پنجاب میں مسلم لیگ کے قدیم اور مشہور رہنما، مدرس، صحافی اور وکیل جن کی وفاداری پر قائد اعظم کو یقین کامل تھا۔
ملک برکت علی نے اپنی طرز زندگی کا آغاز سابق کرسچین کالج لاہور سے بطور لیکچرار کیا، بعد ازاں وہ اسلامیہ کالج لاہور میں انگریزی کے پروفیسر ہو گئے۔
عملی زندگی
1908ء تا 1914ء سرکاری ملازمت کرنے کے بعد انگریزی اخبار آبزرور (Observer) کے مدیر مقرر ہو کر اپنی صحافتی زندگی کا آغاز کیا پھر خود ہی ایک ہفتہ وار انگریزی اخبار جاری کیا۔ اسی دوران انھوں نے LLB میں نمایاں کامیابی حاصل کی اور 1920ء سے وکالت شروع کی۔ جلد ہی وہ ایک کامیاب وکیل کی حیثیت سے مشہور ہو گئے اور کئی سال تک وہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر رہے۔
سیاسی خدمات
ملک برکت علی مسلم لیگ کے انتہائی سرگرم رکن تھے۔
الیکشن 1937ء میں مسلم لیگ کے کامیاب امیدوار ٹھرے۔
ملک برکت علی ۔ وکالت شروع کرنے کے بعد بہت جلد ملک برکت علی علامہ اقبال کے گہرے دوست بن گئے۔ 1936ء کے اواخر میں جب اقبال پنجاب مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے تو ملک برکت علی اور خلیفہ شجاع الدین ان کے ساتھ نائب صدر منتخب کیے گئے۔ تقسیم ہند سے قبل کانگریسی اخبار طنزاً ملک برکت علی کو "پنجاب کا جناح" لکھا کرتے تھے۔ ملک برکت علی مسلمانوں کے آئینی حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ کی جدوجہد اور اقبال کے نظریات کے صدق دل سے حامی تھے۔ 1933ء میں ملک برکت علی نے اقبال کے شانہ بہ شانہ آل انڈیا کشمیر کمیٹی کی سرگرمیوں میں نمایاں حصہ لیا۔ [2]
وفات
ملک برکت علی نے 5 اپریل 1946ء میں وفات پائی۔
حوالہ جات
بیرونی روابط
[1] MALIK BARKAT ALl
[2][مردہ ربط] جالندھر سرگرمیاں اور تحریکہ پاکستان میں حصہ جالندھر الیکشن 1937