محمد ہدایت اللہ(17دسمبر 1905ء-18ستمبر1992ء)بھارت کے قائم مقام صدر تھے۔
وہ بھارت کے گیارہویں چیف جسٹس تھے جو 25 فروری 1968ء سے 16 دسمبر 1970ء اور 1979ء سے 1984ء تک چھٹے نائب صدر کے طور پر خدمات سر انجام دیتے رہے۔ وہ بھارت کے قائم مقام صدر کی حیثیت سے 20 جولائی 1969ء سے 24 اگست 1969ء تک رہے۔ اور پھر 6 اکتوبر 1982ء سے 31 اکتوبر 1982ء تک بھی رہے[2]۔اس کے علاوہ وہ ماہر تعلیم، مصنف اور ماہر لسانیات بھی تھ[3][4]ہے۔
ان کا بھائی محمد اکرام اللہ نامور پاکستانی سفیر تھا جس کی بیوی شائستہ سہروردی اکرام اللہ ، شہید حسین سہروردی کی بھتیجی تھی جو کچھ عرصہ پہلے پاکستان کی تقسیم سے پہلے وزیر اعظم ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی اسمبلی کے پہلے رکن بھی تھے۔ 1905ء میں خان بہادر حافظ ولایت اللہ کے معروف اعلیٰ گھرانے میں ہدایت اللہ پیدا ہوا۔
ان کے دادا منشی قدرت اللہ ورانسی کے وکیل تھے۔ ان کا والد ایک شاعر تھا جو آل انڈیا مشاعرہ کا رکن تھا اور یقیناً اس نے اردو میں نظمیں بھی لکھیں۔ ایسا اس لیے بھی تھا کہ جسٹس ولایت اللہ کو اپنی زبان سے بہت محبت تھی۔ ولایت اللہ 1897ء میں علی گڑھ یونیورسٹی کے گولڈ میڈلسٹ تھے اور مشہور ریاضی دان سر ضیاء الدین احمد اور سر سید احمد خان کے پسندیدہ شاگرد تھے۔
انھوں نے 1892ء تک آئی سی ایس اور 1929ء تا 1933ء مرکزی قانون ساز اسمبلی میں رکن کے طور پر کام کیا۔
ہدایت اللہ کے بڑے بھائی اکرام اللہ (آئی سی ایس اور بعد میں خارجہ سیکرٹری پاکستان) اور احمد اللہ (آئی سی ایس ، چیف ٹیرف بورڈ کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے تھے) عالم اور کھلاڑی بھی تھے۔ دوسری طرف وہ اردو زبان میں شاعری کی بھی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے۔
1922ء میں انھوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائیاسکول رائے پور سے مکمل کی۔ ہدایت اللہ نے مورس کالج ناگ پور میں داخلہ لیا۔
جہاں وہ 1926ء میں فلپ سکالر کے طور پر نامزد کیے گئے۔
جب 1926ء انھوں نے گریجویشن کی تو انھیں ملک گولڈ میڈل سے نوازا۔ بھارتیوں کے بیرون ملک میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے رجحان کی پیروی کرتے ہوئے ہدایت اللہ نے ٹرینیٹی کالج یونیورسٹی آف کیمبرج میں 1927ء سے 1930ء تک تعلیم حاصل کی اور بی اے اور ایم اے کی ڈگری وہاں سے حاصل کی۔
حوالہ جات