عبدالقادر جمیل

عبد القادر جمیل ٹیسٹ کیپ نمبر 41
ذاتی معلومات
پیدائش10 مئی 1944(1944-05-10)
کراچی, برطانوی ہند
(اب پاکستان)
وفات12 مارچ 2002(2002-30-12) (عمر  57 سال)
کراچی, پاکستان
بلے بازیبائیں ہاتھ کا بلے باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 41)24 اکتوبر 1964  بمقابلہ  آسٹریلیا
آخری ٹیسٹ29 جنوری 1965  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 4 36
رنز بنائے 272 1523
بیٹنگ اوسط 34.00 28.73
100s/50s -/2 1/9
ٹاپ اسکور 95 114*
گیندیں کرائیں
وکٹ
بولنگ اوسط
اننگز میں 5 وکٹ
میچ میں 10 وکٹ
بہترین بولنگ
کیچ/سٹمپ -/1 46/13

عبد القادر جمیل انگریزی: Abdul Kadir Jamil(پیدائش: 10 مئی 1944ء، کراچی، سندھ ) | (وفات: 12 مارچ 2002، کراچی، سندھ،) ایک پاکستانی وکٹ کیپر تھے جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 4 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ تاہم انھوں نے کوئی کیچ نہیں لیا لیکن بلے سے اپنی شناخت بنائی۔[1]

ابتدائی دور

عبد القادر جمیل نے اپنی ابتدائی تعلیم سندھ مدرسۃ الاسلام سے حاصل کی۔ وہ مشہور عالم دین مفتی اعظم پاکستان مولانا صاحب داد خان جمالی کے صاحبزادے تھے ان کے دو بھائیوں عبد العزیز اور عبد الرشید نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔ کرکٹ سے فراغت کے بعد عبد القادر جمیل نے نیشنل بینک آف پاکستان میں بطور نائب صدر خدمات انجام دیں انھوں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی اور پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلی۔

فرسٹ کلاس کرکٹ

11 سیزن کے دوران 36 فرسٹ کلاس گیمز میں اس نے ایک سنچری کے ساتھ 28.73 کی رفتار سے 1,523 رنز بنائے: 1963-64 قائد اعظم فائنل میں کراچی وائٹس کے لیے کراچی بلیوز کے خلاف 114 رنز۔ انھوں نے 46 کیچز اور 13 اسٹمپنگ مکمل کیے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں آمد

اکتوبر 1964ء میں آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں ہونے والے واحد ٹیسٹ کے لیے پاکستان کی طرف سے چھ نئے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا آصف اقبال، ماجدخان ،پرویز سجاد،شفقت رانا سمیت 20 سالہ عبد القادر جمیل نے اپنے ساتھی ڈیبیو کرنے والے خالد عباد اللہ کے ساتھ مل کر پہلی وکٹ پر۔249 رنز کا اضافہ کیا جو کسی بھی ٹیم کا اس وقت بہترین ریکارڑ تھا 1997-98ء تک پہلی وکٹ کے لیے یہ ریکارڈ قائم رہا عباد اللہ نے 166 رنز بنائے، عبد القادر کا اس شراکت میں حصہ 95 رنز رہا بدقسمتی سے وہ صرف 5 رن کی کمی سے ٹیسٹ ڈیبیو سنچری نہ بنا سکے۔ جبکہ ان کے ساتھی اوپنر خالد عباد اللہ نے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا دو دن بعد ٹام ویورز کا اسٹمپنگ ان کا واحد ٹیسٹ آؤٹ بنا دوسری اننگ میں عبد القادر نے ،26 رنز بنائے میچ بغیر کسی نتیجہ کے اختتام پذید ہوا جب دونوں ٹیمیں پانچ ہفتے بعد میلبورن میں مقابلے کے لیے اترے تو عبد القادر جمیل کا انگوٹھا ٹوٹ گیا کیونکہ اس نے گراہم میکنزی کو پہلے ہی اوور میں پھسلنے کے لیے کنارہ دے دیا۔1964ء میں ہی پاکستان نے آسٹریلیا کا دورہ کیا تو میلبورن ٹیسٹ میں عبد القادر نے محمد الیاس کے ساتھ اوپننگ کی مگر وہ کوئی رنز بنائے بنا پیویلین لوٹ گئے انھیں میکنیزی کی گیند پر چیپل نے کیچ کیا تاہم دوسری اننگز میں انھوں نے 7ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے اپنے کپتان حنیف محمد کے ساتھ 46 رنز کی شراکت میں 35 رنز بنائے۔اس کے بعد 1965ء میں نیوزی لینڈ کے دورے میں انھوں نے ولنگٹن اور آکلینڈ کے دو ٹیسٹوں میں شرکت کی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 266 رنز بنائے۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم مشکلات سے دوچار نظر آئی اور 187 پر ہی ڈھیر ہو گئی۔ عبد القادر 46 کے ساتھ ٹاپ سکورر رہے۔ دوسری اننگ میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کی ٹیم رنز بنانے کی شدید جدوجہد میں نظر آئی۔ خصوصاً عبد القادر بھی اس بار بغیر رنز بنائے آئوٹ ہو گئے۔ تاہم پاکستان کی ٹیم میچ ڈرا کرنے میں کامیاب رہی۔ آکلینڈ کے دوسرے ٹیسٹ میں عبد القادر سے پھر اوپننگ کرائی گئی مگر انھوں نے 12 رنز پر ہی ہمت ہار دی تاہم دوسری باری میں انھوں نے 6 چوکوں کی مدد سے 58 رنز بنا کر ٹیم کے سکور 207 رنز میں نمایاں حصہ ڈالا۔ خوش قسمتی سے ایک بار پھر پاکستان یقینی شکست کو ٹالنے میں کامیاب ہو گیا۔

اعداد شمار

عبد القادر جمیل نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 8 اننگز میں 272 رنز بنائے جس میں 95 ان کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 34.00 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 2 نصف سنچریاں شامل تھیں جبکہ 36 فرسٹ کلاس میچوں کی 60 اننگز میں 7 بار ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 1523 رنز بنائے۔ 114 ناٹ آوٹ ان کا بہترین سکور تھا۔ 28.73 کی اوسط سے بنائے گئے ان رنزوں میں 1 سنچری اور 7 نصف سنچریاں بھی شامل تھیں۔ٹیسٹ میں انھوں نے ایک اسٹمپ کیا جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں بطور وکٹ کیپر 46 کیچز اور 13 اسٹمپ ان کے ریکارڈ کا حصہ تھے[2]

وفات

عبد القادر جمیل 12 مارچ 2002ء کو کراچی میں 57 سال 306 دن کی عمر میں انتقال کرگئے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!