سلیم شہزاد (1956 – 8 جولائی 2018ء) ایک پاکستانی سیاست دان تھے۔ سلیم شہزاد ایم کیو ایم کے بانی رہنماؤں میں سے تھے، تاہم وہ 2018ہ میں اپنی وفات سے قبل کئی سالوں سے سیاسی منظر نامے سے غائب رہے اور جنوری 2018ء میں ایم کیو ایم چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔۔[2][3][3][4]
سلیم شہزاد نے 1992ء میں ایم کیو ایم کے خلاف کیے جانے والے آپریشن کے بعد خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور 25 برس تک برطانیہ کے شہر لندن میں مقیم رہے۔ مارچ 2014ء میں ایم کیو ایم میں ایسے عناصر کی موجودگی کا بیان دیا جو کراچی میں بھتہ خوری، قتلِ عام اور اسمگلنگ جیسے واقعات میں ملوث ہیں۔ بیان جاری کرنے کے بعد اسی روز جماعت نے ان کی رکنیت معطل کر دی، جس کے بعد کبھی بحال نہ کی۔
25 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد 6 فروری 2017ء کو پاکستان واپس پہنچے جہاں ان کو گرفتار کر لیا گیا۔ سلیم شہزاد پر مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے 2 کارکنوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج تھے، جو لانڈھی پولیس اسٹیشن میں جولائی 1992 میں درج ہوئے تھے۔ بعد ازاں کراچی کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے سلیم شہزاد کو جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات میں بری کر دیا تھا۔[5]
1988 میں اورنگی ٹاؤن (کراچی) کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کی قومی اسمبلی میں بٹھایا گیا ۔ ان کے مدمقابل آفاق خان شاہد نے تقریباً 18,000 ووٹ حاصل کیے جبکہ شہزاد نے 82,000 سے زائد ووٹ حاصل کیے۔ انھوں نے 1990ء میں 93,000 سے زیادہ ووٹ لے کر دوبارہ انتخاب جیتا تھا۔ آپریشن کلین اپ کے دوران ایم کیو ایم کے کئی ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔اور اس کے نتیجے میں شہزاد برطانیہ چلا گیا۔
دسمبر 2018ء میں انھوں نے اپنی نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا، لیکن جنوری میں عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کے بعد وہ پی ٹی ائی میں شامل ہو گئے۔[6]
سلیم شہزاد کو پھپھڑوں کا سرطان تھا جس کے سبب وہ 8 جولائی 2018ء کو لندن کے ایک ہسپتال میں 62 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔[4][5]
حوالہ جات