حلب شمال مغربی شام کا ایک پرانا اور مشہور شہر ہے جو قدیم زمانے میں بہت بڑا تجاری مرکز تھا۔ بغداد جانے والے تجارتی قافلے یہیں سے ہو کر جاتے تھے۔ ایک ہزار سال قبل مسیح میں بھی اس کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ بازنطینی عہد حکومت نے اس کو بڑی ترقی دی۔ ساتویں صدی میں اس پر عربوں نے قبضہ کیا۔ دسویں صدی میں یہ پھر بازنطینیوں کے قبضہ میں چلا گیا۔ گیارہویں صدی کے آخر میں اس پر سلجوق ترک قابض ہو گئے۔ 1124ء میں صلیبیوں نے اس کا محاصرہ کر لیا۔ 1183ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے اس پر قبضہ کرکے اس کو خوب مضبوط کیا۔ 1260ء میں اس میں ہلاکو خان اور 1401ء میں۔ امیر تیمور نے قبضہ کیا۔ 1517ء میں پھر عثمانی ترکوں کے قبضہ میں آیا۔ چند سال اس پر مصر کا بھی تسلط رہا۔ یہاں ریشمی اور سوتی کپڑے کے کارخانے ہیں۔ کسی زمانے میں یہاں کا آئینہ بہت مشہور تھا۔
وجہ تسمیہ
عربی میں حلب دودھ کو کہتے ہیں۔ابن بطوطہ اپنے سفرنامے "تحفة النظار فی غرائب الامصار و عجائب الاسفار" میں شام کے مشہور شہر حلب کی وجہ تسمیہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس شہر کو حلب ابراہیم بھی کہتے ہیں۔ یہ جس جگہ واقع ہے اس مقام پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام رہتے تھے۔ وہ ہر آنے جانے والے کو اپنی بکریوں کا دودھ مفت پلاتے تھے۔اس بات کی شہرت اس قدر ہوئی کہ لوگ جوق در جوق آتے اور پوچھتے کہ حلب ابراہیم کہاں تقسیم ہوتا ہے۔ چونکہ یہی شہر حلب ابراہیم کی تقسیم کا مقام تھا، اسی لیے اس کو حلب ابراہیم کہا جانے لگا۔
↑"صفحہ حلب في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2024ءline feed character في |accessdate= على وضع 15 (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)
↑"صفحہ حلب في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2024ءline feed character في |accessdate= على وضع 15 (معاونت); تحقق من التاريخ في: |access-date= (معاونت)