حقائق کی تحقیق (انگریزی: fact-checking) ایک ایسا عمل ہے جس کے تحت ہر حقیقت پر مبنی دعوے کی جانچ پر زور ہے جو غیر افسانوی ادب کے متن میں مرقوم ہے تاکہ سچائی اور صحت کلام کی پڑتال کی جا سکے۔ یہ تحقیق یا تو متن کی اشاعت سے پہلے کی جا سکتی ہے یا پھر اس کے بعد یا کسی اور ذریعے سے فروغ کے بعد ممکن ہے۔[1] حقائق کی تحقیق نجی طور پر ممکن ہے، جیسا کہ ایک رسالے کا مدیر یہ چاہے کہ کسی خبروں پر مشتمل مضمون کے مواد کو جانچا پرکھا جائے، اشاعت سے پہلے یا اس کے بعد۔ اسے اندرونی حقائق کی تحقیق کہا جاتا ہے۔[2] متبادل طور پر، حقائق کی تحقیق کا تجزیہ چھپ بھی سکتا ہے، جس صورت اسے بیرونی حقائق کی تحقیق کہا جاتا ہے۔ [2]
سماجی میڈیا
دنیا کے مختلف ممالک سماجی میڈیا، مثلًا فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ کی جانب خبروں اور اطلاعات کی ترسیل سے پریشان ہیں۔ یہ خاص طور پر حساس اور جذباتی موضوعات پر غلط اور بے جا اطلاعات مختلف گوشوں میں کھلبلی، بے چینی اور تشدد کا سبب بننے کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ ان باتوں کے پیش نظر کئی سماجی ویب سائٹوں نے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں۔
2018ء میں فیس بک نے اپنے شراکت داروں کو خبروں اور مضامین کے بعد تصاویر اور ویڈیوز کی حقائق کی تحقیق کی بھی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد کہانیوں (اسٹوریز) کو بھی جائزے کے دائرے میں لایا جا رہا ہے۔ فیس بک اب کئی ملین یومیہ جعلی اکاؤنٹس بھی بلاک کرنا بھی شروع کر چکا ہے۔ فیس بک نے اس بات کی اطلاع صحافیوں کے ساتھ ایک کانفرنس کال میں دی (بعد میں اس حوالے سے بلاگ پر پوسٹ بھی کی گئی)۔ فیس بک کے چیف سیکورٹی آفیسر ایلکس سٹاموس نے بتایا کہ فیس بک ایسا طریقہ کار وضع کر رہا ہے، جس سے جعلی شناخت، جعلی آڈینس، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور اسی طرح کی جعلی سرگرمیوں کا پتہ چلایا جا سکے گا۔[3]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
بیرونی روابط