وفد عنس بن مالک (مذحج)کے ایک شخص جن کا نام ربیعہ تھا۔بطور وفد سنہ 10ھ بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے
جب یہ ربیعہ نامی شخص حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شام کا کھانا تناول فرما رہے تھے آپ نے انھیں کھانے کے لیے بلایا تو یہ بیٹھ گئے جب کھانا ختم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو اس نے جواب میں کہا
"أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بے شک محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں
پوچھا تم طمع سے آئے ہو یا خوف سے؟ تو وہ عرض کرنے لگے طمع کے متعلق عرض یہ ہے کہ بخدا آپ کے قبضے میں کوئی مال نہیں(جس کا کوئی لالچ کرے)اور خوف کے متعلق گزارش ہے کہ بخدا میں ایسے شہر میں رہتا ہوں جہاں آپ کے لشکر نہیں پہنچ سکتے۔ لیکن مجھے آخرت کے عذاب کے متعلق بتایا گیا تو میں ڈر گیا اور مجھے اللہ پر ایمان کا کہا گیا تو میں ایمان لایا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حاضرین کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا قبیلہ عنس کے لوگ اکثر مقرر ہیں چند روز انھوں نے وہاں قیام کیا اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس حاضر ہوتے۔ ایک دن رخصت کے لیے حاضر ہوئے تو فرمایا روانہ ہو جاؤ اجازت ہے انھیں زاد راہ دیا اور فرمایا اگر کوئی تمھیں مرض وغیرہ لاحق ہو جائے تو کسی قریب دیہات میں پناہ لینا۔ وہ رخصت ہوئے راستے میں بخار ہو گیا ایک گاؤں چلے گئے وہاں پر ہی فوت ہو گئے اللہ ان پر رحمت کرے۔[1][2]
حوالہ جات
- ↑ طبقات ابن سعد حصہ دوم صفحہ 81 تا 83 محمد بن سعد، نفیس اکیڈمی کراچی
- ↑ نهایۃ الأرب في فنون الأدب مؤلف:شہاب الدين النویری ناشر: دار الكتب والوثائق القومیہ، القاہرہ