خلیفہ بن زاید آل نہیان (عربی: خليفة بن زايد بن سلطان آل نهيان) (پیدائش 1948ء)، جنہیں عمومی طور پر شیخ نہیان یا شیخ خلیفہ کے نام سے پکارا جاتا ہے، متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظہبی کے امیر رہے۔
پیدائش
7 ستمبر 1948ء کو ابو ظہبی سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع شہر العین کے تاریخی المويجعی قلعے میں پیدا ہوئے تھے۔
والد زاید بن سلطان آل نہیان اور والدہ
حسا بنت محمد بن خلیفہ النہیان تھیں،
تعلیم
رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ برطانیہ میں زیر تعلیم رہے اور عسکری تربیت حاصل کی،
عملی زندگی
1966ء میں جب شیخ زید ابوظہبی کے حاکم بنے تو شیخ خلیفہ کو مشرقی علاقوں میں ان کا نمائندہ مقرر کیا گیا۔ اس وقت شیخ خلیفہ کی عمر صرف 18 سال تھی۔ تین سال بعد ہی جب شیخ خلیفہ کو ولی عہد بنایا گیا تو اس وقت تک وہ برطانیہ کے سینڈہرسٹ کی فوجی اکیڈمی سے فوجی تربیت بھی حاصل کر چکے تھے۔ ولی عہد مقرر کیے جانے کے فوراً بعد انھیں ابو ظہبی کے دفاع کے شعبے کا چیئرمین مقرر کر دیا گیا۔
1971ء میں متحدہ عرب امارات کے قیام کے بعد شیخ خلیفہ کو ابو ظہبی کا وزیرِ اعظم بنایا گیا۔ اس دوران وہ کئی دیگر عہدوں پر بھی فائز رہے۔ وہ ابو ظہبی کی کابینہ کے سربراہ بھی تھے، وزیرِ دفاع اور وزیرِ مالیات بھی۔ سنہ 1973ء میں انھیں متحدہ عرب امارات کا نائب وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا۔ سنہ 1976ء میں امارات کی فوج کا نائب کمانڈر بنایا گیا اور 1980ء کی دہائی میں انھیں ابوظہبی کی سپریم پیٹرولیم کونسل (المجلس الاعلى للبترول) کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ یہ عہدہ ان کی موت تک ان کے پاس رہا۔
صدارت و امارت
شیخ خلیفہ متحدہ عرب امارات کے دوسرے صدر اور ابوظہبی کی امارات کے 16ویں حکمران تھے۔ وہ شیخ زید کے بڑے بیٹے تھے۔
اپنے والد زاید بن سلطان آل نہیان کی وفات کے بعد انھیں یہ دونوں عہدے 3 نومبر، 2004ء کو ملے، گو کہ وہ والد کی علالت کے باعث کچھ عرصہ قبل سے ہی عملی طور پر تمام انتظامی امور کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے
متحدہ عرب امارات کا صدر بننے کے بعد شیخ خلیفہ نے وفاقی حکومت اور ابوظہبی، دونوں کی بڑی تنظیم نو کی۔
دیگر مناصب
2004ء سے 2022ء تک سپریم کمانڈر یو اے سی آرمڈ فورسز بھی رہے، چیئرمین سپریم پٹرولیم کونسل کے طور پر 1980ء کی دہائی میں رہے،
وہ ابوظہبی ترقیاتی فنڈ کے چئیرمین بھی رہے۔
برج خلیفہ
4 جنوری 2010ء کو دبئی میں برج خلیفہ کے افتتاح کے موقع پر ان کا نام بین الاقوامی میڈیا پر ابھر کر اس وقت سامنے آیا جب دبئی کے امیر نے افتتاح سے قبل برج دبئی کا نام بدل کر ان کے اعزاز میں برج خلیفہ کر دیا۔ بعض ذرائع کے مطابق اس کی وجہ ابو ظہبی کی جانب سے دبئی کو دی جانے والی امداد بتائی جاتی ہے۔
فالج کا حملہ
24 جنوری 2014 میں شیخ خلیفہ کو فالج کا حملہ ہوا تھا جس سے ان کی صحت کافی متاثر ہوئی تھی۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق شیخ خلیفہ کے سوتیلے بھائی شیخ محمد بن زاید النہیان نے اس وقت کہا تھا کہ شیخ خلیفہ بن زاید النہیان ’ایک مشکل بحران سے گذرے‘ لیکن ’اس پر قابو پا لیا‘ گیا ہے۔
وفات
13 مئی 2022ء کو طویل علالت کے بعد وفات پا گئے[3]شیخ خلیفہ بن زایدالنہیان کے انتقال پر 40 روز کے سوگ کے ساتھ 3 روز کی عام تعطیل بھی ہوئی، جب کہ اس دوران قومی پرچم سرنگوں رہا۔
حوالہ جات