ورلڈ اسلامک فورم لندن، برطانیہ میں واقع ایک فکری حلقہ ہے۔ اس کی بنیاد 1992ء میں زاہد الراشدی کے خیال اور ارادہ سے رکھی گئی تھی۔ فورم کے موجودہ چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری ہیں۔[1][2]
پس منظر
فورم کی تجویز زاہد الراشدی نے دی تھی۔ ان کے بقول میں نے ہمیشہ علما کرام اور مذہبی تحریکوں کے قائدین کی خدمت میں عرض کیا ہے کہ اسلام کے غلبہ اور نفاذ کی جدوجہد میں موثر پیش رفت کے لیے ضروری ہے کہ اسلام کے حوالے سے مغربی فلسفے کی مکمل سمجھ حاصل کی جائے۔ مغرب کے چیلنج کی نوعیت اور سنجیدگی کو پوری طرح سمجھنا چاہیے اور مغربی میڈیا کے مزاج اور طریقوں سے اچھی طرح واقف ہونا چاہیے۔ کیونکہ مغربی فلسفہ اپنی تمام طاقت اور وسائل کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں پر حملہ آور ہے اور دشمن کی تکنیکوں اور ہتھیاروں سے واقف ہوئے بغیر محض جذبات کے سہارے میدان میں کودنے کا نتیجہ سوائے موت کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ لیکن اس کے لیے ضروری تھا کہ مذہبی تحریکوں کے قائدین، دانشوروں اور کارکنوں میں اس احساس کو اجاگر کرنے کے لیے فکری کام کا اہتمام کیا جائے اور اس کام کے لیے موزوں ترین جگہ لندن ہے، اس لیے بھی کہ لندن مغربی تہذیب اور میڈیا کا مرکز ہے۔ کا ہیڈ کوارٹر ہے اور اس لیے بھی کہ یہ دنیا بھر کے مختلف ممالک اور اقوام کے ساتھ رابطے کا بہترین مرکز ہے۔[3]
اس سلسلہ میں پہلا اجلاس 22 نومبر 1992ء کو لیٹن اسٹون لندن میں مولانا مفتی عبد الباقی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں بنیادی طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مقصد کے لیے ورلڈ اسلامک فورم کے نام سے ایک فکری حلقہ قائم کیا جائے۔ دوسرا اجلاس 5 دسمبر 1992ء کو ختم نبوت سنٹر لندن میں ہوا، اس کی صدارت بھی مولانا مفتی عبد الباقی نے کی اور اجلاس میں تیس کے قریب سرکردہ علمائے کرام اور دانشوروں نے شرکت کی۔[3]
فورم کے چیئرمین کی ذمہ داری زاہد الراشدی کو دی گئی جبکہ مولانا محمد عیسیٰ منصوری کو سیکرٹری جنرل اور مولانا مفتی عبد الباقی کو فورم کی سرپرستی دی گئی۔[3]
چیئرمین
حوالہ جات