلک ٹرانزٹ میں زیادہ تر ڈیزل بسیں شامل ہیں اگرچہ وینکوور شہر میں بجلی سے چلنے والی بسیں بھی موجود ہیں جو اہم راستوں پر چلتی ہیں۔ ٹرانس لنک سکائی ٹرین چلاتی ہے جو ہلکی اور تیز رفتار ہوتی ہے۔ یہ وینکوور، برنابے، نیو ویسٹ منسٹر اور شمالی سرے کو ملاتی ہے۔ اس وقت اس کو جنوب میں رچمنڈ تک اور مشرق میں کوکلٹام اور پورٹ موڈی تک پھیلایا جا رہا ہے۔
ریل
کینیڈین پیسیفک ریلوے کی 1885ء میں تکمیل ہوئی جو برٹش کولمبیا کی کینیڈا میں شمولیت کی ایک شرط تھی۔ آئندہ دہائیوں میں بہت ریل کی ترویج ہوئی اور یہ لمبے فاصلے تک اشیاء کی نقل و حمل کا سب سے بڑا ذریعہ بنی رہی۔ صوبائی سڑکوں کی بہتری اور ہائی ویز کی تعمیر سے 1950ء سے سڑکوں نے ریل سے نقل و حمل کی جگہ لے لی۔ کینیڈین پیسیفک ریلوے کے علاوہ بھی بہت سی لائنیں بنائی گئیں۔ ان میں سے دو مشہور راستوں میں سے ایک درہ ییلو ہیڈ سے گزرتا ہے اور کینیڈین پیسییفک ریلوے کا مقابلہ کرتا ہے۔ اسے گرانڈ ٹرنک پیسیفک کہتے ہیں اور یہ پرنس رپرٹ پر ختم ہوتا ہے۔ دوسرا کینیڈین نیشنل ریلوے ہے جو وینکوور پر ختم ہوتا ہے۔ پیسیفک گریٹ ایسٹرن لائن اس سروس کو شمالاً جنوباً بڑھاتی ہے۔ یہ سروس بعد ازاں برٹش کولمبیا ریلوے کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ سروس فورٹ سینٹ جیمز، فورٹ نیلسن اور ٹمبلر رج کو جنوبی وینکوور سے ملاتی ہے۔
ذریعہ آب
برٹش کولمبیا کی فیریز کو 1960ءمیں بطور کراؤن کارپوریشن کے بنایا گیا تاکہ وینکوور کے جزیرے اور باقی حصوں سے کم خرچ سے مسافروں اور سامان کی متنقلی ممکن ہو سکے۔ اس کا مقصد کینیڈین پیسیفک ریلوے کا قابل اعتماد متبادل نظام بھی متعارف کرانا تھا۔ اب یہ برٹش کولمبیا کے کل 25 جزیروں پر کام کرتی ہے اور ان جزیروں کو بقیہ صوبے سے ملاتی ہے۔ جھیلوں اور دریاؤں میں فیری سروس صوبائی حکومت مہیا کرتی ہے۔
تجارتی پیمانے پر سمندری سفر بھی بہت اہم ہے۔ اکثر اہم بندرگاہیں وینکوور، رابرٹس بینک، پرنس رپرٹ اور وکٹوریا پر موجود ہیں۔ ان میں وینکوور کی بندرگاہ سب سے زیادہ اہم اور سب کینیڈا کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ وینکوور، وکٹوریہ اور پرنس رپرٹ بھی کروز جہازوں کے لیے اہم بندرگاہیں ہیں۔ 2007ء سے پرنس رپرٹ میں ایک بڑی بندرگاہ کھولی گئی ہے جہاں کنٹینر کی آمد و رفت ہوگی۔ اس بندرگاہ کو 2009ء میں توسیع دی جائے گی۔
فضاء
برٹش کولمبیا میں 200 سے زیادہ ہوائی اڈے موجود ہیں۔ ان میں سے وینکوور انٹرنیشنل ائیرپورٹ، وکٹوریا انٹرنیشنل ائیر پورٹ، کیلوانا انٹرنیشنل ائیر پورٹ اور پرنس جارج انٹرنیشنل ائیرپورٹ زیادہ اہم اور بڑے ہیں۔ 2005ء میں وینکوور انٹرنیشنل ائیرپورٹ، وکٹوریا انٹرنیشنل ائیر پورٹ، کیلوانا انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے ہر ایک سے دس لاکھ سے زیادہ مسافر گذرے ہیں۔ وینکوور انٹرنیشنل ائیرپورٹ ملک کا دوسرا مصروف ترین ائیرپورٹ ہے جہاں سے 2005 ءمیں اندازہً ایک کروڑ ساٹھ لاکھ مسافر گذرے تھے۔
پارک اور محفوظ شدہ جگہیں
یہاں پارک اور محفوظ شدہ جگہوں کی کل تعداد 14 ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی ریزرو کی کل 141 جگہیں ہیں، 35 صوبائی سمندری پارک ہیں، 7 صوبائی عالمی وراثتی جگہیں، 6 قومی پارک اور 3 قومی پارک ریزرو ہیں۔ برٹش کولمبیا کا 12٫5 فیصد رقبہ 14 مختلف قوانین کے تحت 800 مختلف علاقوں میں محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
برٹش کولمبیا میں کینیڈا کے قومی پارکوں میں سے سات واقع ہیں :
برٹش کولمبیا میں صوبائی پارکوں کا بہت بڑا جال پھیلا ہوا ہے جن کو برٹش کولمبیا کی ماحولیات کی وزارت چلاتی ہے۔ برٹش کولمبیا کا صوبائی پارکوں کا نظام کینیڈا کا اس طرح کا دوسرا بڑا نظام ہے۔
ان علاقوں کے علاوہ 47 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین بھی ایگریکلچر لینڈ ریزرو کے تحت محفوظ کر دی گئی ہے۔
تفریح
مختلف پہاڑی سلسلوں، ساحلوں، جھیلوں، دریاؤں اور جنگلات کے باعث برٹش کولمبیا کو ہائکنگ، کیمپنگ، چٹانوں پر چڑھنا اور کوہ پیمائی، شکار اور مچھلی پکڑنے کے لیے مشہور رہا ہے۔
پانی کے کھیل، جن میں مشینی اور غیر مشینی دونوں طرح کے کھیل شامل ہیں، بہت سے جگہوں پر کھیلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں کایاکنگ، کھاڑیاں، وائٹ واٹر رافٹنگ وغیرہ یہاں کے دریاؤں میں بہت عام ہیں۔ سیلنگ اور سیل بورڈنگ بھی وسیع پیمانے پر کھیلی جاتی ہیں۔
سردیوں میں کراس کنٹری سکیئنگ اور ٹیلی مارک سکیئنگ کو بہت پسند کیا جاتا ہے اور حالیہ برسوں میں ڈاؤن ہل سکیئنگ کے لیے ساحلی پہاڑی علاقوں، راکیز، شوس واپ اور کولمبیا کے پہاڑوں میں جگہیں بنائی گئی ہیں۔ 1990ء سے سنو بورڈنگ کھبمیوں کی طرح اگی ہے۔ 2010ء کے سرمائی اولمپک کے ڈاؤن ہل کے کھیل وہسلر بلیک کامپ کے علاقوں میں ہوں گی جبکہ ان ڈور کھیل وینکوور میں۔
وینکوور اور وکٹوریہ کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے لیے بھی سہولیات موجود ہیں۔ کراس کنٹری سائیکلنگ کے مقابلے بھی کئی سالوں سے مقبولیت حاصل کر چکے ہیں۔ جوں جوں پہاڑوں پر نت نئی سائیکلوں کے لیے ٹریک بنتے جا رہے ہیں، وہ لوگ اس طرف زیادہ متوجہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ٹرین کے پرانے ٹریکوں کو ہائیکنگ، بائیکنگ اور کراس کنٹری سکیئنگ کے لیے تبدیل اور مختص کر دیا گیا ہے۔
بہت سارے باشندے گھڑ سواری کو بھی پسند کرتے ہیں۔ خوبصورت علاقوں میں گھوڑے پر بیٹھ کر سیر کرنا بہت مقبول ہو چکا ہے۔
برٹش کولمبیا دیگر کھیلوں میں بہت اہم حصہ بنتا ہے جن میں گالف، ٹینس، فٹ بال، ہاکی، کینیڈین فٹ بال، رگبی یونین، سافٹ بال، باسکٹ بال، کرلنگ اور فگر سکیٹنگ وغیرہ۔ برٹش کولمبیا کے بہت سے کھلاڑی بالخصوص آبی اور سرمائی کھیلوں کے کھلاڑی مشہور بھی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ آج کل ائیروبکس اور ہاتھا یوگا بھی بہت مشہور ہو رہے ہیں۔ چند ہزار سے زیادہ آبادی والے علاقوں کے پاس کھلیوں کے لیے اپنی سہولتیں ہیں۔
بڑھتی ہوئی سیاحت اور مختلف النوع کھیلوں میں مقامی لوگوں کی شمولیت کے باعث لاجوں، کیبنوں، بستر اور ناشتے، موٹیل، ہوٹل، فشنگ کیمپ اور پارک کیمپوں کی تعداد موجودہ دہائیوں میں بہت بڑھی ہے۔
مخصوص علاقوں میں کاروباری، غیر منافع بخش سوسائیٹیوں یا میونسبل گورنمنٹ ماحولیاتی سیاحت کو بڑھانے کے لیے کمر بستہ ہیں۔ برٹش کولمبیا کے بہت سارے کسان سیاحوں کو سیاحت کے ساتھ ساتھ فارم پر کام کرنے کا بھی موقع دیتے ہیں۔
تفریحی گانجا/میری جوانا
2004ء میں یونیورسٹی آف وکٹوریہ سینٹر فار ایڈکشن ریسرچ آف برٹش کولمبیا اور سیمون فریزر یونیورسٹی اپلائیڈ ریسرچ آن مینٹل ہیلتھ اینڈ ایڈکشنز کی طرف سے کیے جانے والے ایک مطالعے نے ظاہر کیا ہے کہ برٹش کولمبیا والے گانجے کا استعمال کینیڈا کے دیگر باشندوں کی نسبت زیادہ پھیلا ہوا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی رپورٹ جو جولائی 2007ء میں شائع ہوئی، نے کیوبیک کو زیادہ گانجا استعمال کرنے والا صوبہ شمار کیا ہے۔ کیوبیک میں اوسطاً 15٫8 فیصد افراد گانجا استعمال کرتے ہیں جبکہ کینیڈا میں یہ شرح 14٫1 فیصد ہے۔ اس وجہ سے کینیڈا ترقی یافتہ ممالک میں گانجے کے استعمال میں پہلے نمبر پر آتا ہے۔ برٹش کولمبیا میں گانجا کاشت بھی ہوتا ہے اور کل کینیڈا کی گانجے کی کاشت کا 40 فیصد حصہ یہیں پیدا ہوتا ہے۔
نقشہ
علاقائی اضلاع
برٹش کولمبیا کی انتظامی بنیاد 28 علاقائی اضلاع پر مشتمل ہے۔
شہر
برٹش کولمبین کی نصف تعداد گریٹر وینکوور ریجنل ڈسٹرکٹ میں رہتی ہے جس میں وینکوور، سرے، نیو ویسٹ منسٹر، ویسٹ وینکوور، نارتھ وینکوور (شہر)، نارتھ وینکوور (ڈسٹرکٹ میونسپلٹی)، برنابے، کوکتلم، پورٹ کوکتلم، میپل رج، لانگلے (شہر)، لانگلے (ڈسٹرکٹ میونسپلٹی)، ڈیلٹا، پٹ میڈوز، وائٹ راک، رچمنڈ، پورٹ موڈی، انمور، بیلکارا، لائنز بے اور بوئن آئی لینڈ شامل ہیں۔ سترہ مزید قدیم ریزرو اور غیر استعمال شدہ ریجنل ڈسٹرکٹ الیکٹورل ایریا جسے گریٹر وینکوور الیکٹورل ایریا اے کا نام دیا جاتا ہے، بھی شامل ہیں۔
برٹش کولمبیا کی دوسری بڑی آبادی ویکنوور جزیرے کے جنوبی سرے پر واقع ہے جو تیرہ میونسپلٹیوں سے مل کر بنی ہے۔ وینکوور آئی لینڈ کی نصف آبادی وینکوور شہر میں رہتی ہے۔
جنگلی حیات
صوبہ بہت حد تک جنگلی یا نیم جنگلی ہے۔ یہاں موجود بے شمار دودھ پلانے والے جانور ایسے ہیں جو امریکا میں تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ مختلف انواع کے جانوروں بالخصوص پرندوں کا مشاہدہ کرنا کافی عرصے سے مقبول مشغلہ بنا ہوا ہے۔ ریچھ (گرزلی، کالے اور کرموڈ ریچھ جو صرف برٹش کولمبیا میں پائے جاتے ہیں) یہاں رہتے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ہرن، ایلک، موز، کیری بو، بڑے سینگوں والی بھیڑ، پہاڑی بکریاں، مارموٹ، بی ور، مسکرات، کائیوٹی، بھیڑیئے، مسٹیلائڈ (جیسا کہ ولورین، بجو اور فشر)، پہاڑی شیر یعنی پوما، عقاب، سفید کونج، کینیڈا کی بطخیں، سوان، لون، شکرے، الو، کوے اور بہت سی اقسام کی مرغابیاں بھی یہاں رہتی ہیں۔ چھوٹے پرندے (مثلاً روبن، جیز، گروس بیک، چکاڈیس وغیرہ) بکثرت ہیں۔
یہاں پانیوں میں بہت سی اقسام کی مچھلیاں پائی جاتی ہیں (جن میں سامن، ٹراؤٹ، چار وغیرہ شامل ہیں)۔ سامن اور ٹراؤٹ کے علاوہ شکاریوں نے ہالی بٹ، سٹیل ہیڈ، باس اور سٹرجین بھی پکڑی ہیں۔ ساحل پر بندرگاہوں کی سیلیں اور دریائی اود بلاؤ بھی عام ہیں۔ وہیلوں میں سے اورکا، گرے وغیرہ اور مختلف اقسام کی ڈولفنیں بھی شامل ہیں۔
معدومیت کے خطرے کا شکار انواع
برٹش کولمبیا میں معدومیت کے خطرے کی شکار انواع میں وینکوور آئی لینڈ مارموٹ، دھبے دار الو، سفید پیلی کن اور بجو شامل ہیں۔
متعارف شدہ انواع
برٹش کولمبیا میں متعارف کرائی گئی انواع: کامن ڈینڈیلیون، رنگ نیکڈ فیزنٹ، پیسیفک اوئسٹر، بھوری ٹراؤٹ، کالا گھونگھا، یورپی سٹارلنگ، کئو برڈ، نیپ ویڈ، بل فراگ، جامنی لوز سٹریف، سکاچ بروم، یورپی ائیر وگ، ٹینٹ کیٹر پلر، سنو بگ، سرمئی گلہری، ایشیائی لمبے سینگ والا بیٹل، انگریزی آئیوی، فالو ہرن، تھسل، گورز، ناروے چوہا، کرسٹڈ مینا اور یورپی یا ایشیائی جسپی پتنگا شامل ہیں۔ پہاڑی ماونٹین بیٹل نے حال ہی میں صوبے کے شمالی علاقوں کے جنگلات میں تباہی مچا دی ہے۔ سپروس بگ بھی انہی علاقوں میں ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔