راجا جنگ بہادر خاں تخلص جاہؔ ریاست نانپارہ[2] جو ضلع بہرائچ کی سب سے عظیم اور سب سے بڑی ریاست تھی کی عظیم شخصیت تھے۔ راجا جنگ بہادر خاں کی ولادت 1845ء میں نانپارہ ریاست کے محل میں ہوئی تھی۔ آپ کے والد کانام راجا منور علی خاں تھا۔ راجا جنگ بہادر خاں آف نانپارہ Knight Commander (KCIE)[3] تھے۔
حالات
راجا جنگ بہادر خاں ریاست نانپارہ کے راجا ہونے کے باوجود شاہانہ لباس سے اجتناب رکھتے تھے،اور فقیرانہ لباس پہنتے تھے۔ صوم و صلاۃ کے بڑے پابند تھے۔ دورویش صفت بزرگان دین، اولیا اللہ سے والہانہ محبت رکھتے تھے۔ ریاست کے کاموں کے لیے وقت نہ مل پانے کی وجہ سے ریاست کے کام کی دیکھ بھال کے لیے ایک نائب ریاست مقرر کر دیا تھا جو راجا جنگ بہادر کی جانب سے ریاست نانپارہ کی مکمل دیکھ بھال کرتا تھا۔ دسمبر 2014ء میں ہندی روزنامہ ہندستان میں شائع ایک مضمون اورعوامی ذرائع سے حاصل ہوئی تفصیلات کے مطابق یہ نائب ریاست شاعر و ادیب شارق ربانی کے اجداد تھے۔ جنھوں نے اپنی لیاقت اور ذہانت و ایمانداری کی بنا پر راجا جنگ بہادر خاں کے عہد میں ریاست ریاست نانپارہ میں اہم مقام حاصل کر رکھا تھا۔
تصانیف
راجا جنگ بہادر خاں ریاست نانپارہ کے راجا ہونے کے علاوہ شعر و شاعری سے بھی تعلق رکھتے تھے۔ آپ جاہؔ تخلص سے شاعری کرتے تھے۔ آپ نے ایک کتاب بزم پیغمبری جو 6 جلدوں میں ہیں۔ جس کی جلد نمبر 2[4] اور جلد نمبر 6[5] مشہور اردو سائٹ ریختہ پر دستیاب ہیں۔[6] اس جلدوں میں آپ نے ہندوستانی زبان اردو ،ہندی،اودھی اور فارسی زبان میں حمد ،نعت،ٹھمری،قطعہ وغیرہ لکھے ہیں۔ آپ کی یہ تصانیف کتب خانہ راجا محمودآباد ضلع سیتاپور میں محفوظ ہیں۔
درگاہ غوثیہ کی تعمیر
راجا جنگ بہادر خاں نے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی بغدادی سے منسوب گیارہویں کی تقاریب کے لیے ایک درگاہ غوثیہ کی تعمیر کرائی ،جہاں ریاست کے زمانے میں گیارہویں شریف کی تقاریب بڑی شان و شوکت کے ساتھ منائی جاتی تھی۔ یہ درگاہ غوثیہ (وقف نمبر50)آج بھی موجود ہے اور عوام کی جانب سے یہاں گیارہویں کے موقع پر ہر سال فاتحہ اور لنگر عام وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ درگاہ غوثیہ و مزار راجا جنگ بہادر خاں دونوں ہی تاریخی حیثیت رکتھی ہیں۔
وفات
راجا نانپارہ جنگ بہادر خاں کی وفات 1902ء میں نانپارہ میں ہوئی اورآپ کی مزار نانپارہ کی شاہی جامع مسجد میں واقع ہے جو سنگ مرمر سے بنی ہوئی ہے اور مرجع خلق ہے۔