سرگزشت حاجی بابا اصفہانی ایک کتاب ہے۔ جو انگریزمدبر اور سیاحجیمس مورئیر کی مشہور تصنیف ہے۔ جس میں مصنف نے ایرانی طرز معاشرت اور آداب و رسوم کا نقشہ بڑے دلچسپ اور مزاحیہ انداز میں کھینچا ہے۔ اس ناول نما سفرنامہ کا ہیرو حاجی بابا اصفہانی ہے جو اصفہان کے ایک مشہور حجام حسن کربلائی کا لڑکا تھا۔ اور اپنی ذہانت، مہم جوئی اور شرارتوں کے باعث اونچے مرتبے پر پہنچا۔ جیمس مورئیر سات سال تک ایران میںبرطانوی سفارت خانے میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہا۔ اور 1815ء میں ریٹائر ہو کر لندن واپس گیا جہاں اس نے اپنے سفر ناموں کی تکمیل کے بعد 1824ء میں حاجی بابا اصفہانی لکھی۔ یہ کتابایران میں اس قدر مقبول ہوئی کہ اس کا فارسی ترجمہ شائع کیا گیا۔
اردو ترجمہ
بیسویں صدی میں تاجور نجیب آبادی نے اس سرگزشت کو "حاجی بابا اصفہانی" کے عنوان سے اردو قالب میں ڈھالا جس میں علاوہ ایرانی رسوم و رواج کے مترجم نے بابا اصفہانی کی زبانی ہندوستانی طرز حکومت و آداب معاشرت اور ہندوستان سے متعلق دیگر معلومات عامہ کو بھی بیان کیا ہے۔[1]
حوالہ جات
↑حاجی بابا اصفہانی، تاجور نجیب آبادی، حصہ دوم صفحہ 7
Strategi Solo vs Squad di Free Fire: Cara Menang Mudah!