میلکم ایکس

مالکم ایکس
Malcolm X
(انگریزی میں: Malcolm X ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
A 38-year-old man in a suit and tie is grinning. He wears glasses and has a microphone around his neck
A 38-year-old man in a suit and tie is grinning. He wears glasses and has a microphone around his neck
مالکم ایکس، مارچ 1964

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Malcolm Little ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 19 مئی 1925(1925-05-19)
اوماہا، نیبراسکا
وفات فروری 21، 1965(1965-20-21) (عمر  39 سال)
نیویارک شہر، نیویارک
وجہ وفات گولی کی زد   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ریاستہائے متحدہ امریکا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام الحاج ملک الشہباز
مذہب اہل سنت (نیشن آف اسلام سے تبدیل)
زوجہ بیٹی شہباز (1958)
اولاد عطااللہ شہباز
قبیلہ شہباز
الیاسہ شہباز
جمیلہ لوممبا شہباز
ملکہ شہباز
مالک شہباز
والدین ارل لٹل،
لوئیس نورٹن لٹل
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [1]،  آپ بیتی نگار ،  سیاسی کارکن ،  کارکن انسانی حقوق ،  امام [2]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تنظیم نیشن آف اسلام، مسلم مسجد، انکارپوریٹڈ، افریقی امریکی اتحاد تنظیم
مؤثر الایجا محمد،
مارکس گاروی
تحریک سیاہ قوم پرستی،
پین افریقہ پرستی
اعزازات
اینسفیلڈ-وولف بک ایوارڈز (1966)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میلکم ایکس

میلکم ایکس (پیدائشی نام: مالکم لٹل) جو الحاج ملک الشہباز کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ایک سیاہ فام مسلمان اور نیشن آف اسلام کے قومی ترجمان تھے۔ وہ 19 مئی 1925ء کو امریکا کی ریاست نیبراس کا میں پیدا ہوئے اور 21 فروری 1965ء کو نیو یارک شہر میں ایک قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوئے۔ وہ مسلم مسجد اور آرگنائزیشن آف ایفرو امریکن کمیونٹی کے بانی بھی تھے۔

ان کی زندگی میں کئی موڑ آئے اور وہ ایک منشیات فروش اور ڈاکو بننے کے بعد گرفتار ہوئے اور رہائی کے بعد امریکا میں سیاہ فاموں کے حقوق کا علم بلند کیا اور دنیا بھر میں سیاہ فاموں کے سب سے مشہور رہنما بن گئے۔ بعد ازاں انھیں شہید اسلام اور نسلی برابری کے رہنما کہا گیا۔ وہ نسلی امتیاز کے خلاف دنیا کے سب سے بڑے انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر ابھرے۔

1964ء میں حج بیت اللہ کے بعد انھوں نے نیشن آف اسلام کو خیر باد کہہ دیا اور عام مسلمان کی حیثیت اختیار کر لی۔ اس کے بعد ایک سال سے بھی کم عرصے میں نیو یارک میں قتل کردیے گئے۔ نیشن آف اسلام کے تین کارکنوں کو ان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا لیکن کہا جاتا ہے۔ امریکی حکومت بھی ان کے قتل کی سازش میں ملوث تھی۔

ابتدائی زندگی

بیسویں صدی کے آغاز اور انیسویں صدی کے اواخر میں امریکا میں غلامی غیر قانونی قرار دے دی گئی لیکن سیاہ فاموں کو پھر بھی کوئی ان کی قومی شناخت نہ لوٹا سکا انھیں نفرت اور حقارت سے دیکھا جاتا تھا۔ اس معاشی اور معاشرتی استحصال کے بعد ایک طرف سیاہ فاموں کے اندر مزاحمت پیدا ہوئی تو دوسری طرف ان کی معاشی اور معاشرتی حالت بڑی حد تک گر گئی۔ معاشرے کی تمام برائیاں ان کے اندر موجود تھیں، ڈکیتیاں، نشے، قمار بازی، قحبہ گری اور دیگر ان کے پیشے تھے۔

میلکم لٹل 19 مئی 1925ء کو امریکی ریاست نیبراس کا میں پیدا ہوا۔ والد ان اس کے بچپن میں ہی ایک حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد وہ اور اس کے دیگر سات بہن بھائی کچھ عرصہ اپنی ماں کے ساتھ پلے بڑھے۔ اس کی والدہ کا تعلق گریناڈا سے تھا۔ بہن بھائیوں میں میلکم کا نمبر پانچواں تھا۔ باپ کے مرنے کے بعد ماں نے ان کی پرورش کرنے کی کوشش کی مگر جلد ہی اخراجات حد سے باہر نکلنے لگے۔ انھوں نے قرض لے کر گزارہ کیا لیکن آہستہ آہستہ معاملات حد سے باہر نکلنے لگے اور ریاست کی فلاح سے متعلق ادارے کے لوگ ان کے گھر آنے جانے لگے انھوں نے نفسیاتی تشدد کر کرکے ان کی ماں کو بالآخر پاگل کر دیا۔ اب بچوں کے مختلف مخیر لوگوں میں تقسیم کر دیا گیا اسے بھی، جو اپنے سرخ بالوں کی وجہ سے ریڈ پکارا جاتا تھا، ایک مخیر گھرانے میں دے دیا گیا۔ وہاں اس نے آٹھ درجوں تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد سب چھوڑ چھاڑ دیا۔

نوجوانی

نوجوانی کی تصویر

عام سیاہ فاموں کی طرح وہ بھی اس کریز میں مبتلا ہو گیا کہ گوروں کی طرح اس کی بھی معاشرے میں عزت ہو۔ اس نے کلب میں بوٹ پالش کرنے کی نوکری کی۔

دوستوں کے مشورے اور حالات کا رخ دیکھ کر وہ نیویارک چلا آیا۔ اس دوران میں وہ دوسرے ایک دو شہروں میں بھی جوتے پالش کرنے اور بیرہ گیری کا کام کرچکا تھا۔ نیویارک آکر اس نے ہارلم کے علاقے کو رہائش اور کام کے لیے چنا جو ان دنوں کالوں کا مرکز بن رہا تھا۔ یہاں کے کئی کلبوں میں اس نے کام کیا، آہستہ آہستہ وہ نشے کی طرف متوجہ ہوا اور ماریجوانا استعمال کرنے اور بیچنے لگا۔ اس نے طوائفوں کے دلال تک کا کام کیا۔ آہستہ آہستہ وہ غنڈہ گردی اور جعل سازی کی طرف متوجہ ہوا اور بیس سال سے بھی کم عمر میں یہ کام کرنے لگا۔ بٹوا چھین لینا، نقلی چیزیں اصلی کہہ کے بیچ دینا، نشہ آور اشیا بیچنا، چوری کرنا، نقب زنی کرنا غرض اس نے ہر غلط کام کیا۔ آخری زمانے میں اس نے اپنا ایک گروہ بھی بنا لیا جس میں اس کا ایک دوست، ایک گوری لڑکی، جو اس کی محبوبہ بھی تھی اور اس کی بہن شامل تھے۔

لڑکیاں مکان میں جاسوسی کے لیے جاتیں اور یہ رات کو نقب زنی کرتے۔ اس دور میں اس نے بے تحاشا نشہ استعمال کیا۔ اس نے خود اپنی آپ بیتی میں کہا کہ وہ کام کے وقت غیر معمولی طور پر چست رہنے کے لیے بے تحاشا نشہ استعمال کرتا تھا۔ اسی دوران میں پولیس نے اسے گرفتار کر لیا اس کے اپارٹمنٹ کی تلاشی کے بعد نقب زنی کے شواہد بھی ملے جس کے بعد اسے دس سال قید کی سزا ہو گئی حالانکہ میلکم کی سزا صرف دوسال بنتی تھی مگر وہ خود بتاتا ہے کہ اس کا اصل جرم گوری لڑکیوں سے دوستی تھا جس کی اسے یہ سزا ملی۔

قید کی زندگی

ان دس سالوں نے میلکم کی زندگی کو بدل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں کے کہنے پر اس نے جیل میں اپنے آپ کو سنوارنے کی کوشش شروع کردی۔ اسے ایک اصلاحی جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں کتب خانے کی سہولت بھی موجود تھی۔ وہاں اس نے انگریزی سیکھی، وہ خود بتاتا ہے کہ اس کا ذخیرہ الفاظ چند الفاظ تھے جو غنڈہ گردی میں مستعمل عام اصطلاحات تھیں۔ اس نے لغت کے ذریعے اپنی انگریزی بہتر کی اس کے بعد کتب خانے سے استفادہ کرنا شروع کر دیا۔ اس پر گوروں کے مظالم واضح ہونے لگے۔ اس دوران میں اس نے اپنے اندر مباحثے کی صلاحیت پیدا کی۔ جیل میں بحث مباحثے ہوتے اور میلکم ان میں حصہ لیتا اس چیز نے آئندہ زندگی میں اس کی بڑی مدد کی۔ پھر ایک دن میلکم سے اس کا بھائی ملا اور اسے الایجا محمد کے بارے میں بتایا جس کی تعلیمات کا وہ پیرو ہو گیا تھا۔ اس نے میلکم کو بھی نیشن آف اسلام میں شمولیت کی دعوت دی۔ میلکم بتاتا ہے کہ میں حیران رہ گیا کہ میرا بھائی صاف ستھرے لباس میں ملبوس تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ میں جھوٹ نہیں بولتا اور شراب نہیں پیتا سؤر بھی نہیں کھاتا کیونکہ مسلمان یہ سب نہیں کرتے۔ اس کے بعد میلکم نے جیل سے الایجا محمد سے خط کتابت شروع کردی۔

نیشن آف اسلام

فائل:Savioursday041.jpg
میلکم الایجا محمد کے ساتھ

اس خط کتابت کے ذریعے اسے اسلام کی تعلیمات کا پتہ چلا اور جب 1952ء کے موسم بہار میں وہ جیل سے باہر آیا تو سب سے پہلا کام جواس نے کیا وہ الایجا محمد کی تعلیمات قبول کرنے کا اعلان تھا۔

میلکم جب نیشن آف اسلام میں شامل ہوا تو اس وقت تک یہ تنظیم بڑے پیمانے پر نہیں پھیلی تھی۔ میلکم نے تنظیم میں شمولیت کے بعد اس میں ایک نئی روح‌پھونک دی۔ یہاں آکر اسے پتا چلا کہ زندگی کیا ہے۔

بنیادی طور پر میلکم ایک غیر معمولی انسان تھا، ایک پیچھے نہ ہٹنے والا شخص، الایجا محمد نے اس کی تربیت کی اور میلکم اس کی تعلیمات کو پھیلانے لگا۔ وہ عام سیاہ فام شخص کی نفسیات سے واقف تھا اس لیے انھیں باآسانی قائل کرلیتا کہ فلاح‌صرف الایجا محمد کی تعلیمات میں ہی ہے۔ اس کی عمر اس زمانے میں تیس برس کے قریب تھی۔ اب وہ میلکم لٹل سے میلکم ایکس بن گیا۔ ایکس نام رکھنے کی وجہ اس نے یہ بتائی کہ وہ غلامی کی ہر نشانی کو مٹادینا چاہتا ہے اور اسے غلامی میں ملا ہوا نام بھی پسند نہیں اور اس نے اپنے لیے انگریزی حرف ایکس کو پسند کیا۔

میلکم نے سخت محنت کی اور تنظیم کے معابد کی تعداد چند سے ساٹھ ستر تک پہنچادی۔ الایجا محمد نے اسے اپنا وزیر بنا دیا۔

1956ء میں اسے تنظیم کی طرف سے ایک کار ملی اس کی لگن کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اس نے صرف 5 ماہ کے عرصے میں اس پر 30 ہزار میل کا سفر کر لیا۔ الایجا محمد کی نیشن آف اسلام کو اس نے پورے امریکا میں پھیلانے کا عزم کیااور اس کے لیے کام بھی کیا۔ اسی دوران میں نیویارک میں ایک جھگڑے کی وجہ سے یہ تنظیم ذرائع ابلاغ کی نظروں میں آگئی جس کے بعد نیشن آف اسلام کو پریس میں بھی جگہ ملنے لگی۔ اس کے بعد میلکم ایکس "ناراض میلکم ایکس" کے نام سے مشہور ہو گیا کیونکہ وہ ہر مباحثے اور تقریر میں گوروں کو برملابرا بھلا کہتا اور سیاہ فاموں کی موجودہ حالت کا ذمہ دار انھیں ٹھہراتا۔

اسی طرح‌قریباً بارہ سال کام کرنے کے بعد ایک دن اس کی ساری خدمات کو نظر انداز کرکے اسے بودا سا بہانہ کرکے تنظیم سے علاحدہ کر دیا گیا۔ الایجا محمد اس کی مقبولیت سے خائف تھا اس کے حاسدوں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور تنظیم سے الگ کر دیا گیا۔ اس دوران میلکم ایکس شادی بھی کرچکا تھا۔ اس کی اہلیہ بیٹی ایکس ایک نرس تھی جس کے بطن سے اس کی چار بیٹیاں پیدا ہوئیں۔

پھر اسی دوران میں وہ تاریخی لمحہ آیا جب ایک سیاہ فام نے ایک سفیدفام کو باکسنگ کے میدان میں شکست دی اور اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔ کیسئیس کلے سے محمد علی کلے بننے والا یہ شخص جب مقابلہ کر رہا تھا تو اس کی حوصلہ افزائی کے لیے میلکم ایکس وہاں موجود تھا۔ اگرچہ میلکم ایکس نیشن آف اسلام سے الگ ہو گیا تھا مگر محمد علی کلے اس تنظیم سے منسلک رہا بعد میں میلکم ایکس نے خود ہی اس سے ملنا کم کر دیا تھا

حج بیت اللہ

فائل:Mg05.jpg
ملک شہباز کی شاہ فیصل سے ملاقات

میلکم ایکس کو اس دوران میں پتا چلا کہ اس کے قتل کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ اس کے بھی خواہوں نے اسے خبردار کیا مگر اس نے پروا نہ کی۔ پھر اس کی ملاقات ڈاکٹر یوسف شورال سے ہوئی۔ جنھوں نے اسے اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کرایا۔ اس کے بعد میلکم ایکس نے حج کا ارادہ کیا اور براستہ قاہرہ جدہ کو روانہ ہوا۔ قاہرہ میں اس کی ملاقات ڈاکٹر محمد شورابی سے ہوئی جنھوں نے اس کے تصور اسلام کی مزید تطہیر کی۔ آخر اس نے جدہ کا قصد کیا مگر اسے نو مسلم اور امریکی پاسپورٹ ہونے کی وجہ سے ہوائی اڈے پر ہی روک لیا گیا۔ آخر میلکم نے ڈاکٹر عمر عزام کو فون کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں بتایا۔ جس کے بعد اسے سرکاری مہمان کا درجہ مل گیا اور بعد ازاں اس نے حج ادا کیا۔ حج کے دوران میں اس کے گورا مخالف جذبات پر مثبت اثر پڑا اور اسلام کی عالمی اخوت کا تصور مضبوط ہوا۔ دوران میں ِ حج اس نے امریکا خطوط لکھے جنہیں ذرائع ابلاغ نے بھی کوریج دی۔ اس کے خطوط سے اس کے رجحانات کی تبدیلی کا واضح پتہ چلتا تھا۔ اس دوران میں نیشن آف اسلام نے اس پر کئی مقدمات قائم کردیے تھے جو ان کی بدنیتی کا ثبوت تھے۔

حج کے دوران میں اس کی ملاقات شاہ فیصل سے بھی ہوئی جو اس وقت ولی عہد تھے۔ اس کے بعد اس نے کئی افریقی اور مسلم ممالک کا دورہ کیا۔ جہاں سیاہ فاموں کو درپیش مسائل کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔

قتل

فائل:Malcomxm1carbine3gr.gif
میلکم ایکس کی مشہور ترین تصویر جس میں وہ ایم ون کاربائن سنبھالے ہوئے نیچے دیکھ رہے ہیں

آخر میلکم ایکس واپس امریکا پہنچ گیا۔ وہاں جانے کے بعد اس نے اسلام کے صحیح تصور کو پھیلانا شروع کر دیا۔ مگر دشمنوں کو یہ بات پسند نہ آئی اور یہ گوہر نایاب نہ جانے کتنے دلوں کو روتا چھوڑ کر آخرت کے سفر پر روانہ ہو گیا۔ وہ خود کہا کرتا تھا کہ مجھے ہر وقت جان کا خطرہ رہتا ہے مگر میں اس کی پروا نہیں کروںگا۔ 21 فروری 1965ء کو نیویارک میں لیکچر کے دوران میں اگلی قطار میں موجود تین آدمیوں نے ریوالور اور شاٹ گن سے اس پر بے دریغ فائرنگ کردی۔ میلکم ایکس موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔

بوقت مرگ میلکم ایکس کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔ اس کا جنازہ شیخ الحاج ہشام جابر نے پڑھایا۔ اس کے پرستاروں نے گورے گورکنوں کو اس کی قبر کھودنے نہیں دی اور اپنے ہاتھوں سے سارا کام کیا۔ اس کی قبرپرجو کتبہ لگایا گیا اس پر لکھا ہے:

الحاج ملک الشھباز 29 مئی 1925ء تا 21 فروری 1965ء

آپ بیتی

فائل:MalcX,svenska.jpg
میلکم ایکس کی آپ بیتی کا سوئیڈش ترجمہ

میلکم ایکس کی آپ بیتی 1964ء سے 1965ء کے درمیان میں ایلکس ہیلی نے تحریر کی جو ان کے قتل سے قبل کے انٹرویو کی بنیاد پر لکھی گئی۔ یہ آپ بیتی 1965ء میں شائع ہوئی اور اس کا اردو ترجمہ پاکستان میں دستیاب ہے۔ ٹائم میگزین نے اسے بیسویں صدی کی اولین 10 غیر افسانوی کتب میں شامل کیا۔

اس کے علاوہ 1992ء میں ہدایت کار اسپائک لی نے فلم "میلکم ایکس" تیار کی جو ان کی آپ بیتی سے ماخوذ تھی۔ فلم میں ڈینزل واشنگٹن نے میلکم کا کردار ادا کیا۔

2001ء میں محمد علی کلے کی زندگی پر بنائی گئی فلم "علی (فلم)" میں میلکم ایکس کا کردار ماریو وان پیبلس نے ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

بیرونی روابط

حج بیت اللہ کے دوران میں امریکا بھیجے گئے خط کا متن

میلکم کی باضابطہ ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cmgww.com (Error: unknown archive URL)

میلکم ایکس کی بصری تقاریر

میلکم ایکس کی وڈیوز

میلکم ایکس کی ایک مشہور تقریر یوٹیوب پر

  1. https://cs.isabart.org/person/139863 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  2. ناشر: کتب خانہ کانگریس — کتب خانہ کانگریس اتھارٹی آئی ڈی: https://id.loc.gov/authorities/n79148296 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اکتوبر 2024
  3. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/13351523

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!