1901ء میں دیوبند میں عزیز الرحمن عثمانی کے گھر پیدا ہوئے، عتیق الرحمن عثمانی نے دار العلوم دیوبند میں تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند اور جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں تدیسی خدمات انجام دیں۔ انھوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ ان کا انتقال 12 مئی 1984ء کو ہوا۔
عثمانی؛ حفظ الرحمن سیوہاروی کے قریبی ساتھی تھے اور احمد سعید دہلوی کی وفات کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ورکنگ صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔[4] انھوں نے خود کو 1963ء میں جمعیت علمائے ہند سے الگ کر لیا اور ایک سال بعد 1964ء میں انھوں نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ بنیاد رکھی[4] اور ڈاکٹر سید محمود کے بعد اس کے صدر بنائے گئے۔[5]
عثمانی نے تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا اور یہ ہدایت جاری کی کہ کسی بھی حکومت کو پانی اور نمک جیسی اشیا پر ٹیکس لگانے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر کوئی حکومت ایسا کرتی ہے تو لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کارروائی کی مخالفت کریں اور اس کے خلاف جدوجہد کریں۔[6] ندوۃ المصنفین میں انھوں نے ایک ماہانہ جریدہ برہان شروع کیا تھا۔[4]
تصانیف
عثمانی نے ابن تیمیہ کے الکلِم الطیب کا اردو میں ترجمہ اور تشریح کی۔[4]