حاجی شریف زندنی جنہیں خواجہ شریف زندنی بھی کہا جاتا ہے
نام و نسب
پورا نام قطب الاقطاب خواجہ خوآجگاں حضرت سیدنا سرکارحاجي شریف زندنی تھا۔ حاجی شریف کی پیدائش بخارا کے موضع زندنہ میں ہوئی اسی مناسبت سے زندنی کہے گئے۔
القابات
صاحب اسرار،مقتدائے اولیاء عالی،قطب افراد اور مشائخ وقت
علم باطن
آپ ان خوش نصیب افراد میں ہیں جنھیں آنکھ کھولتے ہی روحانی ماحول ملا۔ خواجہ مودود چشتی کے فرزند ارجمند اور مرید خاص تھے جب نسبت و ارادت کے لیے حاضر ہوئے تو اپکے والد بزرگوار نے فرمایا
”
|
اے حاجی نیک بختے از خدا عز وجل خواستہ ام کہ بمقامم نشینی ودست بیعت بہ خلق دہی وہر کہ مردد شود صاحب نعمت گردد
|
“
|
[1]
اے نیک بخت حاجی میں نے اللہ سے دعا کی ہے کہ تو میری مسند پر بیٹھے اور مخلوق خدا کے لیے دست بیعت پیش کرے اور جو بھی تیرامرید بنے صاحب نعمت ہو۔
یہ دعا ایسی قبول ہوئی کہ ساری عمر اس کی مثال بنے رہے۔
ظاہری علوم حاصل کرنے کے بعد باطنی کمالات میں مصروف ہو گئے۔ برسوں جنگلوں میں عبادت گزاری کی اور جنگلی خوراک پر گزارہ کیا۔ مال و دولت سے دور رہتے اور کوئی کچھ پیش کرتا تو ناپسند کیا کرتے تھے۔ چہرے پر غضب و جلال کے آثار تھے۔ خواجہ یوسف ہمدانی کے ہم عصر تھے
کرامات
ایک ضرورت مند شخص جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ غربت و افلاس کی وجہ سے سخت پریشان تھا آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اگر آپ کی نگاہ کرم سے میرے رزق میں کشادگی ہو جائے اور میں بیٹیوں کے نکاح سے فارغ ہوجاؤں تو تمام عمر دعاگو رہوں گا۔ حاجي شریف زندنی نے فرمایا تم کل آنا کوئی تدبیر سوچیں گے جس کے بعد وہ شخص چلاگیا۔
جب وہ شخص واپس جا رہاتھا تو اسے راستے میں ایک یہودی ملا۔ اس نے پوچھا کہ کہاں سے آئے ہو، جس پر اس شخص نے اپنی تمام کہانی بیان کی۔ یہودی نے اس شخص سے کہا کہ حاجي شریف تو خود محتاج اور تنگدست ہیں تمھاری کیا مدد کریں گے۔ تم حاجي شریف زندنی کے پاس واپس جاؤ اور میری طرف سے کہو کہ اگرحاجي شریف زندنی سات سال میری خدمت کا وعدہ کریں تو میں آج ہی سات ہزار دینار دینے کو تیار ہوں ۔
یہ بات سن کر وہ شخص دوبارہ حاجي شریف زندنی کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنایا۔حاجي شریف زندنی نے سنتے ہی فرمایا مجھے منظور ہے اور اسی وقت اٹھ کر اس یہودی کے پاس چلے گئے۔ اور سات ہزار دیناراس شخص کو دلوادیے اور خود خدمت گزاری پر آمادہ ہو گئے۔
جب بادشاہ وقت شہنشاہ سنجر کو اس بات کی خبرپہنچی تو اس نے حاجي شریف زندنی کی خدمت میں سات ہزار دینار بھیجے تاکہ آپ یہودی کا قرضہ دے کر فارغ ہوجائیں۔ حاجي شریف زندنی نے یہ سات ہزار دینار بھی غریبوں میں تقسیم کردیے اور فرمایا میں نے اس یہودی کی سات سالہ نوکری کا عہد کیا ہے اور اب میں اس عہد سے پھر نہیں سکتا۔ جب اس یہودی نے حاجي شریف زندنی کی یہ استقامت دیکھی تو اپنا قرضہ فوراً معاف کر دیا اور مسلمان ہو گیا۔ آپ نے فرمایا تم نے مجھے آزاد کیا ہے اللہ تمھیں آتش دوزخ سے آزاد کرے گا۔ یہ یہودی بعد میں مقبولانِ خدا سے ہو گیا۔[2]
وصال
10 رجب المرجب 612ھ میں انتقال ہوا اور مزار پاک قنوج اتر پردیش ہندوستان میں ہے۔[3]
حوالہ جات
- ↑ سیر الاقطاب صفحہ 90
- ↑ خزینۃ الاصفیاء جلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 56مکتبہ نبویہ لاہور
- ↑ خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 55مکتبہ نبویہ لاہور